312 views 3 secs 0 comments

ریاست کی گود

In شوبز
January 29, 2021

گزشتہ شب لاہور جانے کا اتفا ق ہوا۔ دوران سفر اندرون شہر ایک ٹریفک سگنل پر کھڑا ہونا پڑا۔ اس دوران ایک شخص اچانک گاڑیوں سے ٹکراتا ہوا ، گرتا، لڑکھڑاتا سڑک کے ایک کنارے تک پہنچا اور پھر کچھ دیر بعد عالم مستی میں میں چلا گیا۔ بے جا ٹریفک کی آواز، گاڑیوں کے ہارن کی کانوں کو اڑا دینے والی آوازیں بھی تھیں مگر وہ نوجوان اپنی مستی اپنی نیند میں گرتے ہی دنیا و مافیہا سے لاپرواہ اور بے خبر ہو کر گہری نیند میں چلا گیا تھا۔
ایسے “بیمارِ قوم” بڑے شہروں کی بڑی شاہراہوں کے پل کے نیچے اپنا مسکن بنائے بیٹھے ، تکیہ لگائے لیٹے رہتے ہیں۔یہی نہیں ہمارے معاشرے میں بہت سے گھروں میں ایک عد د ایسا کردار ضرور موجود ہوتاہے جسے سوائے روٹیاں توڑنے ، محلے میں لڑایاں لینے کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں آیا۔
بعض گھروں میں فرد واحد کی کمائی اور محنت سے پورا گھر چل رہا ہوتاہے اور باقی ‘ککھ پن کے دہرا نہ کرنے’ کی پالیسی پر وقت گزار رہے ہوتے ہیں۔نہ مناسب تعلیم حاصل کر سکے اور نہ ہی کوئی ہنر سیکھ سکے۔ بوجھ بننے کی بجائے بوجھ بنتے جا رہے ہیں۔
جب کمانے والے ہاتھ کم اور خرچ کرنے والے زیادہ ہو جائیں تو کیا پھر وہاں آئے روز مہنگائی کا رونا نہیں رویا جائے گا؟
ایسا کیوں ہے؟ آخر یہ سب لوگ کیوں ‘سروائیو’ کر جاتے ہیں۔ اس کی وجہ بہت دلچسپ ہے۔ جس طرح اولاد جیسی بھی ہو ، ماں کی گود سب کے لیے یکساں ہوتی ہے۔ ہر بچے کے لیے ماں کی گود میں ایک جیسا ہی خیال اور پیار ہوتاہے ۔ بالکل اسی طرح “ریاست” کی گود میں بھی اس کا ہر باشندہ ایک جیسا ہے کہ اس میں ہر بھنگی، نشئی ، چور ، ڈاکو اور لٹیرا سما جاتا ہے۔ یہ کسی کوبھی نہیں نکلاتی بلکہ یہ ماں کی طرح انہیں پالتی رہتی ہے۔
آپ یقین کریں نہ کریں یہ کما ل صرف اور صرف “ریاست پاکستان ” کا ہے۔ اس ریاست کو گالیاں دینے والوں کو بھی یہ ریاست اپنے داماد کی طرح رکھتی اور برتاؤ کرتی ہے۔ کوئی کریمنل ، چور، ڈاکو اگر جیل میں ہویہ ریاست اسے بھی داماد کی طرح رکھتی ہے، انہیں بھی زندہ رہنے کے لیے ہر طرح کی ضروری اشیاء فراہم کرتی چلی آ رہی ہے۔
آپ دیکھ لیں حاجی، نمازی اور امام مسجد سے لے کر ظاہر و باطن بے ایمانی اور بدعنوانی کرنے والا بھی اسی ریاست میں پل رہا ہے۔ یہ ریاست اپنے ہر باشندے کو ماں کی گود کی طرح ہر قسم کا تحفظ فراہم کرتی چلی آرہی ہے۔ اس کی گود میں جہاں ‘معمار قوم’ پلے ہیں وہاں اسی ہی کی گود میں آستین کے سانپ نے بھی پرورش پائی ہے۔ چونکہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ دنیا چند اچھے لوگوں کی وجہ سے قائم ہےتو ریاست کی گود میں بھی ایسے ایسے محب وطن ہیں جن کی وجہ سے اس کے ہر باشندے کو عزت اور مال و جان کا تحفظ مل رہاہے۔ بس دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ ہماری اس انمول گود کو ہمیشہ آباد رکھے۔ آمین۔

/ Published posts: 20

Teacher & Inspirational Story Writer

Facebook