کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر ایک نظر

In عوام کی آواز
January 15, 2021

کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری
جب کہ آپ کو معلوم ہے۔ کہ کرونا وائرس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اسی بیماری کی وجہ سے ساری دنیا کے بہت بڑے بڑے ادویات بنانے والے ادارے اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اس کا حل تلاش کیا جائے کوئی ایسی ویکسین تیار کی جائے جو استعمال کرتے ہی مریض بہتری کی طرف آنا شروع ہوجائے۔ خصوصی طور پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اس وائرس کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ دنیا بھر کے ڈاکٹر اس کا بیماری توڑ تلاش کررہے ہیں، کہ آخر کس قسم کی دوا تیار کی جائے جس سے یہ بیماری روک جائے، کیونکہ یہ بیماری انسان کے پھیپھڑوں پر بری طرح اپنا اثر کرتی ہے، پھیپھڑے اس قدر حساس ہوتے ہیں کہ ان میں سانس آتی جاتی ہے اور کوئی بھی ویکسین کا اثر ان تک پہنجنے کافی میں وقت لیتا ہے، اتنی دیر میں مریض اس دنیا فانی سے چلا جاتا ہے۔ اس وجہ سے دنیا بھر کے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کو اس کرونا وائرس بیماری نے سوچنے اور ویکسین تیار کرنے والے عمل میں ڈال رکھا ہے، کہ کس طرح اتنی جلد اس کی ویکسین تیار کی جائے۔ یہ بیماری بہت تیزی سے پھیلتی اور مریض کو مار دیتی ہے۔ ڈاکٹر مختلف ٹیسٹ بھی کررہے ہے،جو مریض صحتیاب ہوتا ہے اس خون نکال کر جو اس بیماری میں مبتلا ہوتا ہے اس کو لگاتے ہے۔ کچھ ممالک نے اس وائرس کا ویکسین تیار کرلیا ہے۔ سب سے پہلے جو ملک متاثر ہوا تھا وہ چین تھا، اس نے کرونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے بہت محنت کی اور اس وبا پر قابو پا لیا، اور اس کے ٹیسٹ کے لیے ضروری سامان دوسرے ملکوں تک بھیجنے کے قابل ہوگئے، اور اس کا ویکسین بھی بنا لیا اس طرح لندن، امریکہ اور دیگر ملکوں نے بھی ویکسین بنا لیاہے۔ اس ویکسین کو محفوظ کرنے کیلئے خاص جگہ میں رکھا گیا ہے۔ اور اسے محفوظ کرنے کے لیے 70- درجہ سنٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح بھارت میں بھی یہ ویکسین تیار ہوچکی ہے اور کئی لوگ اس معوذی وائرس سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ ہمارے ملک پاکستان میں بھی اس وائرس کی ویکسین تیار کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ اور حکومت پاکستان ویکسین خریدنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے بے روزگاری
کرونا وائرس ایسی بیماری ہے، جو ایک انسان سے دوسرے کو لگ جاتی ہے، اکٹھے رہنے، کھانے پینے، ملنے جلنے، کھانسنے، چھینکنے وغیرہ سے لگتی ہے، اس لیے حکومت پاکستان اور دوسرے ملکوں نے اس سے بچنے کیلئے لاک ڈائون کیا جس کی وجہ سے ہر انسان گھر تک محدود ہو کر رہ گیا اور کام بھی نہ کرسکا اسی وجہ سے بے روزگاری بڑھی اور بہت سے کام بند ہوگے، جو لوگ روز کام کرکے کھاتے پیتے تھے وہ بے روزگار ہوگئے، اس وجہ سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ویکسین تیار کرنے کی پوری کوشش کی تو پھر انہوں نے تیار کرہی لی۔ ابھی بھی بہت سے ملک اس کوشش میں ہیں کہ جلد از جلد ویکسین تیار کریں اور عام لوگوں کے کام کھلے اور وہ بھی دن رات محنت کر کے بے روزگاری کو دور کرسکے۔