کشمیر کا مستقبل۔۔۔۔

In دیس پردیس کی خبریں
January 24, 2021

کشمیر کا مستقبل۔۔۔۔
اسلام و علیکم ۔۔۔
جنوری کا اختتام ہو رہا ہے اور فروری کا عروج قریب آرہا ہے۔ فروری سنتے ہی ہمیں کشمیرکا نام یادآتا ہےذہنوں میں کشمیری بھائی بہنوں کا عکس سا بن جاتا ہے۔ خون جوش مارنے لگتا ہےمسلمان بھائی بہنوں کے لیے۔آئیے کچھ تاریخ پہ نظر ڈال لیتے ہیں۔ دو اہم ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اہم ترین مسئلہ ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1948میں بھارت نے اپنی فوج کشمیر میں اُتار دیں اور اس پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ یہ قبضہ ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی قائم ہے حالانکہ قانون آزادی ہند کے تحت یہ طے پایا تھا کہ جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ پاکستان میں شامل کئے جائیں گے یا ریاستیں اپنی مرضی سے اپنے حالات کے مطابق جس سے چاہیں (یعنی پاکستان یابھارت) الحاق کر سکتی ہیں۔ کشمیریوں کو بھی اس کا حق دیا گیا تھا کیو نکہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت تھی ۔ مگر آہستہ آہستہ کر کہ مسلمان بھائیوں کا نہ حق خون بہایا جا رہا ہے ہر طرح کا رابطہ پوری دنیا سے منقطہ کر دیا گیا ہے ہزاروں ماؤں نے اپنے جگر کے گوشوں کو الوادع کردیا ہزاروں نوجوان جام شہادت نوش کر گئے۔

دل کٹ سا جا تاہے دیکھ اور سُن کے ظلم و بربریت کی یہ داستان سُن کہ۔ مگر یہ مسئلہ اب دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ نہیں رہا بلکہ اب بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور نہایت شدت اختیار کر گیا ہے۔ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔پاکستن نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کو نسل میں بھی پیش کیا اور اس نے فیصلہ بھی دیا کہ کشمیریوں کو اُن کی مر ضی کے مطابق حق خود ارادیت دی جائے لیکن بھارت نے اس فیصلہ کی کوئی پرواہ نہ کی اور آج تک کشمیر میں رائے شماری نہیں کرائی۔پس اگر بھارت مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لے اور اسے حل کرنے کی کوشش کرے تو یہ بات اس کے بھی وسیع تر مفاد میں ہے اور بھارت کو بہت سے فوائد حصل ہو سکتے ہیں۔

مستقبل قریب میں یہ مسئلہ حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا اب تک کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔مثلا بھارت کے راستے افغانستان اور ایران تک تجارتی سہولیات دستیاب ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ سارک ممالک کے اتحاد سے بہت سے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں ۔ بھارت کی غربت میں خاصی حد تک کمی آسکتی ہے بصورت دیگر کسی کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا اور امن وامان کا مسئلہ یوں ہی بر قرار رہے گا کشمیر کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ خدا نہ کرے ایسا ہو کیوں ہمارے مسلمان بھائی ہمارے لیے بہت وققت رکھتے ہیں ہمارے دل ان کے دلوں سے جوڑے ہوئے ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ اب تو ہو ش کہ ناخن لے لے ۔ ورنہ دنیا وآخرت دونوں میں رسوا ہو گا۔
ہر سال 5 فروری آتا ہے اور یوں ہی گزر جاتا ہے۔
اللہ سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین

/ Published posts: 18

میرا نام حسن عباس ہے۔ مجھے اُردو ادب سے دلی لگاؤہے۔اُردو شاعری، فنونِ لطیفہ ،کالم نگاری،تجزیہ نگاری اور شوقیہ کھانا بنانامیرے مشاغل ہیں۔

Facebook