شیر پر لکڑیوں کا گٹھا لادنا

In اسلام
January 17, 2021

ابو القاسم قشیری کا یہ مقولہ تھا کہ خرقان آنے کے وقت مجھ پر حضرت ابو الحسن کا خوف اس درجہ طاری تھا کہ بات کرنے کی بھی سکت نہیں تھی جس کی وجہ سے مجھے یہ خیال پیدا ہو گیا کہ شاید مجھے ولایت کے مقام سے معزول کر دیا گیا ہے
جب شیخ بو علی سینا آپ کی شہرت سے متاثر ہو کر بغرض ملاقات خرقان میں آپ کے گھر پہنچے اور آپ کی بیوی سے پوچھا کہ شیخ کہاں ہیں تو بیوی نے جواب دیا کہ تم ایک زندیق و کاذب کو شیخ کہتے ہو مجھے نہیں معلوم کہ شیخ کہاں ہے البتہ میرے شوہر تو جنگل سے لکڑیاں لانے گئے ہیں یہ سن کر شیخ بو علی سینا کو خیال آیا کہ جب آپ کی بیوی ہی اس قسم کی گستاخی کرتی ہے تو نا معلوم آپ کا کیا مرتبہ ہے
گو میں نے آپ کی بہت تعریف سنی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ بہت ادنی درجے کے انسان ہیں پھر آپ کی جستجو میں جنگل کی جانب روانہ ہوئے تو دیکھا کہ آپ شیر کی کمر پر لکڑیاں لادے تشریف لا رہے ہیں یہ واقعہ دیکھ کر شیخ بو علی سینا کو بہت حیرت ہوئی اور قدم بوس ہو کر عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کو ایسا بلند مقام عطا فرمایا ہے اور آپ کی بیوی آپ کے متعلق بہت بری باتیں کہتی ہے
آخر اس کی کیا وجہ ہے آپ نے جواب دیا کہ اگر میں ایسی بکری کا بوجھ برداشت نہ کر سکوں تو پھر یہ شیر میرا بوجھ کیسے اٹھا سکتا ہے پھر آپ شیخ بو علی سینا کو گھر لے گے اور کچھ دیر گفتگو کرنے کے بعد کہ اب مجھے اجازت دے دو کیونکہ میں دیوار تعمیر کرنے کیلئے مٹی بھگو چکا ہوں یہ کہہ کر آپ دیوار پر جا بیٹھے اس وقت آپ کے ہاتھوں سے بسولی چھوٹ گئی زمین پر گر پڑی جب شیخ بو علی سینا اٹھا کر دینے لگے تو وہ بسولی خود بخود زمین سے اٹھ کر آپ کے ہاتھ پہنچ گئی اس کرامت کو دیکھ کر شیخ بو علی سینا آپ کے معتقد ہو گئے