پاکستانیوں کے لیے اچھی خبر،عمران خان کی تبدیلی کام کرنے لگی، ملکی خزانے میں اربوں کا اضافہ

In بریکنگ نیوز
January 12, 2021

ابھی تو اچھی خبروں کا آغاز ہوا ہےاگریہ تسلسل ایسے چلتا رہا تو پاکستان کو آنے والے وقت بہت زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تسلسل چلتا ہے گا کیونکہ مشکل وقت میں پاکستان نے یہ ہدف حاصل کیا ہے۔ پاکستان نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جولائی سے دسمبر تک ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا ہےیعنی جو جتنا زیادہ ٹیکس اکٹھا کرتا ہے وہ امیر ہوجاتا ہے۔ ٹیکس جب اکٹھا ہوتا جب معاشی سرگرمیاں چل رہی ہوں، لوگ حکومت کو پیسے دینا چاہتے ہوں اور جب شفافیت چیزوں کے اندرآ رہی ہو۔ یہ ایک ریکارڈ ٹیکس ہے۔

یہ کچھ معلومات ہیں کہ پہلے کتنا ٹیکس اکٹھا ہوتا تھا اور اب کتنا ہوتا ہے۔
2007-08: 1 ہزار8 ارب
2008-09: 1 ہزار 161 ارب
2009-10: 1 ہزار 327 ارب
2011-12: 1 ہزار 882 ارب
2012-13: 1 ہزار 996 ارب
2013-14: 2 ہزار 254 ارب
2014-15: 2 ہزار 589 ارب
2015-16: 3 ہزار 112 ارب
2016-17: 3 ہزار 367 ارب
2017-18: 3 ہزار 842 ارب
2018-19: 3 ہزار 828 ارب
2019-20: 3 ہزار 997 ارب
جون 2020 سے نئے مالی سال شروع ہونے کے 6 مہینے بعد ٹیکس وصولی: 2 ہزار 205 ارب پاکستان نے یہ ٹیکس چھ مہینے میں اکٹھا کیا ہے اور اگلے چھ مہینے میں بھی ایسے معاملات چلتے ہیں اور پاکستان اپنی ٹیکس کولیکشن کو بہتر کرتا ہے توپاکستان 4 ہزار ارب کا ہندسہ عبورکر سکتا ہے۔ پاکستان آج تک اتنا ٹیکس اکٹھا نہیں کر سکا لیکن 4 ہزار4 سوارب کا ہدف حاصل کر سکتا ہے اگر ایسے ہی یہ ٹیکس کولیکشن کرتا رہا۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو مبارک باد دی ہے اور انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اب یہ ہدف کیسے حاصل ہوا پہلے لوگ ٹیکس کیوں نہیں دیتے تھے۔ ٹیکس کا پہلے بہت مشکل اورپیچیدہ نظام بنایا گیا تھا۔ یعنی ایک انسان نے ٹیکس دینا ہے تو اسےایک وکیل چاہیے اور براہ راست آپ ٹیکس جمع کرا نہیں سکتے تھے۔ پاکستان میں چھوٹے تاجروں کی تعداد بہت زیادہ ہےاور یہ ٹیکس کا ایک بہت بڑا حصہ جمع کرا سکتے ہیں اور کرواتے بھی ہیں۔ ان کے لیے مسئلہ یہ تھا کہ ٹیکس کا فام بہت مشکل تھا اور یہ خود اس کو بھر نہیں سکتے تھے۔ ٹیکس والے آ کر ان کو تنگ کرتے تھے۔ تو اس پیچیدہ عمل میں پڑنے کی بجائے ٹیکس والے ان سے رشوت لیتے تھے اور ان کو چھوڑ دیتے تھے۔ اسی وجہ سے یہ لوگ رشوت دے دیتے تھے لیکن ٹیکس جمع نہیں کرواتے تھے اور یہ پیسہ چند لوگوں کی جیب میں چلا جاتا تھا۔ تو یہ ایک بہت مشکل نظام بنایا گیا تھا اور جان بوجھ کر بنایا گیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے آکر اس پیچیدہ عمل کو آسان کیا۔ شبر زیدی کا اس میں بہت بڑا کردار تھا۔ انہوں نے آ کر ساری غیر ضروری چیزیں نکال دیں۔ پہلے 200 خانے پر کرنے پڑتے تھے لیکن اب صرف 20 خانے پر کرنے پڑتے ہیں اور اب صرف ایک صفحے کا فارم ہے۔ اس طرح تاجروں کا حکومت سے لین دین شروع ہو گیا ہے۔ اب تاجروں کا اپنا ایک ریکارڈ ہے۔ اب کوئی ان سے رشوت نہیں لے سکتا۔ اس طرح بڑی تعداد میں لوگوں نے ٹیکس جمع کروایا اور ٹیکس بھی بہت زیادہ جمع ہوا۔