Punjab’s grandson Dr. Hargobind Kharana

In عوام کی آواز
January 17, 2021

Punjab’s grandson Dr. Hargobind Kharana

Punjab has produced eminent personalities from all walks of life and there are few books to tell about them, be it science, art, showbiz or mathematics, astronomy, medicine, or crafts. Be it freedom movements, Punjab has produced countless personalities who have played their full role in the development of the world.

Dr. Abdul Salam, Dr. Hargobind Kharana are shining stars of science who are looked upon with respect by the whole world. People like Pangala, Chanakya, Puran Bhagat, Bhagat Singh, Odham Singh, Rai Abdullah Bhatti, Ahmad Khan Kharal, Amrish Puri, Ustad Nusrat Fateh Ali Khan, Rajesh Khanna, Amrita Pritam, Sahir Ludhianvi, Muhammad Rafi and many others. One of the big names is Dr. Hargobind Kharana. Kharana is the first Punjabi scientist to be awarded the Nobel Prize and his research has revolutionized the science of DNA and cloning.

The people of Punjab know very little about Dr. Kharana. He was born on January 9, 1922, in Raipur Kabirwala District, Multan, now Khanewal District. In this regard, January 2021 is also his 90th birthday. Which government and non-government awards have been awarded? Dr. Kharana writes in his autobiography that his father Ganpat Rai Kharana was a Jupiter and was very serious about the education of his children. Kharana was the youngest of five children and the population of the village was 100. Was educated. Dr. Kharana received his early education from a school under a tree and then matriculated from Dayanand High School (Muslim Model High School Multan) in 1943, graduated from Government College Lahore, and in 1945 obtained a master’s degree from Punjab University Lahore.

He was a biochemist who completed his Ph.D. in 1948 from the University of Liverpool, UK. Dr. Kharana’s entire education was due to Scholar Shab which is a sign of his intelligence. When he returned in 1949, the country was divided and he could not find a job here. He returned. From 1960 to 1952 it was part of the University of British Columbia. From 1970 to 1970, he was part of the University of Wisconsin-Madison for ten years and then joined MIT, serving the same service from 1970 to 2007.

He was granted US citizenship in 1966 and in 1968 he was the first Punjabi scientist to be awarded the Nobel Prize in Medicine for his work on protein synthesis. When he received the Nobel Prize, an Indian journalist asked him if he was proud to receive the Nobel Prize as an Indian. Dr. Kharana replied that he was Indian but not now because all the places where I was born and educated Now they are in Pakistan so I am proud to be a Punjabi. A chair has also been set up in his name at Government College University Lahore to pay homage to his services from where he also received his education.

In addition to the Nobel Prize, he has received many other awards, the list of which is quite long. Speaking of Dr. Kharana’s private life, he married Esther Elizabeth Sibler of Switzerland in 1952, with whom he has three children, including two daughters, Julia Elizabeth, Amelie Ann, and a son, Dev Roy. This Sput of Punjab passed away in the USA on November 9, 2011, but his research work will continue and Punjab will always be proud of this Sput.

پنجاب کا سپوت ڈاکٹر ہرگوبند کھرانہ

پنجاب نے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی قد آور شخصیات پیدا کی ہیں اور ان کے بارے میں بتانے کے لیے کئی کتابیں بھی کم ہیں چاہے پھر وہ شعبہ سائنس ہو آرٹ ہو شوبز یا ریاضی ہو علم فلکیات ہو یا طب ہو یا پھر دستکاری ہو یا آزادی کی تحریکیں ہوں پنجاب نے ان گنت شخصیات پیدا کیں جنہوں نے دنیا کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ۔

ڈاکٹر عبدالسلام ، ڈاکٹر ہرگوبند کھرانہ سائنس کے چمکتے ستارے ہیں جنہیں ساری دنیا عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ پنگالا،چانکیہ،پورن بھگت، بھگت سنگھ، اودھم سنگھ، رائے عبداللہ بھٹی ، احمدخان کھرل جیسے لوگ پنجاب میں پیدا ہوئے امریش پوری ، استاد نصرت فتح علی خان ،راجیش کھنہ، امریتا پریتم، ساحر لدھیانوی ، محمد رفیع اور کئی ان گنت نام ہیں جن کو گنوانا ناممکن ہے ان میں سے ایک بڑا نام ڈاکٹر ہرگوبند کھرانہ ہے ۔کھرانہ پہلے پنجابی سائینسدان ہیں جنہیں نوبل پرائز سے نوازا گیا اور ان کی تحقیق کی بدولت ڈی این اے اور کلوننگ کے علم انقلاب برپا ہوا۔

