سازشوں کےدرمیاں-(طارق منظور ملک)

In عوام کی آواز
January 26, 2021

ہم کس قدر سازشوں کے درمیاں زندہ ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے-ہم ایک ٹریپ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو دوسرے پھندے میں پھنس جاتے ہیں-جگہ جگہ نو سر باز لوٹ مار کے لئے تیار بیٹھے ہوتے ہیں-کبھی آپ کو کال آتی ہے آپ کی گاڑی نکل آئی ہے-کسی کو لاکھ روپیہ انعام نکلنے کی جھوٹی خوشخبری-میرے ایک دوست کو کال آئی کالر نے کہا س جی آپ نے مجھے پہچانا-میرا دوست یونیورسٹی میں پروفیسر ہے اس نے زہن پر زور دیا -کہا پہچان لیا تم الطاف بول رہے ہو -نو سر باز بولا جی سر صحیح پہچانا میں مشکل میں ہوں مجھے بیس ہزار روپے کی سخت ضرورت ہے -پروفیسر صاحب نے جاز کیش بھیج دیے-جب پروفیسر صاحب گھر پہنچے نو سر باز نے دوبارہ کال کی سر جی میں گاڑی لینے آیا تھا بس دس ہزار اور بھیج دیں مہربانی ہو گی-پروفیسر صاحب نے اسے الطاف سمجھ کر دس ہزار اور بھیج دیئے-جب اس نے اور پیسوں کے لیئے کال کی پروفیسر صاحب نے کہا تم الطاف نہیں لگ رہے – وہ ایسا نہیں ہے-پروفیسر صاحب نے اپنے پاس موجود نمبر پر جب الطاف سے بات کی تو وہ بولے میں تو یونیورسٹی میں ہی موجود ہوں-آپ کو نو سر بازوں نے لوٹ لیا ہے-ایسا میرے ساتھ بھی ہو چکا ہے-
میرا بھائی سادہ لوح پرندوں کو پکڑتا تھا ہم اسے برا نہیں سمجھتے تھے-اس لئیے کی ہم صرف کھیل تماشے کے لیئے ایسا کرتے تھے-سادہ لوح پرندوں کو ہم بڑی آسانی سے ٹریپ کر لیتے تھے-ہم ایک ٹوکرے کے نیچے دانہ ڈال دیتے تھے-ٹوکرے کو ایک ڈنڈی کے سہارے کھڑا کرتے تھے-ڈندی کو باریک سی رسی سے باندھ کر دور چھپ کر بیٹھ جاتے تھے-جب پرندوں کا چھوٹا سا گروپ دانہ کھانے ٹوکرے کے نیچے جاتے تھے ہم رسی کھینچ لیتے تھے-ٹوکرا دھڑم سے نیچے گرجاتا تھا پرندے گرفتار ہو جاتے تھے-ہم ان سے تھوڑا بہت کھیلتے پھر انھیں آزاد کر دیتے تھے-کبھی کبھی ہم انھیں جب وہ ہمارے کمروں میں گھستے تو ہم کھڑکیاں دروازے بند کرکے انھیں اُڑا اُڑا کر تھکا دیتے تھے وہ تھک ہار کے گر جاتے تو ہم انھیں پکڑ لیتے ان سے کھیلتے اور پھر انھیں آزاد کر دیتے تھے-بالکل اسی طرح نو سر باز کبھی کبھی ہمیں گھیر لیتے ہیں -جگہ جگہ ہمیں ٹریپ کرنے کے لیئے پھندے لگے ہیں ہم بچتے بچاتے تھک ہار کر آخر ٹریپ ہو ہی جاتے ہیں-
عطائی ڈاکٹر-
جس طرح ہمارے ملک میں تین طرح کا نظام تعلیم موجود ہے- انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور مدرسہ اسی طرح صحت کا نظام بھی تین طرح کا ہے-حکیم ، ایلو پیتھک اور ہومیو پیتھک-مجھے تینوں طریقہ علاج سے کوئی اختلاف نہیں-لیکن کچھ اور لوگ ہیں جنھیں ہم عطائی ڈاکٹر کہتے ہیں -ان لوگوں نے نو سر باز بندے یا بندیاں ملازم رکھے ہوتے ہیں یہ مختلف دیہاتوں میں جا کر ایلو پیتھک طریقہ علاج کو نیچا دکھا کر اپنے ڈاکٹر کی دوکان چمکانے کا کام کرتے ہیں -حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنی لیڈی ہیلتھ ورکر کے زریعےلوگوں کو حقائق سے آگاہ کریں-وہ لوگ سادہ لوگ ہیں اور نو سر بازوں کی باتوں میں آ جاتے ہیں-گاؤں کے ایک رہائشی کے گھٹنے خراب تھے- مجھ سے مشورہ مانگا میں نے کہا ڈاکٹر کو دکھایا ہے بولا وہ انگریزی دوا دے گا- میں انگریزی دوا نہیں کھاتا-گاؤں میں فلاں آدمی نے انگریزی دوا کھائی اس کے گردے فیل ہو گئے-انگریزی دوائیں آپ کی ایک چیز ٹھیک کرتی ہیں تو دس خراب کر دیتی ہیں-
میرے ایک مزدور کی بچی کھیلتے ہوئے دیوار سے گر گئی-ڈاکٹر کے پاس لے گئے – مزدور نے بچی کا ایکسرے نہیں کروایا کہا ایکسرے کروانے سے میری بچی کا رنگ نیلا پڑ جاتا ہے-ایکسرے کی شعائیں جب جسم سے گزرتی ہیں اسے جلا دیتی ہیں پھر وہ خون کبھی نہیں بنتا-میری کزن کو دل کا دورہ پڑا ڈاکٹر نے کہا انجیو گرافی کروا لائیں -میری کزن نے مجھے کہا کبھی بھی نہیں -انجیو گرافی کرانے سے دل کھل جاتا ہے پھر وہ بے کا ر ہو جاتا ہے-جیسے سیل پیک موبائل کی قیمت کچھ اور ہوتی ہے اور وہ ایک مرتبہ کھل جائے تو لوگ آدھی قیمت پر بھی نہیں خریدتے-میرے چچا بیمارتھے میں تیمار داری کے لئیے گیا تو وہ گول گول چنے کے دانے کے سائز کی کچھ گولیاں لے آئے ایک عطائی ڈاکٹر کا نام لے کر کہنے لگے ،انھوں نے دوا دی ہے- دوا سے مجھے فرق پڑا ہے طبیعت اب قدرے بہتر ہے-دوا پر کوئی نام نہیں لکھا تھا-نہ دوا کا نام نہ بنانے والے ادارہ کا نام- نہ ہی کیمیا ئی فارمولا نہ ہی کیمیائی اجزاّ-کوئی برانڈ یا جنرک نام نہیں تھا معلوم نہیں کیا بلا تھی-یہ عطائی ڈاکٹر لوگوں کو سٹیرائڈ دیتے ہیں جن سے انھیں آرام تو آ جاتا ہے -جو نقصان ان کا یہ سٹیرائڈ کرتے ہیں انھیں کیا معلوم-

/ Published posts: 14

میرا نام طارق منظور ملک ہے- محنت کرتا ہوں اور کام کے معیار کا خیال رکھتا ہوں-ڈی جی سکلز سے لکھنے کی سکل سیکھی ہے اور اپنے کالم لکھنے کا شوق ہے-

Facebook