سیاحت کا فروغ اور اس کے ثمرات

In عوام کی آواز
January 23, 2021

ٹور لاطینی لفظ ٹورنس سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے’ دائرہ بنانے کا ایک آلہ ‘ سیاحت کو تفریح اور خوشی کے واحد مقصد کےلئے لوگوں کی اپنی رہائش سے لے کر کسی دوسری جگہ کم از کم چوبیس گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک نقل مکانی کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔ سیاحت دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی صنعتوں میں سے ایک ہے اور بہت سارے ممالک کےلئے ایک بڑی زرمبادلہ اور روزگار کی پیداوار ہے ۔یہ ایک انتہائی قابل ذکر معاشی ذریعہ ہے جس سے مقامی لوگ بھی مستفید ہو سکتے ہیں ۔سفر کرنا زمین پر بنی نوع انسان کی طرح قدیم ہے ۔پرانے زمانہ میں لوگ کھانے، رہائش اور پر سکون ماحول کی تلاش میں زمین پر گھومتے تھے تاہم وقت کے ساتھ اس طرح کی حرکتیں سیر و سیاحت میں بدل گئی ۔

تقریبا پانچ ہزار سال پہلے، آب و ہوا میں بدلاو ، خوراک اور اپنا گاہوں کے حالات کم ہوتے ہوئے، دشمن حملہ آوروں نے لوگوں کو اپنے گھروں کو دوسری جگہ پناہ لینے کے لیے مجبور کردیا تھا۔ہندو اور چینی تہذیب کے دوران مذہب، تعلیم اور ثقافت کی ایک تحریک کا آغاز ہوا، مسیحی مشنری، بدھ بھکشو اور دوسرے مذہبی پیغامات کے ساتھ دوردراز سفر کرتے تھے اور اجنبی لوگوں کے بارے میں عمدہ نقشوں اور آراء کے ساتھ لوٹتے تھے۔16 ویں صدی کے دوران سفر کو ہر نوجوان انگریزی کی تعلیم کا ایک لازمی حصہ سمجھتا تھا اس طرح سفر اپنے وسیع معنوں میں خود ترقی اور تعلیم کا ایک ذریعہ بن گیا تھا۔تعلیمی سفر کوگرینڈ ٹور کے نام سے جانا جاتا ہے ۔

19ویں صدی کی پہلی سہ ماہی میں لوگوں کی بڑی تعداد سیر و تفریح کے لیے سفر کرنے لگی تھی ۔سفر اور سیاحت حال ہی میں عالمی منظر نامے پہ ایک غالب معاشی قوت کے طور پر ابھری ہے جس کی وجہ سے عالمی تجارت کا 8 فیصد سے زیادہ اور 12 فیصد سالانہ کی شرح سے بڑھ رہا ہے ۔سیاحت دو طرح کی ہوتی ہے (الف) بین الاقوامی (ب) ملکی سیاحت

بین الاقوامی سیاحت اور ملکی سیاحت:
جب لوگ بیرون ملک جاتے ہیں تو اسے بین الاقوامی سیاحت کا نام دیا جاتا ہے ۔بیرون ملک سفر کرنے کے لیے درست پاسپورٹ ، ویزہ،صحت کی دستاویزات اور زر مبادلہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔بین الاقوامی سیاحت بھی مزید دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے ۔ان باونڈ ٹورزم اور آوٹ باونڈ ٹورزم۔اپنے ہی ملک کے اندر لوگوں کی سیاحت کی سرگرمی کو ملکی سیاحت کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اپنے ہی ملک کے اندر سفر کرنا آسان ہے کیونکہ اس کے لیے باضابطہ سفری دستاویزات اور تکلیف دہ رسومات کی ضرورت نہیں ہوتی ہے جیسا کہ صحت کی لازمی جانچ پڑتال اور زرمبادلہ وغیرہ۔ ملکی سیاحت میں عام طور پر سیاح کو زبان کے بہت سے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔

ورلڈ ٹوارزم آرگنائزیشن(WTO):
ورلڈ ٹوارزم آرگنائزیشن اقوام متحدہ کی ایک خصوصی ایجنسی ہے جو کہ ذمہ دار ،پائیدار اور عالمی سطح پر قابل رسائی سیاحت فروغ دیتی ہے ۔اس ادارے کی پالیسی کے مطابق میزبان ملک سیاح کو سیاحتی بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تحفظ دینے کا بھی پابند ہوگا۔159 ممالک کے پاس WTO کی ممبر شپ ہے ان میں سے 6 ممالک رفیق کار ہیں 500 نجی شعبے، تعلیمی ادارے ،سیاحتی انجمن اور مقامی سیاحت کے ادارے ان کی نمائندگی میں کام کرتے ہیں۔

پاکستان میں سیاحت:
شمال قراقرم سے دریائے سندھ کے جنوب تک پاکستان کی سر زمین اسکیٹنگ ،سفید پانی رافٹنگ،کوہ پیمائی ،ٹراوٹ فشنگ اور مختلف اقسام کے پرندوں کا شکار کی وجہ سے سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنی رہتی ہے جو کہ فطرت سے محبت کرنے والوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہے۔پاکستان کے شمالی علاقوں کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین علاقوں میں ہوتا ہے ۔وادی کشمیر کو جنت نظیر کہا جاتا ہے ۔پاکستان قدرتی خوبشورت سے مالا مال ہے جس کی وجہ سے سیاح یہاں کھینچے چلے آتے ہیں۔موجودہ حکومت سیاحتی شعبے کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے جو کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے ۔

/ Published posts: 5

میں صحت،دینی،تعلیم،تاریخ،سماجی،جنرل موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتا ہوں۔

5 comments on “سیاحت کا فروغ اور اس کے ثمرات
Leave a Reply