کبوتروں کاروضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اظہار عقیدت_

In اسلام
January 29, 2021

السلام وعلیکم: آپ سب کبوتروں کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہوں گے۔ لیکن آج ہم کچھ خاص کبوتروں کا ذکر کریں گے اور وہ ہیں خانہ کعبہ اور روضہ رسول سے اظہار عقیدت رکھنے والے کبوتر۔ یہ وہ کبوتر ہیں جن کے بارے میں شاھد آپ کم ہی جانتے ہو نگے خانہ کعبہ کے کبوتروں کے متعلق مختلف روایات ہیں کچھ کہتے ہیں ۔یہ کبوتر ابابیل کی نسل سے ہیں <!–more–
جس کا ذکر اللہ نے قرآن میں کیا ، کہ ہم نے کس طرح ہاتھی والوں کو نیست و نابود کیا۔کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں موجود کبوتر ان دو کبوتروں کی نسل سے ہیں جنہوں نےحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے موقع پر غار ثورکے دہان پر انڈے دیے تھے۔وہاں رسول اللہ نے دعا بھی فرمائی تھی ۔یہی وجہ ہے کہ حرم شریف میں ان کو اتنی عزت دی جاتی ہے ۔ حرم شریف میں مکمل تحفظ حاصل ہے جس کی بدولت ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے سعودی حکومت کے مطابق حرم شریف کے کبوترون کو نقصان پہنچانا اور ایذا دینا غذاسے محروم رکھنا کسی طور پر بھی جائز نہیں ہے ۔ جب سعودی حکومت نے حرم شریف کا انتظام سنبھالا تو مسجد نبوی اور حرم کو صاف ستھرا رکھنے کے لےیہ فیصلہ کیا کہ کبوترون کو کئی دن تک دا نانہیں دیا جاے۔ لیکن کبوتروں کا مسجد نبوی سے محبت کہ یہ عالم تھا کہ انہوں نے بھوک سے مرنا گوارا کیامگر وہ حرم کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھےاس بھوک کی وجہ سے کافی تعداد میں کبوتر مر گئے مجبورا سعودی حکومت کو فیصلہ لینا پڑا ۔اس محبت اور عشق کو دنیا نے دیکھا کچھ عربی لوگوں کا یہ خیال ہے یہ کبوتر کی اس نسل سے ہیں جو حضرت نوح کی کشتی سے آیا اور بتایا کہ یہ زمین خشک ہو چکی ہے لیکن نبی اکرم نے دعا دی تھی جب ابوجہل اور اس کے ساتتھی غار ثور میں پہنچ چکے تھے تو مکڑی نے غار ثور پر جالا بنا دیا اور کبوتروں نےدروازے پر انڈے دے ۔ جب وھ غار کے پاس پہنچے تو ایک آدمی غار ثور میں داخل ہونے لگا دو سرے نےدیکھا اور کہا مکڑی نے جالا بنایا ہے کیا تمہیں دکھائی نہیں دیتا کے دروازے پر کبوتروں نے انڈے دیے ہیں اگر کوئی داخل ہوتا تو انڈے ٹوٹتے مکڑی کا جالا بھی ٹوٹ جاتا ۔پھر کافر وہاں سے چلے گئے ۔نبی اکرم نے ان کیلئے دعاکی تھی اور کہتے ہیں کہ اگر کوئی بے اولاد جوڑا ان کبوتروں کو دانہ ڈالیں تواللہ تعالی صاحب اولاد کر دیتا ہے۔ کچھ دن پہلے ایک عجیب منظر دیکھنے کو ملا کے ایک کبوتر دو گھنٹے تک سر جھکائے کھڑا رہا اور اپنے مالک حقیقی کے آگے سجدے میں مشغول رہا ۔جس کسی نے بھی یہ منظر دیکھا ہر ایک کی آنکھیں اشک بار ہوئی اور سبحان اللہ کے نعرے بلند ہوئے سبحان اللہ ۔شکریہ