381 views 0 secs 0 comments

ملا نصرالدین کی مزاحیہ گفتگو۔ مزاحیہ قصے۔

In ادب
January 27, 2021

ایک فلسفی:
یک مشہور فلسفی ے ملا نصرالدین سے ملاقات طے کرلیا تا کہ چند دینی موضوعات پر بات چیت کرسکیں۔ ملاقات کی جگہ ملا کا گھر مقرر ہوا۔ اتفاق سے فلسفی مقررہ دن اور وقت پر پہنچ گیا لیکن ملا کو یاد نہ تھا اور اس وقت وہ گھر سے باہر تھا۔ فلسفی کو بہت غصہ آیا اور غصہ مٹانے کے لئے اس نے ملا کے گھر کے بیرونی دروازے پر کاغذ چسپاں کردی جس پر لکھا تھا “احمق اور گھٹیا آدمی”۔
جب ملا گھر پہنچا تو اس کی نظر اس پرچی پر پڑی۔ اسے فوراً یاد آیا اور فلسفی کے گھر کی طرف بھاگا۔ جب فلسفی گھر سے باہر آیا تولا بولا۔ میں بہت شرمندہ ہوں کہ آپ سے ملاقات کا یاد نہ رہا لیکن گھر کے باہر آپ کا نام دیکھا تو یاد آیا کہ جناب آئے ہوں گے۔

نصرالدین کا بچہ:
نصرالدین کے ہاں ایک بیٹی ہوئی۔ ایک دوست نے مبارک باد دیتے ہوئے کہا:مبارک ہو ملا کیا بیٹا ہوا ہے؟ تو ملا نے کہا: نہیں بیٹا نہیں ہے۔
اس پر دوست نے کہا: اچھا تو پھر بیٹی کی مبارک ہو۔ ملا نے پوچھا: لیکن تمھیں کس نے بتایا کہ بیٹی ہوئی ہے؟

گرمی اور سردی:
چند سمجھدار لوگوں میں سے ایک نے کہا: یہ لوگ کتنے عجیب سے ہیں۔ گرمی آئے تو گرمی کی شکایت کرتے ہیں اور سردی ہو تو سردی کی شکایت کرتے ہیں۔ کیا کوئی ایسا موسم ہوگا جس سے یہ لوگ قدرت سے راضی ہو۔
اس بات کو سن ملا نے اس شخص سے کہا:
جناب! آپ کا موسم بہار اور موسم خزاں کے بارے میں کیا خیال ہے۔

حساب برابر ہوا:
ملا نصرالدین کی بیوی ایک دن میکے گئی تھی۔ جب ملا وہاں چلا گیا تو دیکھا کہ ان کی بیوی رو رہی تھی۔
ملا نے اس سے پوچھا کہ تم کیوں رو رہی ہو تو اس کی بیوی نے جواب دیا۔ کہ میرے بابا نے مجھے چائے بنانے کا کہا تو جب میں نے چائے بنائی تو اس نے مجھے تپڑ مارا کہ یہ تم نے کیسی چائے بنائی ہے۔ اس پر ملا کو غصہ آیا لیمن اس کے ذہن میں کوئی منصوبہ نہیں آرہا تھا۔
تھوڑی دیر سوچھنے کے بعد اس نے اپنی بیوی کو تپڑ مار کر کہا کہ جاؤ اور اپنے باپ سے کہو۔ تم نے ملا نصرالدین کی بیوی کو تپڑ مارا تو بدلے میں ملا نے تیری بیٹی کو تپڑ مارا۔ حساب برابر ہوا۔