120 views 3 secs 0 comments

برکتوں کی بارش

In ادب
January 09, 2021

برکتوں کی بارش
مال دینا اللہ تعالیٰ کی راہ میں ، مٹھی بھر بھر کے دینا ، صرف اللہ کی رضا پر نظر رکھتے ہوئے دینا اور اپنی دانست میں غلط جگہ بھی چلا جائے تو دیتے رہنا ‘ یہی اللہ کو محبوب ہےنہ کہ تحقیق کرنے پر تلے رہنا’ اور غلط آدمی کو چلا جائے تو کف افسوس ملنا یا کسی ایسے دینی کام میں دینا جو اپنی مرضی کے مطابق نہ ہو تو کہتا کہ میرے پیسے ضائع ہو گئے ۔
حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!۔
ایک آدمی جنگل میں کھڑا تھا اس نے اوپر سے آواز سنی جا اور فلاں شخص کے باغ کو سیراب کر۔ اس نے دیکھا بادل ایک طرف بڑھا اور ایک پتھریلی زمین پر پانی برسایا ۔ وہ پانی چھوٹی چھوٹی نالیوں میں بہنے لگا اور پھر سب ایک نالے میں جمع ہو گیا ۔ وہ آدمی یہ معلوم کرنے کے لیے یہ پانی کہاں جاتا ہے نالے کے ساتھ ساتھ چلا۔ یہاں تک کہ اس نے ایک شخص کو دیکھا ‘ جو اس پانی کو اپنے باغ میں بیلچے سے ادھر ادھر پھیلا رہا تھا ۔ اس نے باغ والے سے پوچھا اے بندہِ خدا ‘ تیرا نام کیا ہے؟ باغ والے نے وہی نام بتا یا جو اس جنگل والے نے سنا تھا۔ پھر اس باغ والے سوال کیا کہ آپ نے میرا نام کیوں پوچھا ؟ اس آدمی نے جواب دیا کہ میں نے آواز سنی تھی کہ فلاں شخص کے باغ کو سیراب کر ( یعنی تیرا نام لیا) اب آپ بتائیے کہ آپ اپنے باغ میں ایسا کون سا کام کرتے ہیں؟ کہ بادل کو تیرا نام لیکر حکم ہوا کہ تیرے لئے پانی برسائے؟
باغ والے نے کہا! تونے یہ بات بتائی ہے تو میں ضرور بتاتا ہوں۔ جو کچھ میرے باغ میں پیدا ہوتا ہے ‘ میں اس کا ایک تہائی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہوں ‘ ایک تہائی اپنے اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہوں اور ایک تہائی اس باغ میں ( اسکی ترقی پر) لگا دیتا ہوں ۔ اللہ جی کو محبوب ہے کہ آدمی راہِ الہی میں خرچ کرے اور اتنا ہی کرے جتنا دنیا کے لیے کرتا ہے ۔ اس طرح اسے یہ محبوب ہے کہ اپنے اوپر بھی خرچ کر کے اور اپنے ذریعہ معاش میں ترقی کے لیے سرمایہ کاری بھی کرے پھر آسمان سے بھی برکتوں کی بارش ہوتی ہے۔