مکوڑا

In افسانے
January 08, 2021

تحریر:-رحیم حیدر
08 جنوری، 2021
مکوڑا
سیاہ رنگ میں پایا جانے والا مکوڑا جیسے آپ نے اکثر زمین پر یا پھر قربستان میں رینگتے ہوئے دیکھا ہوگا.چاہے آپ اس مکوڑے کو دن میں یا رات کے کسی بھی حصے میں دیکھیں.یہ مسلسل آپ کو رینگتا ہوا اور اپنی منزل پر گامزن چلتا ہوا ہی نظر آئے گا.

شرارت کے طور پر آپ اس کالے مکوڑے کو اپنی انگلی کی مدد سے اس کو پنچ بھی مار دیں گے،تو یہ رکے گا نہیں جیسے تیسے نامعلوم راستے پر کچھ نہ کچھ تلاش کرتا ہوااور اپنے راستے کو تبدیل کرتا ہوا نظر آئے گا.

جانتے ہیں یہ ایسا کیوں کرتا ہے۔؟

جہاں تک مجھے لگتا ہے اللہ نے اس کیڑے کو صرف محسوس کرنے کی صلاحیت عطا کی ہے،یا شاید اس کی آنکھیں نہیں ہوتی. اور اگر ہوتی بھی ہیں تو اللہ کو اس کا علم ہے یہ تو وہ ہی بہتر جانتا ہے.
مگر ایک بات تو طے ہے یہ اپنے راستے میں آنے والی کسی بھی چیز کو صرف محسوس کرکے یا ٹھوکر لگنے سے ہی اپنا راستہ تبدیل کرتا ہے یا ردعمل ظاہر کرتا ہے.

مکوڑے کے اس طرز عمل میں حضرت انسان کے لیے 1 سبق ہے…..!

انسان کی زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے.اچھا اور بُرا وقت ہر لمحہ ہر گھڑی انسان کی زندگی میں شامل حال رہتا ہے.
لہذا اگر کہیں سے ٹھوکر لگ بھی جائے تو روکنا نہیں ہے بلکہ چلتے رہنا چاہیے،اور اپنا راستہ خود بناتے جانا چاہے خواہ راستے میں جتنی ہی ٹھوکروں سے واسطہ پڑے.

مکوڑے کے پاس تو صرف محسوس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، جبکہ ہم انسانوں کے پاس ہر طرح کی صلاحیت موجود ہوتی ہے. ہم دیکھ بھی سکتے ہیں،سن بھی سکتے ہیں،محسوس بھی کر سکتے ہیں،اور ردعمل بھی ظاہر کر سکتےہیں.

اور اگر ہم انسان چاہیں تو اللہ کی دی ہوئی عقل کا صحیح استمعال کرکے اپنے ارادوں میں کامیابی بھی حاصل کر سکتے ہیں.
مگر ہم انسان کسی ایک ہی ٹھوکر کے لگ جانے سے بیٹھ جاتے ہیں.اللہ نے ہمارے لیے ہر ناکامی میں کوئی نہ کوئی سبق ضرور رکھا ہوتا ہے جو فوری طور پر تو نظر نہیں آتا مگر وقت آنے پر وہ حکمت ظاہر ہو جاتی ہے.

بیشک عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں.(القرآن)

بلکل اسی طرح کچھ لوگ ہماری زندگی میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں،کبھی حسد کرکےکبھی غصے میں،اور کبھی شرارت میں۔لیکن جس کا یقین اللہ پر ہو وہ لوگ اپنے مقصد کو پانے کے لیے سچی لگن سےمحنت کرتے ہیں۔
راستے بدل کر اپنے لیے راستہ تلاش کرتےہیں.