کردار کیا ہے؟

In تعلیم
January 14, 2021

زندگی کے سفر میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو حاصل کرنے کے لیے انسان دن رات دوڑنے میں لگا رہتا ہے لیکن کبھی ہم نے غور کیا کہ کیا واقعی یہ چیز یں ہماری پہچان ہیں؟کیا جب کسی میت کو دفنایا جا رہا ہوتا ہے تو اس کے ویزیٹنگ کارڈ پر لکھے نام اور عہدے سے لوگ اس کا ذکر کر رہے ہو تے ہیں؟ ذرا غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی چیز ہے جو حقیقت میں انسان کی پہچان بنتی ہے، وہ ہے انسان کا کردار۔یہ ایک ایسا لفظ ہے جسکے معنی و مفہوم کو گہرائی سے سمجھے کی ضرورت ہے کہ یہ انسانی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔یہ وہ خصوصیت ہے جس کی موجودگی انسان کے لیے کامیابی کا ذریعہ ہے، انسان اپنی زندگی میں بڑے سے بڑے مقام پر پہنچ جائے لیکن ایک چیز جو اس کی حقیقی کامیابی کا راز ہو سکتی ہے وہ اس کا کردار ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کردار ایسی کیا چیز ہے کہ جس سے انسان کی حقیقی کامیابی منسلک ہے؟ کیونکہ ہمیں اعلیٰ عہدوں پر فائز تو بہت سے لوگ مل جاتے ہیں مگر با کردار لوگ بہت کم ملتے ہیں۔

•کردار آخر ہے کیا؟
ہم عموماً یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری ذات جس نقطے کے گرد گھومتی ہے وہی کردار ہے مثلاً کوئی شخص اگر محنتی ہے وہ کہتا ہے کہ بس یہی کردار ہے، کوئی اگر سخی ہے وہ کہتا ہے کہ بس یہی کردار ہے، کوئی اگر ایمانداری رکھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ بس یہی کردار ہے۔کبھی ہم کردار کو محض وفاداری سے منسلک کر دیتے ہیں کہ اگر کسی نے وفاداری نہیں دکھائی تو ہم کہتے ہیں کہ یہ با کردار نہیں ہے۔اصل میں کردار چند جہتوں کا مجموعہ ہے جو کسی انسان کی عکاسی کرتی ہیں۔
شخصیت
طرز زندگی
اخلاقیات
اقدار

یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ کردار ان پہلوؤں کے توازن کا نام ہے جن کا اچھا ہونا انسان کو با کردار بناتا ہے۔مگر بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس کا فقدان پایا جاتا ہے جس کا اندازہ ہم اپنے آپ کو جانچ کر لگا سکتے ہیں۔ہم اگر اپنے روزمرہ کے معاملات پر نظر ثانی کریں تو معلوم ہوگا کہ ہمارا توازن کچھ اچھا نہیں۔

• کردار کی پستی کی وجہ:
ہمارے معاشرتی رویوں میں حقارت پائی جاتی ہے جس کی واضح شکل ہمارے ہاں معاملات میں نظر آتی ہے، ہر کوئی چاہتا ہے کہ شائستگی جیسی اعلیٰ صفت میری بجائے دوسروں میں پیدا ہو جائے جس وجہ سے ہمارے ہاں کردار سازی میں بہتری نہیں آتی اور اس کا ہمیں ہی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

• کردار سازی کا ذریعہ:
یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہر شخص ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور ہمارے تعلیمی اداروں میں اس کی اہمیت پر زور دیا جائے اور سب سے بڑھ کر والدین اور اساتذہ طلبہ کے رول ماڈل کے طور پر آگے آئیں تاکہ طلبہ اسی عمر میں اپنے آپ کو بامقصد بنا کر نا صرف ملک و قوم کے لیے بہتری کا ذریعہ بنیں بلکہ اپنی آخرت کو بھی سنواریں۔
• با کردار انسان کی چند خصوصیات:
– با اخلاق
– با وقار
– با حیا
– عاجز
– ایماندار
– شائستہ
– با اعتماد
– با مروت
– با ہمت

اب ہم سوچیں اور اپنے گریبان میں جھانکیں کہ کیا ہم میں وہ خوبیاں ہیں جو ایک با کردار انسان میں ہوتی ہیں ، اگر نہیں تو ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