اصحاب کیف

In اسلام
January 15, 2021

جب اللہ تعالی نے عیسی علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا تو آپ علیہ السلام کے ماننے والے فلسطین میں رہ گئے اس وقت یہاں کا بادشاہ ایک رومی جو کہ بت پرست تھا اس نے موجود عیسائیوں پر ظلم و ستم کرنا شروع کیا ایک دن بادشاہ نے حضرت عیسی علیہ السلام کے چند حواریوں کو دربار میں بلایا اور کہا کہ میں تمہیں چند دنوں کی مہلت دیتا ہوں کہ اپنے دین سے باز آجاؤ ورنہ قتل کردوں گا یہ لوگ اصحابہ کہف تھے جس کا ذکر قرآن مجید کی سورۃ کہف میں آیا ہے

بادشاہ کی دھمکی سن کر یہ لوگ پریشان ہوگئے اور ایک غار میں جا کرچپ گئے اللہ نے ان پر نیند طاری کر دی جب بادشاہ کو پتہ چلا کے یہ لوگ غار میں چھپے ہوئے ہیں تو انہیں بہت غصہ آیا اور حکم جاری کیا کہ غار کو باہر سے بند کر دی جائے تاکہ یہ لوگ بھوک اور پیاس سے مر جائے سوتے ہوئے تقریبا ان پر 300 سال کا عرصہ گزر گیا اس عرصے میں وہ بادشاہ مر گیا اور بہت سے بادشاہ اور حکومت آئے اور ختم ہوگئے یہاں تک کہ ایک عیسائی بادشاہ کی حکومت آئ جو بہت نرم دل اور انصاف پسند بادشاہ تھا ایک روز ایک چرواہے نے اپنی بکریوں کی رہائش کے لیے اس غار کا منہ کھول دیا

جب وہ نیند سے بیدار ہوئے تو انہوں نے ایک ساتھی کو کھانا لانے کے لئے شہر بھیجا جب انہوں نے اپنے زمانے کے چند سکے دکاندار کو دیۓ دکاندار کو شک ہوا اور انہوں نے اسے سپاہیوں کے سپرد کیا جب سپاہیوں نے اس سے پوچھا کہ بتاؤ یہ پرانا خزانہ کہاں سے ملا ہے جس پر اس خواری نے کہا کہ کوئی خزانہ نہیں ہے میرے اپنے سکے ہیں تب سپاہیوں نے اس کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا اس نے سارا واقعہ بادشاہ کو سنایا بادشاہ نے اسے چھوڑ دیا اور کھانا بھی دیا وہ دوبارہ غار میں جا کر سو گئے اور اسی حالت میں اللہ نے اسے موت دے دی بادشاہ نے اس غار میں اس کی قبریں بنائے ۔