کرپشن ایک ناسور

In تعلیم
January 11, 2021

رشوت ستانی معاشرے کے لیے ناسور ہے کیونکہ اس سے نظام معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی سخت تائید کی گئی ہے اور اس کی سخت سزائیں ہیں جو انسان کو دنیا اور آخرت میں مل کہ رہتی ہیں۔ رشوت کے پیسے پہ پلنے والا پیٹ انسان کے خود کے اندر کئی طرح کی بیماریاں پیدا کر دیتا ہے۔ وہ محنت مزدوری والا اس افسر سے بہتر ہے جو اپنے بچوں کو رشوت کے پیسے سے پالتا ہے۔ رزق حرام انسان کے اندر ایک منفی چارج چھوڑتا ہے جس سے انسان کے اندر کئی قسم کی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ معاشرے میں ایک غریب کی حق تلفی ہوتی ہے۔ دولت کی تقسیم غیر مساوی ہو جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ غریب غریب تر اور طاقت ور طبقہ مزید طاقت ور ہو جاتا ہے۔

اللہ پاک نے انسان کو پیدا فرمایا تو اس رب الکائنات نے تمام انسانوں کے لیے رزق کا بھی بندوبست کیا ہے اور ہر ایک کے نصیب میں رزق لکھ دیا ہے۔ لیکن انسان اب کام چور ہوگیا ہے۔ روزی روٹی کے دیگر زرائع تلاش کرتا رہتا ہے جبکہ رزق حلال کی تلاش نہیں کرتا۔ وہ اپنے بیوی بچوں کو حرام کے مال سے پالتا ہے جس کا نتیجہ نا صرف اس کو آخرت میں دیکھنا ہو بلکہ وہ اس دنیا میں بھی اس کا نتیجہ دیکھ لیتا ہے۔ موجودہ دور میں یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ شرفا کی اولاد زیادہ بگڑی ہوئی نظر آئی ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ مولوی کا بیٹا بھی مولوی ہی ہو اور چور کا بیٹا چور ہو۔ رشوت ستانی سے کئی اور برائیاں بھی جنم لیتی ہیں جن میں تکبر، جھوٹ وغیرہ عام ہیں۔ اس کے علاوہ دولت غلط ہاتھوں میں آجاتی ہے جس کے کئی اور نقصانات ہیں۔

پیسے کی لالچ اور حوص نے ان تمام برائیوں کو جنم دیا ہے۔ اس کی ایک وجہ دین سے دوری بھی ہے کیونکہ جتنا اللہ پاک نے انسان کو عطا کیا ہے اس پر انسان کو خوش ہونا چاہیے اور بجائے حرام طریقے سے مال کمانے کے رزق حلال کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پالنا چاہیے۔ محض پیسہ آجانا کامیابی نہیں بلکہ دین کو ساتھ لے کر چلنا اصل کامیابی ہے کیونکہ پیسہ بہت عارضی چیز ہے۔ جس طرح ہر عروج کو زوال ہے اسی طرح پیسہ آجانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ بندہ شکر ادا کرنے کی بجائے تکبر کرے جو کہ اللہ پاک کو سخت نا پسند ہے۔ مگر انسان محض دکھاوے کے لیے یہ سب کر گزرتا ہے۔ رشوت ستانی کے اور بھی کئی نقصانات ہیں جو ہم روزمرہ اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں۔ مگر ہمیں کوشش یہ کرنی چاہیے کہ جو بھی مسئلہ معاشرے میں سر اٹھا رہا ہو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور اس کے حل کے لیے تجاویز دینی چاہیے ورنہ مسئلہ مستقل بن جاتا ہے جس کو ختم کرنا آسان نہیں ہوتا۔

اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ پوری قوم کو اس کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ کے وہ محکمہ جو رشوت ستانی کے خلاف لڑ رہے ہیں ان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کرپشن کے خلاف قوانین تو موجود ہیں مگر ان کو لاگو بھی کرنا چاہیے اور ان قوانین کے مطابق سزائیں دی جانی چاہیے۔ اگر صرف ان قوانین پر عمل ہو جائے تو بھی اس معاشرے کا نظام بہتر ہوسکتا ہے اور کرپشن بھی ختم ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا نا ہوا تو کئی اور مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں جن کے ساتھ رہنا مشکل ہے۔

/ Published posts: 35

I’m a student, researcher & a writer. I started writing articles 2 years ago. I’m 19 years old and always try to work for the betterment of country.

Facebook