خوبصورتی اور قسمت: قسط نمبر 2 ;تحریر میمونہ یعقوب

In افسانے
January 11, 2021

یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے،اقبال کی تینوں بیٹیاں پیاری تھی لیکن دوسری بیٹی فاضیہ نہایت ہی خوبصورت تھی جس کو دیکھنے کے لیے گاؤں والے ترستے تھے لیکن جب اقبال نے پہلی بیٹی کی شادی کی تو لڑکے والوں نے ایسا جھوٹ بولا کہ

بچاری سعدیہ کی زندگی عذاب ہو کر رہ گئی تھی،کیونکہ لڑکا پتھر کا کام کرنے کے ساتھ،
تماکو نوشی بھی کرتا تھا جو ایک زمیندار بتایا کیا تھا ۔

تمباکو نوشی کی وجہ سے اس کے گردے خراب ہو گئے اور پتھر کا کام چھوڑ کر گھر آ بیٹھا،سعدیہ کو گھر ???? کے ساتھ باہر کے کاموں کو بھی سنبھالنا پڑا، ایک طرح کی سعدیہ مشکل ترین زندگی گزار رہی ہے۔۔۔۔ ،
اقبال 70 سال کا ہو گیا تھا شگفتہ 30 سال کی ہوگی تھی تو اقبال بیمار پڑ گیا۔ اور چک کروانے کے بعد پتہ چلا تو اقبال کو ٹی وی ہو گئی تھی بہت علاج کروائے لیکن ٹی وی جیسی بیماری ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی دن بہ دن کمزور ہوتا جارہا تھا ،اسی دوران شگفتہ بہت کمزور پڑ گئی تھی
،بیٹا ابھی 12سال کا تھا،اقبال کے دوست نے جب یہ صورتحال کودیکھا تو اس نے اپنے بیٹے احمد کو اقبال کی دیکھ بھال کے لئے بھیج دیا جو مشکل وقت میں ساتھ دیتا تھا ،جب خاندان اور ہمسایوں نے اقبال کی صحت کو دیکھا توانہوں نے مشورہ دیا کہ تم اقبال کے ہوتے ہی اپنی دونوں بیٹیوں کا فرض ادا کر دو زندگی کا تو کچھ پتہ نہیں کہ کب ختم ہو جائے،شگفتہ کو فکر ستانے لگی ،جب احمد کو پتہ چلا تو اس نے فوراً ہی آکر بات کی فاضیہ کے بارے میں جو اس کی نا صرف خوبصورتی سے متاثر تھا بلکہ
محبت بھی کرتا تھا،جب شگفتہ نے اس رشتے سے انکار کر دیا،تو اس نے منتے کرنا شروع کر دی کہ میں آپ کی بیٹی سے بہت محبت کرتا ہوں،اس کو ہمیشہ خوش رکھوں گا ،آخرکار لوگوں کے کہنے پر اور بیٹی کا اچھا مستقبل سوچ کر شگفتہ نے ہاں کر دی،کیونکہ احمد کھاتے پیتے گھرانے سے تھا،لیکن احمد عمر کے لحاظ سے بڑا،اور نارمل شکل و صورت کا مالک تھا،آخرکار رشتہ داروں، ہمسائیوں اور والدین کی موجودگی میں ان دونوں کا نکاح کردیا گیا۔ فاضیہ دلہن کے جوڑے میں نہایت ہی خوبصورت لگ رہی تھی، وقت گزرتا گیا،اور اقبال کی صحت دن بدن مزید خراب ہوتی گئی،اور دوسری طرف شگفتہ کو فاضیہ کی فکر ستانے لگی کیوں کہ احمد ہر روز فاضیہ کو ٹوچر کر رہا تھا ،کیونکہ فاضیہ اس کی حقیقت سے آگاہ ہوگئی تھی ۔۔۔۔۔ابھی جاری ہے

/ Published posts: 5

میرا نام میمونہ یعقوب اورمیں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ماسٹر، B.Ed. اور Virtual University سے creative writing کا کورس کیا ہوا ہے تخلیقی تحریر میں مھجے تین سال ہو گے ہے

Facebook