خدا کا دوست

In اسلام
January 27, 2021

حضرت با یزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ آپ اپنے ارادت مندوں کے ہمراہ تشریف فرما تھے تو اچانک ایک مرید سے فرمایا کہ خدا کا ایک دوست آ رہا ہے چل کر اس کا استقبال کرنا چاہیے اور جب سب لوگ باہر نکلے تو دیکھا کہ حضرت ابراہیم ہروی ہیں جو خچر پر سوار چلے آ رہے ہیں اور حضرت بایزید نے ان سے کہا مجھے آپ کے استقبال کا منجانب اللہ حکم ملا ہے اور یہ بھی حکم ہے کہ اس کی بارگاہ میں آپ کو اپنا شفیع بنا لوں یہ سن کر انھوں نے جواب دیا کہ اگر پہلی شفاعت تمھیں اور آخری شفاعت مجھے عطا کی جائے جب بھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے مقابلہ میں اس کا مرتبہ ایک مشت خاک بھی نہیں ہے اس کے بعد دسترخوان بچھا جس پر انواع و اقسام کے لزیز و مرغن کھانے چنے ہوئے تھے اور آپ نے حضرت ابراہیم کے ہاں کھانا کھایا لیکن حضرت ابراہیم کے قلب میں خیال گزرا کہ حضرت بایزید جیسے شیخ دوراں کو ایسے کھانوں سے احتراز کرنا چاہیے اور حضرت بایزید کو آپ کی اس نیت کا اندازہ ہو گیا تو آپ نے کھانے کے بعد ان کو اپنے ہمراہ ایک کونہ میں لے جا کر دیوار پر ہاتھ مارا تو ایک ایسا دروازہ نمودار ہوا جس کے سامنے بھت بڑا دریا ٹھاٹھیں مار رہا تھا اور حضرت بایزید نے ان سے کہا کہ خدا نے مجھے یہ مرتبہ عطاء نہیں فرمایا یہ جواب سن کر آپ نے ان سے کہا کہ جس جو کی روٹی تمھاری غذا ہے وہ تو وہ جو ہیں جن کو جانور کھاتے ہیں اور لید کر دیتے ہیں لیکن تم اس کے باوجود یہ تصور کرتے ہو کہ عمدہ ولزیز کھانے کھانے والا کبھی اہل تقویٰ نہیں ہو سکتا یہ سن کر حضرت ابراہیم ہروی بہت نادم ہوئے اور معافی طلب کی