قرطبہ کا قاضی

In افسانے
January 29, 2021

قرطبہ نامی سلطنت پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا جو اپنی رعایا کے ساتھ بہت ہی نرم دل تھا اور اُس کی رعایا بھی اُس سے بے حد خوش تھی۔ بادشاہ بہت ہی عدل پسند اور ہر معاملے میں انصاف سے کام لینے والا تھا اور اپنی رعایا میں اپی اِسی صفت کی وجہ سے بہت مقبول تھا۔ بادشاہ کا ایک بیتا تھا جس کا نام بلال تھا جو بادشاہ کو بہت عزیز تھا۔ اِس کی ماں بچپن میں ہی چل بسی تھی تو بادشاہ نے اِس کیلئے ایک داعی کا انتظام کر رکھا تھا جس کا نام حلیمہ تھا جس نے اِسے بچپن میں پالا اور پال پوس کر جوان کر دیا۔ بادشاہ اپنے اِکلوتے بیٹے سے بے حد محبت کرتا تھا۔ شہزادے کی داعی بھی اِس سے بے حد لگاؤ رکھتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ یہ شہزادہ اپنے دربار میں سب کا لاڈلا بن چکا تھا۔

ایک دن شہزادہ شکار کے ارادے سے باہر گیا تو کیا دیکھتا ہے ایک موٹی تازی ہرن ہے شہزادہ اپنے ساتھ موجود خادموں سے کہتا ہے کہ ایسی ہرن بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ بس یہ کہ کر وہ ہرن کو نشانہ باندھتا ہے اور تیر ہرن کو جا کر لگتا ہے اور وہ وہیں گر کر بے ہوش ہو جاتی ہے۔ ادھر ہرن کی چلانے کی آواز سے اِس کا مالک ڈور کر چلا آتا ہے اور اِسے زخمی حالت میں دیکھ کر بہت پریشان ہو جاتا ہے۔ شہزادہ اپنے خادموں کے ساتھ ا۔س کے پاس جا کر بولتا ہے کہ اچھا تو یہ ہرن تمہا ری ہے بتاؤ اِس کے کتنے دام لو گے۔اِس کا مالک نہایت غصے سے جواب دیتا ہے کہ یہ ہرن مجھے بھت عزیز تھی میں نے اِسے شروع سے پالا پوسا اور اِسے اِس قدر خوبصورت بنا دیا۔ شہزادہ اِس سے کہتا ہے کہ تم پریشان مت ہو ہم تمہیں اِس کے بدلے میں اچھا معاوضہ دے دیں گے مگر وہ آدمی تھا کہ ماننے کو تیان ہی نہیں تھا اس نے شہزادے کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔ شہزادے کو بے پناہ غصہ آیا اور اس نے تلوار اس آدمی کے پیٹ میں گھسا دی جس سے وہ موقع پر ہی جانں بحق ہو گیا۔

مقدمہ بادشاہ کی عدالت میں پہنچا۔ بادشاہ نے اس آدمی کے وارژ کو بلانے کیلئے کہا تو معلوم ہوا کہ یہ غریب آدمی تو سالوں سے اکیلا اِس جنگل میں رہ رہا ہے۔ اِس پر بادشاہ کے مشیروں نے کہا کہ اگر اِس کا کوئ وارث ہوتا تو اِس مقدمے کو آگے بڑھایا جا سکتا تھا یہ اچھا موقع ہے کہ آپ شہزادے کو بچا لیں۔ اِس کی داعی حلیمہ بھی بادشاہ سے شہزادے کو چھوڑ دینے کی درخواست کر رہی ہے۔ بادشاہ نے کچھ دیر بعد شہزادے کی پھانسی کا فیصلہ سنا دیا جِس نے سب کو حیران کر دیا۔ بادشاہ نے جلاد کو سزا دینے کا حکم دیا تو جلاد نے انکار کر دیا۔ معلوم ہوا کہ بادشاہ کی رعایا میں سے کچھ لوگ پہلے ہی بیعت لے چکے ہیں کہ کوئ شخس یہ کام نہیں کرے گا۔ اِس پر بادشاہ نے خود اپنے ہاتھوں سے شہزادے کو صولی پر چڑھا دیا اور روتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا۔

/ Published posts: 9

مین ایک پروفیشنل اردو ٹائپسٹ ہوں اور میری ٹائپنگ سپیڈ 40 الفاظ پر منٹ ہے۔ میں آرتیکلز لکھنے کا کام جانتا ہوں۔