حسن اخلاق کی تعلیم، تلقین اورتاکیدکےمتعلق احادیث

In اسلام
January 10, 2021

حسن اخلاق کی تعلیم، تلقین اورتاکیدکےمتعلق احادیث
حضرت ابو ذر (رض) بان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈرتے رہو اور برا کام کرنے کے بعد نیک کام کرو جو اس برے کام کو مٹا دے، اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آؤ۔
حضرت ابو الدرداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن مومن کے میزان میں اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہوگی اور اللہ تعالیٰ بد اخلاق شخص سے بغض رکھتا ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٠٠٢، یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سنن ابو داؤد رقم الحدیث : ٤٧٩٩)
حضرت ابو الدرداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی چیز میزان میں نہیں رکھی جائے گی اور اچھے اخلاق والا نمازیوں اور روزہ داروں کے درجہ کو پا لیتا ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٠٠٣، اس حدیث کی سند صحیح ہے، الترغیب ج ٣ ص ٢٥٦، سنن ابو داؤد رقم الحدیث : ٤٧٩٨، مسند احمد ج ٦ ص ١٨٧)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : وہ کونسا کام ہے جس کی وجہ سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : اللہ سے ڈرنا ( تقویٰ ) اور اچھے اخلاق، اور آپ سے سوال کیا گیا : وہ کون سے کام ہیں جن کی وجہ سے زیادہ لوگ دوزخ میں داخل ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : منہ اور شرم گاہ ( منہ اور شرم گاہ میں حرام چیز کو داخل کرنا)
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٠٠٤، اس کی سند حسن ہے، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤٢٤٦، المستدرک ج ٤ ص ٣٢٤، مسند احمد ج ٢ ص ٢٩١)
عبداللہ بن المبارک نے خلق حسن کی یہ تعریف کی، لوگوں سے ہنستے مسکراتے ہوئے خندہ پیشانی سے ملنا، نیکی کو پھیلانا اور برے کاموں سے باز رہتا۔ ( سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٠٠٥)
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن مجھے تم میں سب سے زیادہ محبوب اور میری مجلس کے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جس کے اخلاق تم میں سب سے زیادہ اچھے ہوں گے اور قیامت کے دن میرے نزدیک تم میں سےزیادہ مبغوض اور میری مجلس سےسب سےزیادہ دور وہ شخص ہوگا جومتکبر ہوگا۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلق عظیم کی تفسیر میں حضرت ابن عباس (رض) نے کہا : تمام ادیان میں آپ کا دین عظیم ہے اور آپ کے دین سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو کوئی دین محبوب اور پسند نہیں ہے۔
ہشام بن عامر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا: اے ام المؤمنین !! مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق کے متعلق بتائے، حضرت عائشہ نے پوچھا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟میں نے کہا : کیوں نہیں، حضرت عائشہ نے فرمایا : نبی )صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کاخلق قرآن تھا۔
جن تمام چیزوں کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، آپ ان پر عمل کرتے تھے اور جن تمام کاموں سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ آپ ان سے باز رہتے ہیں تھے اور آپ کی پوری زندگی قرآن مجید کی عملی تصویر تھی، اگر آپ کی سیرت کو جامع مانع عبارت میں بیان کیا جائے تو وہ آیات قرآن ہیں اور اگر قرآن مجید کی آیات کو انسانی پیکر میں ڈھالا جائے تو وہ پیکر مصطفیٰ ہے۔
حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلق کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے ” قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ “ (المؤمنون : ١) سے لے کر دس آیتیں پڑھیں اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خلق سب سے اچھا تھا، آپ کو صحابہ اور اہل بیت میں سے جو بھی بلاتا، آپ فرماتے : لبیک، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ (القلم : ٤) بیشک آپ عظیم اخلاق پر فائز ہیں
جو بھی عمدہ اخلاق تھے، وہ سب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں پائے جاتے تھے، نیز آپ کے خلق کو اس لیے عظیم کہا گیا ہے کہ آپ مکارم اخلاق کے جامع تھے۔ امام مالک نے روایت کیا ہے :
بےشک اللہ تعالیٰ نے مجھے مکارم اخلاق کو مکمل کرنے کے لیے مبعوث فرمایا ہے۔ ( مؤطا امام مالک رقم الحدیث : ١٦٧٧)

/ Published posts: 12

انوارالحق عباسی پی ایچ ڈی (اسلامک سٹدیز) سکالر

Facebook