لطیفوں کی دنیا۔

In ادب
January 27, 2021

ایک شریر بچے نے اپنی ماں سے پوچھا کہ تمھارے کچھ بال زرد کیوں ہورہے ہیں۔ اس کی ماں نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا کہ یہ سب تمھاری وجہ سے ہورہا ہے۔ اگر تم برے کام کرو گے تو اس سے میرے بال زرد ہوں گے۔ بچے نے جواب دیا کہ اسی وجہ سے نانی اماں کے تمام بال زرد ہوئے ہیں۔

ایک پروفیسر کشتی میں سفر کررہا تھا۔ راستے میں اس نے کشتی کے ملاح سے پوچھا کہ کیا تمھیں بیالوجی، اکالوجی، زووالوجی، جیوگرافی یا فیزییالوجی میں سے کوئی آتا ہے۔ ملاح نے تمام مضامین پر نا کہا۔ پروفیسر نے اس سے کہا کہ پھر تم دنیا میں کیا جانتے ہو تم جہالت سے مرو گے۔ تھوڑی دیر بعد کشتی ڈوبنے لگی تو ملاح نے کہا۔ کیا تم سومینالوجی اور شارکالوجی سے اسکیپالوجی جانتے ہو؟ پروفیسر نے کہا نہیں۔ تو ملاح نے کہا کہ شارکالوجی اور کروکوڈالوجی تمھاری ایسالوجی اور ہیڈالوجی کو کھا جائیں گے۔ اور تم اپنے ماوتالوجی سے مر جاو گے۔

باپ بیٹے سے: تم پھر سے کلاس کے سو گئے تھے۔ بیٹے نے کہا: میں تو صرف اپنے استاد کی بات کو مان رہا ہوں۔ باپ نے غصے میں کہا: کیا تمھارہ استاد تمھیں کلاس میں سونے کا کہتا ہے۔ بچے نے جواب دیا: ہمارے استاد نے ہم سے کہا تھا کہ طلباء کو آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہوتی ہے تو میں پچھلی رات کو صرف چھار گھنٹے سویا تھا۔ اس لئے باقی کے چھار گھنٹے میں نے کلاس میں پورے کرنے تھے۔

میاں بیوی چٹھیوں کی سیر پر جا رہے تھے لیکن بیوی کو پہلے ایک ضروری میٹنگ میں جانا تھا۔ اس لئے میاں اس سے پہلے ہوٹل پہنچ گیا۔ پہنچتے ہی اس نے اپنی بیوی کو میسج کیا لیکن اس نے نمبر میں ایک ہندسہ غلط لکھا جس کی وجہ سے وہ میسج ایک بھوڑی عورت کو پہنچا جس کا شوہر ایک دن پہلے مر گیا تھا۔ جب اس عورت نے میسج پڑھا تو اس نے ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئی۔ اس کے گھر والے اس کی طرف دوڑ کر آئے تو دیکھا کی وہ بے ہوش پڑی ہے اور گھر والوں نے جب موبائل میں میسج کو پڑھا تو اس میں لکھا تھا۔ میری پیاری بیوی! میں بس پہنچ ہی گیا ہوں۔ یہاں سب کچھ ٹھیک ہے۔ اور تمھاری آمد کے لئے سب کچھ تیار ہے۔

ایک لڑکا اپنی پہلی منگیتر کے ہاں گیا تو اس لڑکی نے اسے کچھ خوراک دیا۔ کچھ سیکنڈ کے بعد اس گھر کا کتا آیا اور اس لڑکے پر بھونکنا شروع کردیا۔ لڑکے نے کہا واہ تمھارا کتا مہمانوں سے بہت پیار کرتا ہے۔ پاس میں ایک بچے نے آواز دی۔ نہیں چچا مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس کتے کی پلیٹ میں کھا رہے ہیں۔

1 comments on “لطیفوں کی دنیا۔
Leave a Reply