حضرت بلال حبشی کا اسلام اور مصائب

In اسلام
January 06, 2021

حضرت بلال حبشی کا اسلام اور مصائب
حضرت بلال حبشی ایک مشہور صحابی ہے ہمیشہ مسجد نبوی کے موذن رہے
شروع میں ایک کافر کے غلام تھے اسلام لیا یہ جس کی وجہ سے طرح طرح کی تکلیفیں دی جاتی ہیں   ابی بن خلف جو مسلمانوں کے سخت دشمن تھا ان کو سخت گرمی میں دوپہر کے وقت تپتی ہوئی ریت پر اس کے سینے پر بڑے بڑے پتھر رکھتے تھے تک یہ حرکت نہ   کر سکیں  مگر اس کی زبان پر ایک ہی کلمہ  ہوتا تھا احد احد یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے مشرکین مکہ رات کو زنجیروں میں باندھ کر کوڑے لگائے جاتے ہیں اور اگلے دن ان زخمی حالت میں گرمی پر ڈال کر اور زخمی کیا جاتا تھا اور زخم کیا جاتا تھا تاکہ بے قرار ہو کر اسلام کو چھوڑ دے یا اسی حالت میں مر جائے عذاب دینے والے تکتے تھے  ابوجہل امیہ بن خلف اور کبھی اوروں کا نمبر آتا تھا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس حالت میں دیکھ کر اس سے خریدا اور آزاد کرایا حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو اس تکلیف کا یہ سلسلہ کہ ہمیشہ حضور علیہ السلام  کے دربار میں موذن بنے سفر اور ہر جگہ میں اذان کی خدمت ان کے سپرد ہوئی حضور علیہ السلام وصال کے بعد مدینہ منورہ میں اکیلا رہنا اور  جگہ خالی دیکھنا مشکل ہوگیا  ارادہ فرمایا زندگی باقی دن جہاد   میں گزارے اسی غرض سے شام چلا گیا  آیا ایک عرصہ تک مدینہ نہیں آیا خواب میں حضور علیہ السلام کی زیارت ہوئی نبی علیہ السلام نے فرمایا اے بلال مدینہ کیوں نہیں آرہا ہے یعنی میرا پاس  کیوں نہیں آرہا ہے خواب سے اٹھتے ہیں مدینہ چلا گیا حسن اور حسین نے اذان کی فرمائش کی اس میں گنجائش نہیں تھی انکار کرنے کی حضرت بلال رضی اللہ انہوں نے اذان شروع کی مدینہ میں حضور علیہ السلام کی زمانے کی اذان کی آواز کانوں میں پڑ گئی اور روتے ہوئے گھروں سے نکل پڑی چند دن قیام کے بعد شام کو واپس چلے گئے بیس ہجری (20 ھ) کے قریب دمشق میں وصال ہوا