دینا میں جنگلات کا وجود ایک نعت

In عوام کی آواز
January 21, 2021

دنیا میں قدرتی اور صاف ستھرا ماحول ہر جاندار کے لیے مفید ہے ۔قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے زمین پر جنگلات ،موسم ۔پانی ،صحرا ،چرندپرند،جانور اور بہت سی مختلف چیزیں موجود ہیں جوکہ زمین کے قدرتی ماحول کو نکھارتی اور خوبصورتی میں اضافہ کا سبب بنتی ہے ۔جنگلات بھی ان میں سے ایک ہیں ۔ایسی جگہ جہاں قریب قریب درخت ہوں اور مختلف قسم کے پودے اور جڑی بوٹیاں جن میں کچھ مضر صحت اور کچھ صحت کے لیے مفید ہوں ،پیچیدہ،چکرا دینے والا مقام یا جہاں انسان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہو اسے جنگل کہتے ہیں۔

جنگلات کا ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ جنگلات انسانوں اور جانوروں کی کافی حد تک بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہیں جیسا کہ انسان اس سے لکڑی، پھل،جڑی بوٹیاں جو کہ ادویات میں استعمال ہوتی ہیں حاصل کرتا ہے۔یہ جانوروں کا ایک موثر مسکن ہے جس میں جنگلی جانور نشوونما پاتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق میں دنیا کا تقریبا ایک تہائی حصہ جنگلات پہ مشتمل ہے۔آدھے سے زیادہ جنگلات برازیل،کینیڈا،چین،روس اور امریکہ میں پائے جاتے ہیں ۔ویسے تو جنگلات مختلف اقسام کے ہوتے ہیں لیکن خطے کے لحاظ سے اس کی تین اقسام ہیں الف) ٹیمپر ٹ فارسٹ، ب)ٹراپیکل فارسٹ، ج) بوریل فارسٹ۔

ٹیمپر ٹ فارسٹ
ٹیمپر ٹ جنگل ٹراپیکل اور بوریل جنگلات کے خطے کے درمیان میں آتا ہے یہ دنیا کا دوسرا بڑا جنگل ہے۔شمال مشرقی امریکہ اور یوریشیا میں معتدد جنگل پائے جاتے ہیں۔یہ جنگلات ہر موسم میں سال بہ سال بڑھتے اور اور گھٹتے رہتے ہیں ۔ ان جنگلات کی مٹی بہت زرخیز ہوتی ہے جو کہ میپل، بلوط اور برچ جیسے پودوں کو پھلنے پھولنے میں مدد کرتی ہے۔ہر ن ، گلہری اور ریچھ جیسے جانور ان تپش والے جنگلات میں رہنا پسند کرتے ہیں۔

ٹراپیکل فارسٹ
استوائی جنگلات خط استواء کے قریب کے علاقوں میں عام ہیں۔جیسے جنوب مشرقی ایشیا، سب سہارا افریکہ اور وسطی امریکہ میں پائے جاتے ہیں۔ان جنگلات میں درجہ حرارت 20 سے 31 ڈگری کے درمیان رہتا ہے۔اس جنگل میں ایک بڑا شکاری پرندہ ہارپی ایگل پایا جاتا ہے جوکہ وسطی اور جنوبی امریکہ میں بدلتے ماحول کے ساتھ کم ہوتا چلا جا رہا ہے اسی طرح بونوبوس گوریلا کی ایک نسل ہے جو کہ افریکا کے ٹراپیکل جنگلات میں پایا جاتا ہے لیکن جنگلات کی کٹائی اور انسانی رزق کے لیے شکار کی وجہ سے ان کی آبادی کم ہوگئی ہے ۔منگروز کے درخت بھی اس جنگل میں پائے جاتے ہیں جو کہ نمکین پانی کی پیداوار ہے۔

بوریل فارسٹ
تیسری قسم کے جنگل بوریل جنگلات ہیں جسے ٹائیگا بھی کہا جاتا ہے۔دنیا کا سب سے بڑا خطہ اس قسم کے جنگلات نے گھیرا ہوا ہے۔یہ سائبیریا ،آلاسکا اور کینیڈا کے کچھ حصوں میں پایا جاتا ہے ۔بوریل کے جنگلات کا ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو ہٹانے کا بہت اہم کردار ہے ۔ان جنگلات میں درجہ حرارت منفی 30 سے منفی 65 تک جاتا ہے ۔اوسط درجہ کے مطابق 16 سے 39 انچ برف پڑتی ہے ۔درجہ حرارت 20 فارن ہائیٹ سے 70 فارن ہائیٹ تک بڑھتا بھی ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق کچھ علاقوں میں سب سے زیادہ 80 فارن ہائیٹ تک بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔پائن اور کونیفر کے درخت بوریل کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔موز،ہرن، اور بہت سی الو کی نسلیں یہاں پر رہنا پسند کرتی ہیں۔لیکن زیادہ تر پرندے جنگل کی سخت سردیوں کے دوران گرم حالات تلاش کرنے کے لیے ہجرت کرتے ہیں۔

پاکستان کا جنگلات کا شعبہ لکڑی ،کاغذ، فیول ووڈ،ادویات کے ساتھ ساتھ خوارک کا ایک اہم ذریعہ ہے اور ماحولیات ، جنگلی حیات کے تحفظ کا مقصد مہیا کرتا ہے ۔ماہرین کے مطابق کسی بھی صحت افزا ملک میں 25 فیصد تک جنگلات ہونے چاہئیں جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں 4 فیصد سے بھی کم رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔حکومت کو چاہئیے کہ اس معاملے کی طرف توجہ دے تا کہ ہم اپنے قدرتی ماحول کو ضائع ہونے سے بچا سکیں ۔اور جنگلات کی کٹائی کرنے والے مافیا کو روکا جاے اور لوگوں کو جنگلات کی اہمیت کے بارے آگاہ کیا جاے اور عوامی و حکومتی سطح ہر باقاعدہ شجرکاری مہم کو جاری رکھا جائے جو کہ تمام جانداروں کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔

/ Published posts: 5

میں صحت،دینی،تعلیم،تاریخ،سماجی،جنرل موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتا ہوں۔

6 comments on “دینا میں جنگلات کا وجود ایک نعت
    Imsal Gillani

    بہت بہترین اور معلوماتی تحریر ہے آپ کی ۔پڑھ کے معلومات میں بہت اضافہ ہوا ۔

    اعجاز یات

    جنگلات کا وجود بھی دنیا کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جیسے ہوا پانی آکسیجن کیونکہ یہ تینوں چیزیں جنگلات سے حاصل ہوتی ہیں

    نبیل

    بےشک جنگلات ہمارے لئے ایک نعمت ہیں کیوں کہ یہ ماحولیاتی حالات ، مختلف اقسام کے جانوروں ، پرندوں ، کیڑوں اور دیگر مائکروجنزموں کو سازگار اور مناسب ماحول مہیا کرتا ہے۔

Leave a Reply