اٹک کا قلعہ ! اٹک ایک تاریخی شہر !

In عوام کی آواز
January 07, 2021

اٹک کو تاریخی لحاظ سے بہت اہمیت حاصل ہے. بادشاہ اکبر جو کہ بادشاہ بابر کے پوتے تھے انہوں نے انہوں نے اٹک قلعے کو تعمیر کر کے اس کی تاریخی اہمیت کو اور بڑھا دیا ہے اٹک کا پہلا نام کیمبلپور تھا جوسر کیمبل کے نام سے رکھا گیا جنہوں نے 1908 میں اس شہر کی بنیاد رکھی . اٹک شہر اٹک خورد گاؤں سے کچھ کلومیٹر کی دوری پر ہے . اٹک کا موسم سردیوں میں سردی اور گرمیوں میں انتہائی گرم ہوتا ہے. یہ بہت سے پہاڑوں اور وادیوں پر مشتمل علاقہ ہے .ضلع اٹک.6857 کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے .

اٹک کا قلعہ اٹک خورد میں دارالحکومت اسلام آباد سے 80 کلومیٹر کی کی دوری پر واقع ہے. یہ پشاور روڈ اور دریائے انڈس کے درمیان واقع ہے. یہ ایک تاریخی جگہ ہے. اٹک خود ایک تاریخی شہر ہے . اور دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے. جسے1581- 1583 میں بادشاہ اکبر کے دور خلافت میں تعمیر کیا گیا. قلعہ دو سال کے عرصے میں تعمیر ہوا جس کے بعد یہ افغان حملہ آوروں کے خلاف دفاع کےطورپراستعمال ہونے لگا.

تقسیم ہند کے بعد قلعے کو ارمی نے اپنی تحویل میں لے لیا. اس کو پاکستان آرمی کے ساتویں ڈویژن کا ہیڈکوارٹر بنا دیا گیا. 1956 کے بعد قلعے کو
(SSG) اسپیشل سروسز گروپ آف پاکستان آرمی
کے حوالے کر دیا گیا

قلعہ چار بڑے دروازے پر مشتمل ہے اس دیوار کی لمبائی1600km لمبی ہے اور دروازوں کے نام نام دلی گیٹ, لاہوری گیٹ, کابلی گیٹ اور موری گیٹ ہیں. اس کے علاوہ مزید چھوٹے چھوٹے قلعو ن پر مشتمل ہے. یہ بہت خوبصورت جگہ ہے.