محبت میں گرفتار ہونا

In اسلام
January 06, 2021

محبت کے معتلق تمام غلط فہمیوں میں سب سے زیادہ طاقتور اور ہر جگہ موجود غلط فہمی یہ یقین ہے کہ محبت میں گرفتار ہونا محبت یا کم از کم محبت کی ایک جسم صورت ضرور ہے۔یہ غلط فہمی بہت طاقتور ہے۔کیونکہ محبت میں گرفتار ہونے والا شخص ایک نہایت طاقتور انداز میں محبت کا تجربہ کرتا ہے۔جب کوئی محبت میں گرفتار ہوتا\ ہوتی ہے تو اسے یقین محسوس ہوتا کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں یا میں اس سی محبت کرتی ہوں لیکن دو مسائل فورا عیاں ہو جاتے ہیں۔پہلے یہ کہ محبت میں گرفتار ہونے کا تجربہ بالخصوص سيكس سے سے مربوط ہیجانی تاجربہ ہے۔ہم اپنے بچوں کی محبت میں گرفتار نہیں ہوتے حالانکہ انہیں دل کی گہواؤں سے محبت کرتے ہیں۔ہم اپنے ہم جنس دوستوں اور سہیلیوں کی محبت میں گرفتار
نہیں ہوتے حالانکہ انہیں شدت سے چاہتے ہیں۔جنسی اعتبار سے شعوری تحریک ملنے پر ہی ہم محبت میں گرفتار ہوتے ہیں۔دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ محبت میں گرفتار ہونے کا تجربہ غیر متغیر
طور پر عارضی ہوتا ہے۔
محبت میں گرفتار ہونے اور اس کے ناگزیر اختتام کی نوعیت کو سمجھنے کی خاطر اس چیز کی نوعیت کا تجزیہ کرنا ضروری ہے جسے ماہریں نفسیات انا کی حدود کہتے ہیں۔ بالواسطہ تجزیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیا پیدا ہونے والا بچہ زندگی کے پہلے چند ماہ میں اپنے اور باقی کائنات کے درمیان فرق نہیں کرتا۔جب وہ اپنے بازو اور ٹانگیں ہلاتا ہے تو دنیا بھی ساتھ ساتھ حرکت کرتی ہے۔جب وہ بھوکا ہو تو ساری دنیا بھوکی ہوتی ہے۔جب وہ اپنی ماں کو حرکت کرتے دیکھتا ہے تو وہ خود کو بھی حرکت ہوۓ محسوس کرتا ہے۔جب اس کی ماں لوری سناتی ہے
تو بچہ یہ نہیں جانتا کہ اس اپنی آواز نہیں ہے وہ خود کو پنگوڑے کمرے اور اپنے والدین سے تمیز نہیں کر سکتا۔جاندار اور بے جان اشیاء ایک جیسی ہوتی ہیں۔میں اور کے درمیاں بھی کوئی فرق نہیں ہوتا۔وہ اور دنیا ایک ہوتے ہیں۔کوئی حدود کوئی علحیدگیاں موجود نہیں ہوتی کوئی شناخت بھی نہیں۔
لیکن تجربے کے ساتھ بچہ خود کو محسوس کرنے لگتا ہے۔یعنی باقی دنیا سے علیحدہ وجود کے طور پر۔جب وہ بھوکا ہو تو ماں ہمیشہ ہی اسے دودھ پیلانے نہیں آ جاتی ۔جب کھیلنا چاہ رہا ہو تو ماں ہمیشہ ہی کھیلنے پر آمادہ نہیں ہوتی۔تب بچے کو احساس ہوتا ہے کہ اس کی خواہشات ماں کا حکم نہیں ہیں۔اسے خواہشات ماں کے رویے سے ایک جدا چیز محسوس ہونے لگتی
ہیں۔