ذلت پر خوشی

In اسلام
January 09, 2021

حضرت ابرہیم بن ادہم سے لوگوں نے جب آپ سے یہ سوال کیا کہ کیا حالت فقر میں آپ کو کبھی مسرت بھی حاصل ہوئی آپ نے فرمایا کہ بہت مرتبہ اور ایک مرتبہ میں کثیف کپڑوں اور بڑھے ہوئے بالوں کی حالت میں کشتی پر سوار ہو گیا اور اہل کشتی میرا مذاق اڑانے لگے حتی کہ ایک مسخرہ بار بار میرے بال نوچتا اور گھونسے مارتا رہا چنانچہ اس وقت مجھے اپنے نفس کی رسوائی پر بے حد مسرت ہوئی۔ پھر اس دوران دریا میں طوفاں آ گیا اور ملاح نے کہا کہ اس دیوانے کو دریا میں پھینک دو اور جب لوگوں نے میرا کان پکڑ کر پھیکنا چاہا تو طوفان ٹھہر گیا اور مجھے اپنی ذلت پر بے حد خوشی ہوئی ۔ایک مرتبہ ایک مسجد میں آرام کرنے کیلئے گیا تو وہاں کے لوگوں نے زدو کوب کر کے مسجد کی سیڑھیوں پر سے نیچے پھینک دیا اور سیڑھی پر جب سر میں چوٹ لگتی تو میرے اوپر اسرارو رموز آشکارا ہوتے جاتے۔ پھر ایک مرتبہ میں ایسی جگہ جا پھنسا جہاں ایک بے ہودہ میرے اوپر پیشاب پھینکتا رہا اور میں اپنی ذلت پر خوش ہوتا رہا ۔پھر ایک مرتبہ کپڑوں میں جوئیں پڑ جانے کی وجہ سے پریشانی کی حالت میں مجھے اپنا دور حکومت یاد آ گیا اور مجھے اپنی اذیت وذلت سے بہت خوشی ہوئی۔