جرمن سے اچھی خبر آگئی

In بریکنگ نیوز
January 20, 2021

دوستو.. جرمنی تارکین وطن کے لیے ہمیشہ ہی نرم گوشہ رکھنے والا ملک رہا ھے اور اسی وجہ سے ہر سال نئے مہاجرین کو قبول بھی کرتا ھے
یہ جہاں اپنے شہریوں کو تمام بنیادی سہولتیں بہترین طریقے سے مہیا کرتا ھے وہی اپنی لیبر مارکیٹ کی ضروریات اور انسانی ہمدردی کے تحت غیر ملکیوں کی بہتری کے لیے اقدامات کرتا رہتا ھے.
اب بہت ہی اچھی خبر آئی ھے اور یہ وہ کام ہیں جو دیگر ممالک میں آپ کو نظر نہیں آئے گا
جی دوستوں.. جرمن کے دارالحکومت برلن وہ پہلا وفاقی صوبۂ ھے کہ جس نے تارکین وطن کی بہتری کے لیے پبلک سیکٹروں میں نوکریوں کے کوٹہ کا بہترین منصوبہ بنایا ھے
اس مسودہ قانون کے تحت اس شہری ریاست میں 40 فیصد سرکاری نوکریوں پر تارکین وطن بھرتی ہونگے..
برلن سے شائع ہونے والے اخبار کے مطابق ریاستی و علاقائی پارلیمان ایک ایساں قانون منصور کروانا چاہتی ھے جس کے پیش نظر آئندہ شہر میں پبلک سیکٹروں میں مختلف نوکریوں میں سے 40 فیصد پر ایک کوٹہ کے تحت تارکین وطن کے حامل افراد بھرتی ہونگے،
اخبار کے مطابق اس مسودہ قانون میں تجویز کیا گیا ھے کہ اس کوٹہ سسٹم کا اطلاق اُس وفاقی صوبے کے تمام
عوامی
انتظامی
اور قانونی اداروں اور کمپنیوں اور محکموں پر ہوگا
جو کہ جرمن تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ھے.
اس قانون کہ مطابق برلن شہر کی
صفائی
بی ایس آر
علاقائی ٹرانسپورٹ کمپنی
بی وی جی
تمام فاؤنڈیشنوں اور عدالتوں پر بھی اس کوٹہ سسٹم کا اطلاق ہوگا..
جرمن حکومت کا منصوبہ ھے یہ مسودہ قانون اسی سال ستمبر میں ہونے والے الیکشن سے پہلے منظور ہوگا..
میڈیا کے مطابق برلن پارلیمان میں یہ مسودہ قانون منظور کرلیا تو وفاقی جمہوری نظام کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ایساں ہوگا کہ کوئی صوبہ اپنے تارکین وطن کے افراد اور امیدواروں کے لئے باقاعدہ کوٹہ سسٹم متعارف کروا رھے کہ بہت سی آسامیاں صرف ایسے امیدواروں کے لئے مختص ہونگی..
اس بارے میں برلن کی صوبائی حکومت میں سماجی امور کی نگران خاتون سینیٹر (ایلقی برائٹن) نے اخبار کو بتایا ہم اس بات کا تہیہ کئے ہوئے ہیں کہ برلن شہر کے تمام باسیوں کو اس شہر میں بالکل مساوی حقوق ملنے چاہئے مزید بتایا، برلن کی آبادی میں پایا جانے والا تنوع اس شہر کی انتظامیہ اور عوامی سیکٹروں میں بھی اُبھر کر سامنے آنا چاہیے
اس لیے اس معاملے میں اب ایک باقاعدہ کوٹہ سسٹم کی صورت میں تہہ شدہ ضابطے اور قوانین وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکے ہیں،
اس قانونی مسودے کے مطابق اگر کسی محکمے میں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی نمائندگی اوصد سے کم ہو تو آئندہ یہ بھی کیا جائے گا کہ مساوی قانون تارکین وطن حامل افراد کو دوسروں پر لازمی ترجیح دی جائے..
دوستو اسی کے ساتھ اجازت چاہوں گا.. میرے آرٹیکل کو شیئر اور کمنٹ باکس میں اپنی رائے ضرور دیجئے شکریہ

/ Published posts: 22

I Love my Pakistan میرا وطن میری جنت پاکستان زندآباد