ڈاکٹر کھرانہ کے بارے میں پنجاب کے لوگ بہت ہی کم جانتے ہیں وہ 9جنوری 1922 کو رائے پور کبیر والا ضلع ملتان موجودہ ضلع خانیوال میں پیدا ہوئے اس حوالے سے جنوری 2021 ان کا ننانواں یوم پیدائش بھی ہے آئیے جانتےہیں ان کی کیا خدمات ہیں اور انہیں کن سرکاری وغیرسرکاری اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹر کھرانہ اپنی سوانح عمری میں لکھتےہیں کہ ان کے والد گنپت رائے کھرانہ جوپٹواری تھے اور اپنے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بہت سنجیدہ تھے کھرانہ پانچ بچوں میں سب سے چھوٹے تھے اور گاوں کی آبادی سو نفوس پر مشتمل تھی جن میں کھرانہ خاندان ہی واحد تھا جو تعلیم یافتہ تھا۔ ڈاکٹر کھرانہ نے ابتدائی تعلیم درخت کے نیچے قائم سکول سے حاصل کی اور پھر دیانند ہائی سکول (مسلم ماڈل ہائی سکول ملتان) سے میٹرک پاس کی 1943 میں گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے اور 1945 میں ماسٹر ڈگری پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی ۔

وہ بائیو کیمسٹ تھے انہوں 1948 میں یونیورسٹی آف لیور پول برطانیہ سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ڈاکٹر کھرانہ کی ساری تعلیم سکالر شب کی وجہ سے ہوئی جو ان کے ذہین ہونے کی علامت ہے ۔ 1949 میں جب وہ واپس آئے توملک تقسيم ہوچکا تھا اور انہیں یہاں کوئی نوکری نا ملی اور وہ واپس چلے گئے -49 1948میں وہ سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ رہے پھر 52- 1950 میں یونیورسٹی آف کیمبرج کا حصہ بن گئے۔ -1960- 1952تک یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کا حصہ رہے ۔ -70 -1960 دس سال یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کا حصہ رہے اور پھر ایم آئی ٹی کے ساتھ وابستہ ہوگئے اور 1970 سے لیکر 2007تک وہی خدمات سرانجام دیتے ہیں ۔

سال 1966 میں انہیں امریکی شہریت مل گئی اور 1968 میں وہ پہلے پنجابی سائنسدان تھے جنہیں میڈیسن کے شعبہ میں پروٹین کی ترکیب میں نیوکلیوٹائڈس پر نوبل انعام سے نوازا گیا ۔ جب انہیں نوبل انعام ملا تو ایک انڈین صحافی نے ان سے پوچھا کہ بطور انڈین آپ نوبل انعام ملنے پر فخر محسوس کررہے ہیں تو ڈاکٹر کھرانہ نے جواب دیا کہ میں انڈین تھا پر اب نہیں کیونکہ میں جہاں پیدا ہوا اور تعلیم حاصل کی وہ ساری جگہیں اب پاکستان میں ہیں اس لیے میں ایک پنجابی ہونے پر فخر محسوس کررہا ہوں ڈاکٹر کھرانہ کا یہ جواب ان کی پنجاب اپنی جائے پیدائش سے والہانہ محبت کا اظہار ہے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے نام پر چئیر بھی قائم کردی گئی ہے جہاں سے انہوں نے تعلیم بھی حاصل کی تھی۔ نوبل انعام کے علاوہ بھی انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا جن کی فہرست کافی لمبی ہے۔ ڈاکٹر کھرانہ کی نجی زندگی کی بات کریں تو انہوں نے ایستھر ایلزبتھ سبلر جو سوئيزرلينڈ سے تعلق رکھتی تھی سے 1952 میں شادی کی جن سے ان کے تین بچے بشمول دو بیٹیاں جولیا ایلزبتھ ،املی این اور بیٹا دیو رائے ہے۔ 9 نومبر 2011 کو پنجاب کا یہ سپوت امریکہ میں اس دنیا سے کوچ کرگیا مگر ان کی تحقیق پر کام ہمیشہ جاری رہے گا اور پنجاب اپنے اس سپوت پر ہمیشہ فخر کرتا رہے
عبدالرحمن شاہ

/ Published posts: 20

استاد ،رائٹر،آرٹسٹ اور سماجی کارکن

1 comments on “Punjab’s grandson Dr. Hargobind Kharana
Leave a Reply