ایک بد صورت بیوی۔۔۔۔ رولا دینے والی کہانی۔

In افسانے
January 19, 2021

دونوں کلاس فیلو تھے لڑکی پوری یونیورسٹی میں بہت خو بصورت تھی اور لڑکا بی بہت خوبصورت تھا دونوں ایک دوسرے سےٹکراتے رہے اور آخر کار دونو ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔ دونوں کے خاندان ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھےشادی ہونا مشکل تھا دونوں بچے اپنے اپنے گھرونوں کے سعادت مند بچے تھے یہ دونوں بھاگ کر شادی کرنے کیلیے تیار نہیں تھےاور ایک دوسرے کو چھوڑ بھی نہیں سکتے تھے اور معاملہ پھنس گیا۔ لڑکے اور لڑکی نے پوری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا

پانچ سال دونوں کے درمیان رابطہ نہ ہوا والدین شادی کرنے کوشش کرتے رہے لیکن دونوں اپنی ضد پر اڑے رہے۔
لڑکی کے والدین ہار مان گئے لڑکی نے لڑکے کو فون کیا اور لڑکے نے فون اٹھا کر کہا بتاو کب بارات لے آوں دونوں کے والدین ملےشادی ہوئی اور گھر آباد کرلیا لڑ کے نے کارو بار شروع کیا اور وہ جلد ہی خوشحال ہوگئے یہ شادی بیس سا چلی اس دوران تیں بچے ہوگئے خاتون کو اہنی خوبصورتی پر بہت ناز تھا کیون کہ وہ تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود جوان لگتی تھی۔ اسکا خاوند بھی اپنی بیوی کی بہت تعریفیں کرتا تھا۔ ایک دن خاتون کے جسم پر چھوٹی سی گلٹی نکلی اور وہ گلی پھیلتے پھلتیے ناسور بن گئی بہت علج کیالیکن وہ ٹھیک نہ ہوئ کیوں کہ اسکو جلد کا کینسر ہوگیاتھا۔

اسکا شوہر اس سے بہت پیار کرا تھا اس نے اپنی بیوی کا بہت علاج کیا لیکن وہ ٹھیک نہ ہوسکی یہاں تک کہ ہو اپنی بیوی کو ملک سے باہر بھی لے کر گیا لیکن ڈاکٹروں نے جواب دے دیا اسکا جسم گلٹیوں سے بھر گیا تھا۔ ایک مصیبت ختم نیں ہوئی تھی کہ ایک دن خاوندکار میں جا رہا تھا تو اسکی کار ایک ٹرک میں جا لگی جس س ے وہ شدید زخمی ہوگیا ہسپتال پہنچنے کے بعد پتہ چلہ کہ وہ آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگیاہے۔ لوگ انکو دیکھ کر کانوں کو ہاتھ لگاتے کیوں کہ شہر کا خوبصورت ترین جوڑا کسطرح مصیبت میں مبتلا ہوگیا ہے۔ لیکن وہ میاں بیوی بطمئین تھے وہ روزانہ باغ میں سیر کرنے بھی جاتے اور سینما دیکھنے بھی جاتے۔

ایک دن اسکی بیوی نے ایک عجیب مطالبہ کر دیا اس نے اپنے خاوند سے کہا کے وہ سوئزرلینڈ جانا چاہتی ہے خاوند نے وجہ پوچھی تو بیوی نے جوب دیا کہ کچھ دن کیلا رہنا چاہتی ہواں خاوند نے ساتھ جانے کیلیے اصرار کیا لیکن بیوی نہ مانی آخرکار خاوند نے جازت دے دی اور وہ چلی گئ خاوند کلیلیے اکیلا رہنا مشکا تھا وہ بڑی مشکا سے دن کاٹ رہا تھا۔ دس دن بعد بیوی نے آنا تھا خاوند ائرپورٹ پرگیا تو پتہ چلہ اسکی بیوی نہیں آئی وہ سارا دن بیوی کو فون کرتا رہا لیکن بیوی سے بات نہ ہوئی لیکن شام کو ایک خط آگیا اور وہ خط اسکی بیوی کا تھا وہ خط خاوند کلیلے قیامت سے کم نہ تھا۔ اسکے بیٹے نے وہ پڑھا اور سارے گھر میں قیامت خیز منظر تھا کیوں کہ وہ خاتون کینسر کی بیماری کا دکھ برداشت نہیں کرسکتی تھی اس لیے اس نے ایک ہسپتال میں اپنی مرضی سے جان دے دی تھی۔ اس خط میں لکھاتھا کہ جب مجھے پہلی گلٹی نکلی اس وقت سے برداشت کررہی تھی لیکن اب برداشت نہیں ہوتا اور میں نے جان دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
شکریہ۔