206 views 0 secs 0 comments

مسکراہٹ معرفت پانے کا ذریعہ

In اسلام
January 17, 2021

ہنسی اور مذاق جس میں کسی کی دل شکنی اور ایذا رسانی کا پہلو نہ ہو بلکہ مخاطب کی دل بستگی و خوش وقتی اور آپس میں محبت وموانست کے جذبات کو مستحکم کرنا ہو تو یہ چیز بھی بہت بڑی نیکی ہے۔بعض لوگ سنجیدہ اور متین بنتے ہیں تو اتنے کے خوش طبعی اور ظرافت ان سے کوسوں دور رہتی ہے ہے اور بعض خوش طبع بنتے ہیں تو اس قدر کہ تہذیب و اخلاق ان سے کوسوں دور رہتی ہے۔اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت و عمل سے ایک خاص معیار ہمیں اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔

چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی (کبھی کبھی) ہنسنے اور مسکرانے کو اختیار فرماتے تھے۔جس سے آپ کا مقصد مخاطب کی دل بستگی و خوش وقتی اور محبت وموانست کے جذبات کو مستحکم کرنا ہوتا تھا۔اور ظاہر ہے جو چیز سنت سے ثابت ہو جائے وہ اعلی ترین مقام معرفت پانے کا ذریعہ ہوگی۔

(1)…..مورق العجلی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالی کو نرمی،مسکراتا چہرہ اور خندہ پیشانی بہت پسند ہے۔(بیہقی)
(2)…. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مالداروں پر سبقت حاصل نہ کر سکو گے لیکن تم چہرے کی بشاشت اور حسن اخلاق سے آگے بڑھ جاؤ گے۔(بیہقی)
(3).…حضرت محمد ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ کے حالات میں لکھا ہے کہ آپ دن میں خوب ہنسا کرتے تھے۔آپ کی مجلس میں ہنسنے کی آوازیں گونجتی تھی اور رات کے وقت رونے کی آوازیں آیا کرتی تھیں۔اللہ تعالی کے حضور جب سجدہ ریز ہوتے تو روتے رہتے تھے۔
(4)…. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مزاح تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے،جو شخص اپنے مزاح میں سچا ہو،خدائے پاک اس کا مواخذہ نہیں کرتا۔(کہ جھوٹے مزاح میں مواخذہ ہے اور گناہ ہے)
(5)…..ملا علی قاری رحمہ اللہ نے یہ روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہنستے تھے تو اس سے ایک خاص روشنی نکلتی تھی جس کا اثر دیواروں پر ظاہر ہوتا،وہ چمک جاتیں۔(جمع الوسائل)
(6)….. حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ٫٫میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی اور شخص کو مسکراتے نہیں دیکھا۔(ترمذی)
(7)….. حضرت جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہیں کہ٫٫جب سے میں مسلمان ہوا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ کو منع نہیں فرمایا اور جب بھی آپ مجھ کو دیکھتے مسکرا دیتے۔(بخاری و مسلم)
(8)…..حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ ہنس مکھ اور پاکیزہ نفس والے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ پر مزاح تھے۔(فیض و القدیر)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم باطناً تو فکر آخرت میں رنجیدہ رہا کرتے تھے اور بظاہر مسکراتے نظر آتے تھے۔(جمع الوسائل)