حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب

In اسلام
January 24, 2021

حضرت یوسف علیہ السلام اللہ تعالی کے نبی تھے آپ علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے پوتے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پڑ پوتے تھے آپ علیہ السلام پر گیارہ سال سے نبوت کے آثار واضح ہونا شروع ہوئے تو آپ علیہ السلام نے ایک دن خواب دیکھا کے گیارہ ستارے چاند اور سورج اپ کو سجدہ کر رہے ہے آپ نے اپنا خواب اپنے والد صاحب کو بیان کیا .

جب وہ یہ خواب والد صاحب کو سنا رہا تھا تو چونکہ اس کی سوتیلی ماں نے سن لیا اور اس نے اپنے بیٹوں کو بھی سنا دیا ہے اور وہ حضرت یوسف علیہ السلام سے حسد کرنے لگے ان میں صرف بینیامین جو یوسف علیہ السلام کا حقیقی بھائی تھا باقی دس بیٹے دوسرے ماؤں سے تھے حضرت یوسف علیہ السلام سب بھائیوں میں سے حضرت یعقوب علیہ السلام کو زیادہ قریب تھے اور اس سے زیادہ پیار کرتے تھے حسد میں بھائیوں نے مشورہ کیا کہ آپ علیہ السلام کو کسی جنگل میں لے جا کر کسی کنویں میں ڈال دیا جائے اور والد سے اجازت لینے ان کے پاس گئے بہت مشکل سے والد کو منا کر یوسف علیہ السلام کو جنگل لے گئے پہلے انہیں مارا پھر ان کا قمیض اتار کر انہیں کنویں میں ڈال دیا اور آپ علیہ السلام کا کرتا لے کر والد کے پاس روتے ہوئے چلے گئے کہ جنگل میں ایک بھیڑیا نے اپ علیہ السلام کو کھالیا والد نے فرمایا کہ اگر آپ علیہ السلام کو بھیڑیا نے کھا لیا تو اس کی کمیض کیوں نہیں پھٹی اس بات کا کوئی جواب بھائیوں کے پاس نہ تھا تو آپ نے فرمایا اے میری اولاد اپنے رب سے توبہ کرلو اللہ سب کچھ جانتا ہے .

یعقوب علیہ السلام کافی عرصہ تک اپنے بیٹوں سے ناراض رہے آپ علیہ السلام کو ایک قافلے والے نے کنویں سے نکال دیا اور عزیز مصر کے ہاں بھیج دیا عزیز مصر نے اس کو بہت اچھی طرح رکھا جب جوان ہوئے تو عزیز مصر کی بیوی زلیخا ان پر فریفتہ ہوگئی ایک دن بناؤ سنگھار کر کے کے کمرے میں گیا اور انہیں پکڑ نے کی کوشش کرنے لگی اتفاق سے اسی وقت عزیزمصر مکان میں داخل ہوا اور انہیں دیکھ لیا اسی وقت زلیخا نے مکاری سے کہا کہ اس غلام کو فورا جیل بھیج دیا جائے- کیونکہ اس نے میرے ساتھ برائی کا ارادہ کیا جس پر آپ علیہ السلام نے کہا کے یہ غلط بیانی کر رہی ہے میں تو اس سے بچنے کے لیے لڑ رہا تھا عزیز مصر حیران ہوا کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا اس پر آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ جو چار ماہ کا بچہ جھولے میں پڑھا ہے اس سے پوچھوں عزیز مصر نے کہا کہ چارماہ کا بچہ نہیں بولے گا آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے اللہ میرے بے گناہی کی شہادت دینے کی قدرت عطا فرمائے گا جب عزیز مصر نے بچے سے پوچھا تو بچے نے کہا کہ اگر یوسف کی کمیض سامنے کی طرف سے پھٹی ہو تو عورت سچی ہے اور اگر پیچھے سے پھٹی ہو تو عورت جھوٹ بولتی ہے اور یہ سچ ہے کہ بچے کی زبان سے شھادت سن کر عزیز مصر نے دےکا کہ کمیز پیچھے کی طرف سے پھٹا ہوا ہے تو انہوں نے یوسف کی بے گناہی کا اعلان کیا .