مجاہدینِ غزوہ ہند (قسط نمبر8)

In اسلام
January 10, 2021

محمد بن قاسمؒ
حجاج بن یوسف بھی ایک عجیب و غریب شخصیت کا ما لک تھا۔ایک طرف تو یہ انتہائی دلیر،ذہین اور دوربین نگاہیں رکھنے والا سپہ سالار تھا۔ مگر دوسری طرف اس کی طبیعت میں سخت شدت اور ظلم کی حد تک سختی تھی۔بنو امیہ کے دور میں اس کو عراق اور خراسان کا گورنر مقرر کیا گیا۔ایک طرف تو حجاج بن یوسف کی تلوار سے ہزاروں بے گناہ مسلمانوں،حتیٰ کہ صحابہ کرام بھی شہید ہوئے اور اس کی فوجوں نے مکہ اور مدینہ پر بھی چڑھائی بھی کی۔
مگر دوسری طرف اللہ نے اسی سے پوری دنیا میں آنے والی صدیوں تک اسلام کو پھیلانے کا کام بھی لیا۔اسی کی بھیجے ہوئے لشکروں نے ایشیا وسطی اور روس تک اسلام کا پرچم لہرایا۔دوسری جانب اسی کی بھیجی ہوئی فوجوں نے اندلیسہ فتح کر کے آنے والی صدیوں تک وہاں اسلامی تہذیب قائم کی۔اور اسی نے اپنے بھتیجے محمد بن قاسمؒ کو ہندوستان کی طرف بھیجا اور یوں ہندوستان کی فتح اور غزوہ ہند کا باقائدہ آغاز ہوا۔
اس دور میں مسلمانوں کی بستیاں سلیون جو کہ موجودہ سری لنکا ہے،مالدیپ اور بحر ہند کے دیگر جزائر میں قائم ہو چکی تھیں۔مسلمانوں کے بحری جہاز ہندوستان کے ساحل کے پاس سے ہوتے ہوئے خلیج فارس میں داخل ہوتے اور عراق کی بندرگاہ بصرہ میں لنگر انداز ہوتے۔سیلون میں کچھ مسلمان تاجروں کا انتقال ہو گیا اور ان کے اہلِ خانہ تجارتی جہازوں کے ساتھ بصرہ جانے کیلئے روانہ ہوئے۔سندھ کے قریب سے گزرتے ہوئے مسلمانوں کے بحری جہازوں کو ان کے قذاقوں کے کہ جو سندھ کے سب سے بڑے ہندو راجا داہر کے ماتحت تھے،لوٹ لیا۔نہ صرف لوٹا بلکہ مسلمان عورتوں اور بچوں کو بھی قیدی بنا کر ہندو قذاق اپنے ساتھ دیبل لے گئے۔دیبل کا قدیم شہر ان بحری قذاقوں کا مرکز تھا۔جب ان مسلمان عورتوں اور بچوں کو قید خانےمیں ڈالا جا رھا تھا تو ان میں سے ایک عورت نے پکار کر حجاج کر آواز دی اور اس کو مدد کیلئے بلایا۔ (جاری ہے)

/ Published posts: 14

میرا نام محمد حسنین ھے۔میں نے اردو لکھنے کا کورس کیا ھے۔میں اس پلیٹ فارم پر بھی ا چھی طرح کام کروں گا

Facebook