فلمیں اور ڈرامے۔۔۔

In شوبز
January 25, 2021

یہ دور دار حقیقت فتنوں کا دور ہے ہر طرف فتنے ہی فتنے ہیں شیطان نے اتنے جال بچھا رکھے ہیں ان سے بچ کر نکلنا بہت مشکل ہے اس زمانے میں ایمان پر قائم رہنے والا واقعی بہت بڑا مجاہد ہوگا آپ خود سوچیں جب ہر طرف عریانیت ہو شاہراہوں پر فحاشی اور بے حیائی ہو ہر طرف گندگی ہو فحاش منظر ہوں تو بے حیائی کے اس سیلاب میں اگر کوئی شخص اپنا ایمان بچا لے تو اسے مجاہد نہیں تو اور کیا کہا جائے ہمیں روز مرہ زندگی میں بہت سے برائیوں سے لڑنا پڑتا ہے
معاشرتی برائیوں سے لڑنا
خاندان اور قبیلے سے لڑنا
اپنے نفس اور خواحشات سے لڑنا
فحاشی اور بےحیائی کو فروغ دینے میں سب سے اہم کردار فلموں اور ڈراموں کا ہے چھوٹے چھوٹے بچے اور نوجوان جو کچھ فلموں میں دیکھتے ہیں وہی کچھ اسی انداز میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
برطانیہ میں ایک سروے کیا گیا اور اسکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک بچہ سولہ سال کی عمر تک مختلف پروگرموں میں قتل کی تقریباً پچاس ہزار وارداتیں دیکھ چکا ہوتا ہے آپ خود سوچیں جو بچہ سولہ سال کی عمر میں قتل کی پچاس ہزار وارداتیں دیکھ لے اسکے ذہن میں قتل اور مار دھاڑ کا تصور راسخ نہیں ہوگا تو کیا ہوگا کتنے ہی ایسے مجرم پکڑے جاتے ہیں جو بتاتے ہیں کے ہم نے یہ منصوبہ فلاں فلم دیکھنے کے بعد بنایا۔
ان فلموں اور ڈراموں سے ضائع تو بہت کچھ ہوتا ہے لیکن حاصل کچھ بھی نہیں ہوتا وقت ضائع ہوتا ہے صحت ضائع ہوتی ہے شرم و حیا ضائح ہوتی ہے اگر اتنا کچھ ضائعح ہونے کے باوجود بھی ہم ان چیزوں میں دلچسپی لیتے ہیں تو یہ بڑے خسارے کی بات ہے یہ دنیا کا بھی خسارہ ہے اور آخرت کا بھی خسارہ ہے۔
میں التجا کرتا ہوں معزز والدین سے کہ یہ فلمیں ڈرامے دکھا دکھا کر اپنی اولاد کو تباہ نا کریں۔
اللّه ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
تحریر:: ملک جوہر

/ Published posts: 39

DON'T JUDGE MY PAST I DON'T LIVE THERE ANYMORE