قدرتی حسن وجمال کا شاہکار سوات ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: عزیزاللہ غالب

In عوام کی آواز
January 14, 2021

سوات پاکستان کا وہ خوبصورت اور قدرتی حسن رکھنے والا علاقہ ہے جس کو پاکستان کا سوئٹزرلینڈ اور جنت کا ٹکڑاکہاجاتا ہے۔قدرتی حسن و جمال سے منور سوات کا علاقہ تقریباً 12209مربع میٹر ہے۔جس کی لمبائی 130میل اور چھوڑائی 13میل ہے۔گرمیوں میں سوات کا درجہ حرارت 27سے 37اور سردیوں میں 5سے8منفی سینٹی گریڈہوتی ہے۔سوات کا مرکزی شہر سیدوشریف اور تجارتی مرکز مینگورہ ہے۔سوات کے علاقے میں مختلف قسم کے معدنیات پائے جاتے ہیں۔جس میں ”زمرد“ اور قیمتی جواہرات کے علاوہ اعلیٰ قسم کے سنگ مرمر بھی موجود ہے۔

سوات قدرتی جنگلات اور ہرے ہرے باغات، رنگارنگ پھول، دریا، آبشاریں، اُنچے اُنچے پہاڑ اور اعلیٰ قسم کے میوہ جات سے معمور ہے۔ جسے دیکھ کر انسان بے اختیار پکار اُٹھتا ہے کہ “اللہ جمیل یحب الجمال” سوات کی فضاؤں سے لے کر پھلوں اور پانی تک ہر چیز حیات بخش اور فرحت بخش ہے۔ سوات کا سیب نہایت خوبصورت، رسیلا اور خوش رنگ ہوتا ہے۔ دریائے سوات کی مچھلیاں خصوصاً مدین اوربحرین سے اوپر”مارتیر“ اور ”ٹراؤٹ“ ذائقے میں اپنی مثال آپ ہیں۔جسے باہر ممالک بھی برآمد کی جاتی ہیں۔

سوات کا پرانا نام ہندؤو کے کتاب”رگ وید“ اور سنسکرتی زبان کے مشہور عالم پانینی یونانی اور تاریخ دانوں نے ”سواستو“ کے نام سے لکھاہے۔سواستو دو لفظوں کا مرکب ہے۔سالانہ کابل 1938کے شمارے میں سواستو کے حوالے سے لکھاگیا ہے کہ یہ پشتو زبان کا پرانا لفظ ہے جو پشتو زبان میں استعمال ہوتاہے۔جس کا معنٰی ہے ”سو“ (بہتر) اور ”استو“ (رہنا) اس کا مطلب یہ ہوا کہ سوات رہنے کیلئے بہترین جگہ ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس لفظ کی ادائیگی میں بھی تبدیلی آئی۔ھینی گھرانے کی عہدحکمرانی کے دور میں سوات کو ”سودا“ کے نام سے لکھاگیا جو ”سواستو“ نام سے مشابہت رکھتی ہے۔چینی واقعہ نگار نے اپنے زبان اور لہجے میں ”اوچانگ“ لکھا ہے۔انگریزی مترجم نے اس کا معنٰی ”پارک“ بتایا ہے۔

انسانی ذوق جمالیات کی تسکین کا باعث اور خدائے لم یزل کی قدرتوں کا شاہکار سوات کا جاڑا اگر چہ سخت ہے جو پہاڑی علاقے کے مکینوں کے لیے ایک عذاب سے کم نہیں لیکن جو بھی ایک بار سوات کا باسی بن جاتا ہے زندگی بھر پھر وہ سوات کا ہوجاتا ہے۔ جاڑے میں یہی فلک بوس پہاڑ برف کی سفید چادر اوڑھ لیتے ہیں اوریخ بستہ ہوائیں اس برف کے لیے فریزر کا کام دے کر اس کو محفوظ کرلیتی ہیں اور پھر گرمی میں سوات کا صاف و شفاف آسمان سورج کی آنکھ سے چمکنے لگتا ہے تو محفوظ شدہ برف میں پگھلاؤ شروع ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں دریائے سوات میں تلاطم اٹھتا ہے۔ یہی دریا ہے جو سوات کے لا فانی حسن میں رنگ بھرتا ہے اور نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا کے سیاحوں کے دلوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ دریائے سوات کا پانی شیشے جیسا شفاف، فرحت بخش اور ٹھنڈا رہتا ہے۔ سیاحوں کے لیے سوات قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ سوات کے تفریحی مقامات کالام، مدین، بحرین، ملم جبہ، فضاگٹ، مرغزار، گبین جبہ، مہوڈھنڈ، جاروگو اور بھی کہی دلکش و خوبصورت مقامات موجود ہے جہاں تفریح کے لیے ملک کے مختلف صوبوں اور علاقوں سے لوگ آتے ہیں اور یہاں کے دلفریب منظرات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ؂

کاریگری دستِ کردگار کا شاہکار
ہیں دشت بھی، پربت بھی، یہاں پر ہیں آبشار
تاثیر یہاں کی فضا میں ہے وہ آشکار
لائے جو مہ جبینوں کے جبینوں پر نکھار
ہے اس کی سر زمین وہ ٹکڑا زمین پر
جنت سے جسے رب نے اُتارا زمین پر

/ Published posts: 21

میرا نام عزیزاللہ غالب ہے میرا تعلق ادب سے ہے یعنی میں شاعر ہوں اور لکھنے کے ساتھ بہت قریبی تعلق ہے ان شاءاللہ نیوزفلکس میں ادب ، معاشرتی اور سیاسی تحریریں سامنے لے کر آوں گا

Facebook