528 views 0 secs 0 comments

ندامت

In اسلام
January 18, 2021

حضرت عبداللہ خفیف رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ عہد شباب میں ایک شخص نے مجھے دعوت دی اور جب میں اس کے ہاں کھانے پر بیٹھا تو محسوس ہوا کہ گوشت سڑ گیا ہے لیکن چونکہ وہ شخص اپنے ہاتھوں سے نوالہ بنا کر کھلا رہا تھا اس لئے میں نے اس کی دل شکنی کی وجہ سے کچھ نہیں کہا اور جب اس کی نظر میرے چہرے پر پڑی تو وہ جان گیا اور بہت نادم ہوا اس کے بعد میں وہی سے حج کا قصد کر کے قافلہ کے ہمراہ جس وقت قادسیہ پہنچا تو اہل قافلہ راستہ بھول گئے اور کئ دن تک کھانے کو میسر نہ آیا آخر کار اضطراری حالت میں چالیس دینار کا ایک کتا خریدا گیا اور گوشت بھون کر جب سب کھانے بیٹھے تو مجھے اس شخص کی ندامت یاد آ گئی اور اس ندامت کے ساتھ راستہ مل گیا پھر حج سے واپسی پر میں نے اس شخص کو تلاش کر کے معذرت خواہی کے بعد کہا کہ اس دن تیرے ہاں سڑا ہوا گوشت میرے قلب پر بار بن گیا لیکن دوران سفر کتے کا گوشت بھی مجھے برا معلوم نہیں ہوا