کسان تحریک اور بھارتی عوام

In بریکنگ نیوز
January 08, 2021

ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں کسان متنازعہ بل کے خلاف پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی میں کوئی ڈیڑھ ماہ ہوچکا ہے دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اگر ان کے مطالبات تسیلم نا کیے گئے تو بھارت کے یوم جمہوریہ پر وہ لانگ مارچ بھی کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں پاکستان میں پی ڈی ایم(پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ) بھی زوروشور سے چل رہی ہے لیکن دونوں ملکوں کی عوام کے سیاسی شعور میں زمین وآسمان کا فرق ہے دانشور یہ تسیلم کرتے ہیں کہ برطانوی سامراج نے ہندوستان کو آزادی دی اور ہمیں تقسیم کیا یہ بات کس حد تک درست ہے یہ بالکل الگ موضوع ہے لیکن کسان تحريک سے یہ بات ضرور ثابت ہوگئی ہے کہ جمہوری ملکوں کے عوام جاگیرداری معاشرے سے زیادہ سیاسی شعور رکھتے ہیں اس کا واضح اظہار یہ ہے وہاں مسلہ کسانوں کا ہے لیکن وہاں کا مزدور وہاں کے سیاسی کارکن یہاں تک کہ پنجابی فلم انڈسٹری کے نامور فنکار اور ادکار بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ ڈاکٹر جسوندر سنگھ بھلا٫ گرپیت گھگھی٫ یوراج سنگھ ٫ گگو گل٫ گپی گریوال٫ہربی سنگھا٫ جسی سنگھا٫ ہرجندر سدھو٫ ڈاکٹر ویر پال سنگھ دلجیت دوسانجھ اور سونو سود جیسے بڑے اداکار بھی اس کا تحريک کا حصہ ہیں دلجیت دوسانجھ اور دوسرے کئی فلمی ستاروں نے اس تحریک کو لاکھوں روپے چندہ بھی دیا ہے جو ان کے سیاسی شعور کا بہترین اظہار ہے اس کے علاوہ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ وہاں کے عوام مزدور کسان اور فنکار اپنی دھرتی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ہر کوئی اپنی حثییت کے مطابق اپنا اپنا حصہ ڈال رہا ہے جہاں لوگوں کا سیاسی شعور اس سطح پر ہو وہاں تحریکیں ہمیشہ کامیاب ہوتی ہیں۔ پاکستان کی اگر بات کریں ہمارا معاشرہ تقسیم در تقسیم ہے یہاں اگر اساتذہ اپنے حقوق کے لیے نکلتے ہیں تو عوام کو ان کے مطالبات سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی صحت کے لوگ اپنا احتجاج کرتے ہیں اقلییتیں اپنے حقوق کے لیے اکیلے میدان میں نکلتی ہیں یہاں تک کسان اگر اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پہ نکل آئیں تو بھی مزدور یا سیاسی کارکن بہت کم ہی ان کے ساتھ نظر آتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں عقل وفکر کی شدید کمی ہے اور سیاسی شعور تو بالکل اپاہج ہے ہر بندہ یہ سوچتا ہے کہ یہ میرا مسلہ نہیں اور پھر سب اکیلے اکیلے ہی ریاستی مار کھاتے ہیں انڈیا میں OMG اور PK جیسی فلمیں بن سکتی ہیں اور ان پہ کوئی پابندی بھی نہیں لگتی اور ہمارے جانگلوس سیریز اور زندگی تماشا جیسی فلم پر پابندی لگادی جاتی ہے جبکہ دونوں میں یہاں کی حقیقی عکاسی دکھائی گئی ہے جمہوری رویے بھی یہاں ناپید ہیں ہر بندہ دوسرے پر اپنی سوچ مسلط کرنا چاہتا ہے اور ہمارے ملک میں پی ڈی ایم جیسی گیاره جماعتيں بھی سیاسی جمود توڑنے میں ناکام ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے ہم فرقوں ٫ذات برادری٫ لسانی اور کئی طرح کی تفریق کا شکار ہے اور یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بطور شہری ہمارے حقوق اور فرائض کیا ہیں بہرحال بھارتی پنجاب اور ہریانہ کے کسان مزدور فنکار اور عوام قابل تحسین ہیں جو اتنی شدید سردی میں اپنے حقوق کے لیے دھرنا دے کر فاشسٹ مودی کے خلاف برسرپیکار ہیں ۔ ہمیں بھی کسان تحریک سے سیکھنے کی ضرورت ہے حقوق لینے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور تمام طرح کی تفریق ختم کرکے طبقاتی طور پر منظم ہونا پڑتا ہے
عبدالرحمن شاہ

/ Published posts: 20

استاد ،رائٹر،آرٹسٹ اور سماجی کارکن