حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللّٰہ علیہ

In اسلام
January 18, 2021

آپ انتہائی متقی اور پرہیز گار تھے۔ایک مرتبہ آپ کسی جگہ نماز میں مشغول ہو گئے اور آپ کا گھوڑا جو بہت ہی قیمتی تھا ایک کھیت میں گھاس چرنے لگاجب آپ نے دیکھا تو اس گھوڑے کو وہیں چھوڑ دیا۔اور خیال کیا کہ غیر حلال چارہ اس کے پیٹ میں چلا گیا اور پھر پیدل ہی سفر کیا

ایک دفعہ آپ مرو سے شام صرف اس لئے گئے کے کسی شخص کا پین واپس کرنا تھا جو آپ کے پاس رہ گیا تھا۔

ایک بار جب آپ حج سے فارغ ہونے تو حرم شریف میں کچھ دیر کے لیٹے تو انکھ لگ گئی خواب میں دیکھا دو فرشتے اترے اور ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں ۔ایک نے دوسرے سے پوچھا اس سال کتنے لوگوں نے حج کیا؟ دوسرے فرشتے نے جواب دیا چھ لاکھ٬ پھر پوچھا کتنے لوگوں کا حج قبول ہوا؟ اس نے کہا کسی کا بھی حج قبول نہیں ہوا۔ تو آپ دکھ میں سوچنے لگے کہ لوگ اتنی دور سے تکالیف اٹھا کر آ ہے اور سب کی محنت رائگاں گئی_فرشتے نے کہا کہ دمشق میں ایک علی بن المو فق نام کا موچی ہے وہ حج پہ نہیں آ یا لیکن اسکا حج قبول ہے اس کے طفیل سب کا حج قبول کر لیا۔ جب میں خواب سے بیدار ہوا تو علی بن المو فق سے ملنے کا ارادہ کیا اور اسکے گھر پہنچا اندر سے ایک شخص نکلا میں نے پوچھا آپ کا نام علی بن المو فق ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ میں نے پوچھا آپ کیا کام کرتے ہیں؟ اس نے جواب دیا میں پارہ درزی کرتا ہوں۔
پھر میں نے اپنا خواب سنایا۔پھر اس شخص نے کہا کہ مجھے تیس سال سے حج کی خواہش تھی۔اور میں نے اس دوران تیس ہزار درہم جمع کیے اور حج کا ارادہ کیا۔
ایک دن میری بیوی نے کہا کہ پڑوس سے کھانے کی بہت خوشبو آرہی ہے جاؤ میرے لئے مانگ کے لے آؤ۔بیوی حاملہ تھی اس لئے میں گیا تو ہمسایہ نے بتایا کہ تین دن سے میرے بچوں نے کچھ نہیں کھایا ۔اسلئے مردار گدھا دیکھا تو گوشت کا ٹکڑا پکانے کے آ یا۔اس لئے میں تم کو نہیں دے سکتا ۔جب میں نے یہ سنا تو بہت دکھ ہوا اور جو پیسے حج کے لیے جمع کیے تھے اسکو دے دیے اور سوچا کہ میرا حج یہ ہی ہے اس لیے اللّٰہ کی خاص عنایت ہوئ جو اس پاک ذات نے میرا حج قبول فرمایا ۔

اسکے بعد آپ نے دنیا کی مشغولیات سے منہ موڑ لیا اور حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو گئے
جب آپ کا وقت وفات قریب آیا تو اپنا تمام مال درویشوں میں تقسیم کر دیا

/ Published posts: 4

مجھے محبت ہے دین اسلام سے پاکستان سے ۔اور اردو زبان سے