محمد بن بختیار الخلجی اور اسلامی تاریخ۔۔۔

In دیس پردیس کی خبریں
January 15, 2021

کیا آپ نےکبھی سناہےصرف18افرادنےجنگ کرکے ایک بڑی حکومت پرقبضہ کرلیاہو؟لیکن ہندوستان کی اسلامی تاریخ میں ایک واقعہ سنہرے الفاظ میں موجودہے کہ جس کی نظیر شاید ہی کسی دوسرےملک کی تاریخ میں مل سکے-یہ عالم اسلام کے ایک نامور سپوت #محمد_بن_بختیار_الخلجی کاکارنامہ تھاجو ہندوستان کے بادشاہ قطب الدین ایبک کاایک سردار تھامحمد بن بختیار کےکارنامے افسانوی دنیاکی طرح دلچسپ اورعجیب وغریب ہیں

یہ ایک عام ساآدمی تھاغزنی شہر میں بھرتی ہونے گیامگر ناکام رہاپھر اس نے دہلی کارخت سفر باندھا مگر یہاں بھی قسمت نے ساتھ نہیں دیاتوبدایوں کی طرف چلا گیااسے اسلامی حکومت کی مشرقی سرحد پر تھوڑی سی زمین مل گئی اس نےوہاں اپنے طور پر کچھ گھڑسوار بھرتی کر کے ایک چھوٹی سی فوج بنائی۔ یہ1197 کی بات ہےکہ صرف دوسوگھڑسواروں کو لےکر محمد بن بختیار نے ریاست بہارپر ہلا بول دیااور کچھ ہی دنوں میں ریاست بہار کو فتح کر لیااس زمانے میں ابھی قطب الدین ایبک بادشاہ نہیں بنا تھابلکہ ابھی وہ سلطان محمد غوری کی جانب سے سلطنت کانائب تھا اسے جب محمد بن بختیار الحلجی کے اس کارنامے کا پتہ چلا تو قطب الدین ایبک نے اسے اعلیٰ خلت عطا کیااور مفتوحہ علاقے کاحاکم مقرر کردیاحاکم بننے کے بعد اس نے ایک فوج تیار کی اور بنگال کے راجہ رائے لکشمن سین کی ریاست ندھیا پر حملہ کرنے کے لیے روانہ ہوا۔محمد بن بختیار الحلجی کی بہادری وتیزی تراری کےقصے پہلے ہی سے مشہور تھے وہ اپنی فوج کے ہمراہ تمد ؤ تیز آندھی کی طرح ندیا کی طرف ایسادوڑا کے ساری فوج پیچھے رہ گئی اورمحمد بن بختیار سمیت فوج کے صرف اٹھارہ سپاہی سر پٹ دوڑتے ہوئے راجہ کے قلعہ کےمرکزی دروازے پر پہنچ گئے اور اپنی فوج کا انتظار کیے بغیر قلعے کےپہرے داروں پر ٹوٹ پڑے قلعہ کادروازہ اکھاڑ پھینکااور پھر ان اٹھارہ سپاہیوں نے راجہ کے محل کی جانب دوڑ لگادی۔محمد بن بختیار کو یقین تھا کہ فوجیوں کی تھوڑی تعداد کے بارے میں کسی کو خیال نہیں جائے گاسب یہی سمجھیں گےکہ یہ تو بہت بڑی فوج لے کر آیا ہے

یہ اٹھارہ سپاہی راجہ کے محل کی جانب سرپٹ دوڑتے چلے گئے راجہ رائے لکشمن اس وقت محل میں بیٹھا کھاناکھارہاتھاجب اس نے باہر سے لوگوں کی چیخ و پکار سنی اوراسے لوگوں سے پتہ چلا کہ محمد بن بختیار ایک بہت بڑی فوج کےساتھ حملہ آور ہو چکا ہے تو وہ مارے ڈر کے ہواس باختہ ہو گیااور بجائے جنگ کرنے کے محل کے پچھلے دروازے سے بھاگ نکلااورڈھاکہ جاکردم لیا۔ادھر محمد بن بختیار اوراس کے دیگر سترہ ساتھیوں نے اپنی فوج کے پہنچنے سے قبل ہی شہر کو فتح کر کے اس کاکمانڈ اینڈ کنٹرول سنبھال لیاتھااس پہلی خوف ناک شکست کے بعد راجہ رائے لکشمن کسی بھی میدان میں جم کر مسلمان فوج کامقابلہ نہ کر سکا اورشکست در شکست کھاتارہااور یوں بہار کی طرح بنگال بھی تھوڑے ہی دنوں میں فتح ہوگیا ۔