اللّٰہ سے محبت کے انعامات

In اسلام
January 23, 2021

طبیعت کا ایسی چیز کی طرف مائل ہونا جس سے لذت حاصل ہو محبت کہلاتا ہے۔حضرت خواجہ شیخ کبیر احمد رفاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ محبت نام ہے محبوب کے سوا سب کچھ بھول جانے کا۔
محبت کے تین سبب ہوا کرتے ہیں۔
(1)…. محبت یا تو کسی کے احسان کی وجہ سے ہوتی ہے۔
(2)…. محبوب حسین و جمیل ہو اس کے حسن و جمال کی وجہ سے محبت ہو۔
(3)….محبوب میں کوئی کمال پایا جاتا ہو اور وہ کمال باعثِ محبت ہو۔یہ تمام کمالات خدائے تعالی کی ذات میں نہایت ہی اعلی درجے کے باہر جاتے ہیں تو پھر ہمیں دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبت اللہ تعالیٰ ہی کی ذات سے ہونی چاہیے۔
حضرت یحی بن معاذ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:٫٫محبت کا ایک ذرہ مجھے 70 سال محبت کے بغیر عبادت سے زیادہ محبوب ہیں۔
(2)… حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:٫٫اللہ تعالی سے محبت کرنے والے ہی اللہ تعالی کے پاس دنیا و آخرت کے شرف کے ساتھ گئے کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی اسی کے ساتھ ہوتا ہے جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے سو وہ اللہ کے ساتھ ہیں۔

(3)…. حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:٫٫محبت کا نام محبت اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ وہ انسان کے دل سے اللہ کے سوا ہر چیز کو مٹا دیتی ہے۔
(4)….حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ سے محبت کے اوصاف کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: محب لوگوں سے میل جول کم رکھتا ہے ہمیشہ غور و فکر کرتاہے۔زیادہ خلوت نشین رہتا ہے، ظاہراً خاموش رہتا ہے۔جب کسی نامحرم پر نظر پڑتی ہے تو اصرار نہیں کرتا۔جب اسے کوئی مصیبت آتی ہے تو غمگین نہیں ہوتا،دوسروں کی تکلیف پر وہ خوش نہیں ہوتا۔بیماری میں شکوہ نہیں کرتا،وہ دنیا والوں سے ان کے دنیاوی معاملات میں جھگڑا نہیں کرتا،اور مطلوب کے گم ہونے سے خوف کھاتا ہے،اس کی عقل اللہ کی قدرت کا مطالعہ کرکے متحیر ہوتی ہے،وہ کسی درد کے بغیر پگھلتا ہے اور درد کے بغیر ٹوٹتا ہے،وہ کم سوتا ہے کم کھاتا ہے اور غمگین رہتا ہے،

لوگوں کی الگ حالت ہوتی ہے،اس کی اپنی ایک شان ہے جب وہ جلوت میں ہوتا ہے تو اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتا ہے اور جب تنہا ہوتا ہے ٹوٹ کر محبت کرنا اس کا مشغلہ اور رونا اس کا اثر ہے۔