مسلسل 30 سال سے خاموشی کا روزہ رکھنےوالا عالم دین عالمی توجہ کا مرکز

In اسلام
January 13, 2021

مسلسل 30 سال سے خاموشی کا روزہ رکھنےوالا عالم دین عالمی توجہ کا مرکز——عبدالقیوم فہمید

عرب ملک سوڈان کے 65 سالہ عالم دین بشیر محمد عرف “الشیخ الصامت” یعنی خاموش رہ نما’نے گزشتہ 28 سال سے اپنی زبان کو تالا لکھا رکھا ہے۔ موصوف اپنی زبان سے کچھ نہیں بولتے مگر انہیں جو کچھ کہنا ہو تا ہے وہ لکھ کربیان کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اپنےگھر میں اپنے بیوی بچوں سے بھی کوئی بات چیت نہیں کرتے۔علامہ الشیخ محمد بشیر اپنے ملنے والوں سے گفتگو کے لیے زبان نہیں بلکہ قلم اور کاغذ استعمال کرتے ہیں۔ علامہ صاحب کانفرنسوں، تقریبات، ٹیلی ویژن چینلوں کوانٹرویو بھی دیتے ہیں مگر کوئی بھی بات زبان سے نہیں بلکہ لکھ کر بیان کرتے ہیں۔

شیخ بشیر1954 کو میں سوڈان کے صوبے کردفان میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سوڈان میں حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے فرانس چلے گئے۔ فرانس میں سوربون یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد اکنامکس میں ماسٹرز کیا۔ فرانس میں قیام کے دوران انہوں نے فرانسیسی ، اسپانوی اور عبرانی زبانوں میں بھی مہارت حاصل کی۔وطن واپسی کے بعد الشیخ بشیر نے سوڈان میں ایک روحانی رہ نما الشیخ عبد الرحيم البرعی کی خانقاہ میں ان کی شاگردی اختیار کرلی۔ وہ وہاں 1978 سے 1996 تک مقیم رہے۔ خان قاہ میں گزرے وقت نے الشیخ کی زندگی بدل دی۔۔ وہ مذہب اور تصوف کی طرف مائل ہوئے اور ان کے دل سے سوربون کی زندگی کے اثرات مکمل طور پر زائل ہو گئے۔ شیخ البرعی کی صحبت میں رہتے ہوئے علامہ الشیخ نے 1990 میں خود ہی بات چیت ترک کردی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اللہ کے اشارے سے خاموش ہوئے ہیں جب اللہ تعالی چاہیں گے تو وہ بولنا شروع کر دیں گے۔

شیخ بشیر عام لوگوں کی طرح تمام سماجی تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔ وہ ٹی وی پروگرام دیکھنے اور ریڈیو چینلوں کو سننے کے علاوہ کتابوں، اخبارات کا باقاعدگی سے مطالعہ بھی کرتے ہیں۔ تاہم قرآن کریم کی تلاوت اور نعت ہائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پسندیدہ روز مرہ امور ہیں۔