دواساز کمپنیاں اور ہمار ا ڈاکٹر

In عوام کی آواز
January 27, 2021

بڑے بزرگوں کا کہنا ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے اس لیے صحت کا کوئی متبادل نہیں چاہے آپ کتنے دولت مند ہوں صحت نہیں تو زندگی کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے ۔ آپ کے ساتھ ایک ذاتی تجربہ شئیر کرنا چاہتا ہوں ہوسکتا میری طرح آپ کے لیے بھی فائدہ مند ہو۔ مارچ 2020 میں جب تمام تعلیمی ادارے کرونا بحران کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیے گئے تو مجھ جیسے تمام پرائیویٹ اساتذہ کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے نوکری سے فارغ کردیا گیا جو ہم جیسوں کے لیے بڑی پریشانی کا باعث تھا اور حکومت کی طرف سے بھی کوئی ریلیف پیکج نہیں تھا اس لیے بےروزگار ہوئے تو ذہنی کوفت میں مبتلا ہوگیا خیر دن گزرتے رہے ایک دن اپنے ایک ڈاکٹر دوست کے کلینک پہ بیٹھا ہوا تھا کہ اک اور دوست آگیا جو خود بھی میڈیکل شعبہ سے وابستہ ہے اس نے مجھے کہا کہ بھائی آپ کو شوگر لگتی ہے اپنا چیک اپ کروائیں اور مزید کہنے لگا کہ مجھے شوگر کے مریضوں کا بہت تجربہ ہے آپ کو شوگر ہوچکی ہے۔ میں نے اگلے دن نہار منہ ٹیسٹ کروایا تو میری فاسٹنگ شوگر 216 تھی جو بڑی تشویشناک بات تھی خیر ہمارے گھر ایک ڈاکٹر صاحب آتے ہیں ان کو رپورٹ دکھائی تو کہنے لگے جناب آپ CBCکا ٹیسٹ کروائیں تو پھر پتا چلے گا کہ پچھلے تین ماہ سے آپ کو شوگر ہے یا نہیں خیر وہ ٹیسٹ کروایا تو مجھے تین ماہ پہلے شوگر ہوچکی تھی ۔یہاں سے پھر اگلے مراحل شروع ہوتے ہیں میں نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا اب میں کسی شوگر کے ڈاکٹر سے ملوں اور دوائی شروع کروں تو ڈاکٹر صاحب نے جو باتیں مجھے بتائیں وہ چونکا دینے والی تھیں انہوں نے کہا کہ فاسٹنگ 216 پہ آپ کو لازمی طور ڈاکٹر دوائی تجویز کرےگا اور پھر آپ مستقل مریض بن جائیں گے ممکن ہے آپ کو انسولین لگنا بھی شروع ہوجائے پر آپ اس ساری مصیبت سے بچ سکتے ہو اگر میری نصیحت پر عمل کرو میں نے کہا آپ بھی ایم بی بی ایس ہیں میں آپ کی بات پہ ضرور عمل کروں گا ۔ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ ایک ماہ میٹھا کھانے سے پرہیز کریں اور آدھا گھنٹا پیدل سیر کریں ایک ماہ بعد دوبارہ چیک اپ کروائیں اور پھر مجھے ملیں میں نے ان کی باتوں پہ عمل کیا اور ایک ماہ بعد میری فاسٹنگ 116 آئی تو کہنے لگے اب آپ شوگر کے حملے سے نکل آئے ہیں متوازن غذا کھائیں اور مستقل پیدل سیر کو معمول بنا لیں اور میری بات غور سے سنیں ۔ڈاکٹر صاحب کے انکشافات نے میری آنکھیں بھی کھول دیں اور ساتھ ہمارے میڈیکل کے شعبہ کی بے رحمی بھی کھول دی انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر حضرات اپنے کمیشن کے چکر میں لوگوں کو مستقل مریض بنارہے ہیں اور لیب کے رزلٹ بھی نارمل سے اوپر دکھائے جاتےہیں تاکہ لوگوں دوا بیچی جائے آپ کی فاسٹنگ شوگر 216 تھی جبکہ نارمل 120 تک ہوتی ہے اب یہ بات یقینی تھی کہ آپ کو دوائی ہی تجویز ہونی تھی مگر پرہیز اور سیر سے آپ کی شوگر نیچے آتی گئی اور آپ نارمل طریقے سے ٹھیک ہوتے گئے ہر شخص مریض نہیں ہوتا اور جب کسی مرض کی دوا استعمال کرنے لگ جاتا ہے تو مستقل مریض بن جاتا ہے اب میں سیر بھی کرتا ہوں اور متوازن غذا میٹھے سمیت کھاتا ہوں پر شوگر سے بچ چکا ہوں۔ہرماہ شوگر چیک کرواتا ہوں جو نارمل ہوتی ہے اور میڈیکل سے وابستہ لوگ میری بات کا یقين بھی کرنے کے لیے تیار نہیں یا اسے معجزه قرار دیتے ہیں ڈاکٹر وہی مسیحا ہے جو مریض کی درست راہنمائی کرے ناکہ دواساز کمپنیوں اور لیب کے کمیشن کے چکر میں مریض کی جیب کاٹ لے میں یہ نہیں کہتا کہ سب شوگر کے مریض میری طرح ٹھیک ہوسکتے ہیں بلکہ میں یہ کہتا ہوں اگر کوئی مسیحا ڈاکٹر مل جائے تو بیماری کی شرح میں کمی ضرور آئے گی
عبدالرحمن شاہ

/ Published posts: 20

استاد ،رائٹر،آرٹسٹ اور سماجی کارکن