118 views 0 secs 0 comments

خد سے خدا تک

In ادب
January 13, 2021

وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کاروں کی ریس لگا رہا تھا کیونکہ اسے ریس کا بہت شوق تھا اور یہی اس کا مشغلہ تھا۔ وہ ایک امیر اور مہذب فیملی سے تعلق رکھتا تھا جو کہ شہر میں مکین تھی۔ وہ اس دن ریس کے لیے شہر سے دور نکلا ہوا تھا۔ دن کا وقت تھا اور باقی دوست بھی اس کے ساتھ تھے جن میں لڑکیاں اور لڑکے شامل تھے۔ اچانک اس کی گاڑی ایک ویرانے میں خراب ہوئے۔ آس پاس کوئی آبادی تو نا تھی مگر پاس ایک درگاہ تھی جہاں دو چار آدمی ہوا کرتے تھے۔ وہ پریشان بیٹھا تھا اتنے میں اس کے باقی دوست بھی آ گئے اور اس کے ساتھ وہیں رک گئے۔ ان میں ایک مکینک کو لینے کے لیے چلا گیا جب کہ باقی گھر کی طرف چل دیے صرف اس لڑکے کے جو گاڑی میں بیٹھا رہا۔

اس نے کچھ دیر انتظار کیا اور اچانک سے اٹھ کر درگاہ کی طرف چل دیا۔ اس نے درگاہ کی زیارت کی کچھ دیر وہاں چھاؤں میں بیٹھا رہا۔ وہ وہاں بیٹھا ہی تھا کہ اچانک اس کی نظر ایک لڑکی پر پڑی جو کہ انتہائی حسین و جمیل تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ وہاں کسی منت کے لیے آئی ہے۔ لڑکی چلی گئی تو لڑکے نے بھی جانے کا سوچا اور چل دیا۔ اس کی گاڑی ٹھیک ہو چکی تھی اور وہ چلا گیا۔ وہ راستے میں بھی اس لڑکی کے بارے میں سوچتا گیا، تب تک رات ہو چکی تھی۔ وہ سو گیا مگر اسے نیند نا آئی۔ وہ اسی لڑکی کے بارے سوچتا رہا۔ صبح ہوئی تو وہ وہاں اسی درگاہ کو چل دیا مگر اس بار وہ اکیلا گیا تھا۔ اس نے اسی لڑکی کو وہاں موجود پایا اور اس کے قریب جا کہ بیٹھ گیا۔ لڑکی نے بھی اسے دیکھا مگر دونوں میں بات چیت نا ہوئی۔ لڑکے نے بےتابی سے اس کا نام معلوم کرنا چاہا مگر لڑکی کچھ بولے چلی گئی۔

وہ اس کے پیچھے چلا اور اس کے آگے جا کر اسے روکا اور بات کرنے کی کوشش کی۔ لڑکے نے محبت کا اظہار کیا مگر لڑکی کچھ سنے بغیر چل دی۔ لڑکا بھی گھر کو لوٹ گیا۔ اگلے دن لڑکا پھر درگاہ پر گیا اور لڑکی کو وہیں موجود پایا۔ لڑکے نے پھر بات کرنے کی کوشش کی تو لڑکی دور جا کر بیٹھ گئی۔ لڑکا پاس جا کر اس سے بات کرنے لگا۔ لڑکی نے جواب میں کہا کہ تمہیں معلوم ہے میں یہاں کیوں آتی ہوں؟ میں اپنے پیار کے لیے یہاں روز منت مانگتی ہوں۔ وہ پتا نہیں کہاں کھو گیا ہے؟ لڑکا یہ باتیں سن کر حیران ہوا اور پاس بیٹھے درویش کے ساتھ جا بیٹھا۔ اس نے ساری بات اس کو سنائی۔ درویش نے اسے کہا کہ یہ دنیاوی محبت محض عارضی ہے اور یک طرفہ ہے۔ اصلی محبت اللہ پاک کی ذات سے ہے جو اللہ پاک اپنے بندوں سے کرتا ہے۔

وہ اس درویش کی باتوں کو سنتا رہا یہاں تک کے اس نے گھر بھی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور اسی درگاہ پر مکین ہوگیا۔ وہ پانچ وقت نماز پڑھنے لگا۔ لڑکی بھی منت کے لیے آتی تو اسے دیکھتی۔ اب وہ ہمیشہ کے لیے وہاں مکین تھا۔ اس کے گھر والوں نے کئی بار اس کو کے جانے کی کوشش کی مگر اب وہ اپنے آپ کو اللہ پاک کے سپرد کر چکا تھا۔ اسی قربانی کی وجہ سے وہ اپنے رب کے قریب ہوگیا اور اس نے اس لڑکی کو بھی حاصل کر لیا۔ اصل میں یہ محبت اگر دنیاوی ہو تو انسان کو پریشانیوں کے علاوہ کچھ نصیب نہیں ہوتا۔ مگر اللہ پاک سے محبت اور اس کے احکامات کو ماننا انسان کو اعلی درجے پر پہنچا دیتا ہے اور انسان خود سے خدا تک پہنچ جاتا ہے۔ خود سے خدا تک پہنچنے کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

/ Published posts: 35

I’m a student, researcher & a writer. I started writing articles 2 years ago. I’m 19 years old and always try to work for the betterment of country.

Facebook