چوداں فروری کی آمد اور تاریخ

In افسانے
January 29, 2021

چوداں فروری کی آمد اور دُنیا کو اِس کا اِنتظار۔چوداں فروری کو تاریخی اہمیت حاصِل ہے دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو یہ دِن اِس وقت دُنیا میں خاص رُتبہ حاصِل کر چُکا ہے۔
چوداں فروری محبت کرنے والوں کا دِن کہا جاتا ہے۔ اِس دِن شادی شُدہ اور غیر شادی شُدہ لوگ تحائف دیتے اور اپنی محبت اور پسندکا اظہار کرتے ہیں۔یہ دِن ویلنٹائن ڈے سے مشہور ہے۔ مغربی ریاستوں میں اِس دِن کو تہوار کی اہمیت حاصِل ہے۔ اب تو یہ دِن ایشائی ممالک میں بھی اِتنی اہمیت کا حامِل ہے کہ لوگ اِس دِن کا بے صبری سے انتظار کرتے، بے صبری کا عالم یہ کہ لوگ ایک دوسرے کو پرپوز اور محبت کا اِظہار کرنے کے لیے اِسی دِن کا اِنتظار کرتے ہیں۔ دُنیا میں یہ تیسرے نمبر پر زیادہ منایا جانے والا دِن ہے۔
حضرت عیسیٰؑ کی وفات کے بعد تیسری صدی عیسوی میں رُوم ایک سُپر پاور تھی۔ جِس پر کلوڈیس بادشاہ کی حکومت تھی۔ اِس وقت کی قوم بُت پرست قوم تھی۔ ہر سال فروری کی پندرہ تاریخ کو یہاں (لوپریکل کی دعوت) کے نام سے دِن کو خاص اہمیت حاصِل تھی۔یہ قوم (لوپس)نام بُت کی پرستش کرتے تھے۔لوپس بُت کی پرستش کرنے کی وجہ سلطنت کو بَدروحوں سے پاک کرنے،زرخیزی اور خوشحالی ہو اور ساتھ یہ بھی کہتے کہ یہ بُت ہمیں صحت عطا کرے۔
اِس دور میں قرعہ اندازی کی جاتی اور ایک بوکس رَکھا جاتا جِس میں تمام کنواری لڑکیوں کے نام لِکھ کر ڈالتے اور ایک کنوارہ لڑکا ایک پرچی نِکالتا جِس لڑکی کا نام نِکلتا پھر اگلے سال 15 فروری تک اِس لڑکی کو اُس لڑکے کے ساتھ بغیر شادی کے جِنسی تعلقات رَکھنا ہوتے تھے۔ پھر ایک حضرت عیسیٰؑ کا ماننے والا تھا جِس نے اِس پھیلتی بے حیائی کو روکنے کے لیے تمام کنواری لڑکیوں اور کنوارے لڑکوں کی شادیاں کروانا شروع کر دِیں۔بادشاہ کلوڈیس فتوحا ت حاصِل کرنا چاہتاکیونکہ اِس کا مقصد اپنی سلطنت کو طاقتور بنانا تھا۔ بادشاہ نے فوجی بھرتی شروع کی تو بہت کم لوگ فوج میں آنے کے لیے تیار تھے حتٰی کہ لوگ بہت ناخوش تھے۔ بادشاہ کے لیے یہ خبربہت تشویشناک ثابت ہوئی۔ بادشاہ نے تفتیش کروائی تو پتہ چلا لوگ شادیاں کر چُکے ہیں اور بیوی،بچوں کے ساتھ خوشی کی زندگی گُزار رہے ہیں اور نوجوان خوشحال زندگیاں ترک نہیں کر سکتے۔ نوجوانوں کا دھیان جنگوں سے ہٹ کر صرف اپنے بیوی، بچوں پر تھا۔ اَب اِن حالات کو دیکھتے ہوئے بادشاہ نے اِعلان کیا اَب اِس حکومت میں کوئی نوجوان شادی نہیں کر سکے گا۔ بادشاہ نے شادیوں پر پابندی لگا دِی اور سخت سزا کا اِعلان بھی کر دِیا۔
پابندی والے حالات میں ایک نوجوان سینٹ ویلنٹائن تھاجو چُھپ کر لوگوں کی شادیاں کرواتا رہا۔ جب بادشاہ کوسینٹ کی خبر مِلی تو بادشاہ نے سینٹ ویلنٹائن کو گرفتار کروا دِیا اور جیل کی قید بھی دِلوادِی۔ سینٹ جیل قید کے دوران جیلرآسڑیریس سے دوستی ہو ئی کیونکہ جیلر سینٹ کے اَخلاق سے متاثر تھا۔ اِس دوران جیلر کی بیٹی جولیاجو نابینا لڑکی تھی، سینٹ کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور ہر روز سُرخ پھول کا تحفہ سینٹ کے لیے لاتی اِس دوران اَب دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو چُکے اور محبت عروج پر تھی۔ پھر کرشمہ ہوگیاجولیا کی آنکھیں کرشماتی واپس آگئیں اِس کرشمہ کو دیکھتے ہُوے جولیا کا پورا خاندان سینٹ کا دِیوانہ ہو گیا۔
جب بادشاہ تک اِن کی عاشقی کی خبر پہنچی تو بادشاہ نے سینٹ سے شرت رَکھی کہ رُومی مذہب یعنی بُت پرستی کو اپنا لو ورنہ تُمہارا سر قَلم کر دِیا جائے گا۔سینٹ نے اِنکارکیا تو چوداں فروری کو اسے پھانسی دِی گئی۔ پھانسی سے قبل سینٹ نے جولیا کے نام خط لِکھا جِس میں لِکھا تھا (آپ کے ویلنٹائن سے) اِسی وجہ سے ویلنٹائن ڈے منایا جانے لگا۔
بارھویں صدی عیسوی تک اِس واقعے پر خاموشی رہی۔پھرکچھ سازشی دماغوں نے لوپیکلیا نامی تہوار کاتصور لے کر اِس پر ایک عیسائی پادری نے سینٹ ویلنٹائن کے نام سے لیبل لگایا اور اِس کو دُنیا میں ویلنٹائن ڈے کے نام سے پھیلایا تا کہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کر سکے۔ ویلنٹائن ڈے جِسے سینٹ ویلنٹائن ڈے بھی کہا جاتا ہے۔ لو پکرالیا میں اِس تہوار پر تعطیل کا آغاز ہُوا۔ پوپ گیلیئس نے لونکرالیا کے حِصئے میں سینٹ ویلنٹائن ڈے کی جگہ لی حقیقت سے اِس کا کیا تعلق ہے کچھ کہنا غلط ہو سکتا ہے۔
چوداں فروری کوسینٹ ویلنٹائن کے نام کے ساتھ جوڑا جاتا ہے جوجولیا کے عشق میں گرفتار ہوا تھا۔سینٹ کی محبت بھری داستان کو آج لوگ یاد کرتے ہیں اور محبت کے اِظہار کے لیے ایک دوسرے کوچوداں فروری کو سُرخ پھول اور تحائف دیتے ہیں۔ آج چوداں فروری خاص اہمیت حاصِل کر چُکا ہے۔ یورپ کیا اَب تو ایشیائی ممالک میں بھی اِس کوجوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔لیکن آج ہم غیر مسلم لوگوں کی تہذیب کو اپنائے ہوئے ہیں۔ اِس دِن کو منانے کے جوش میں ہم اِسلامی روایات سے دُور ہو چُکے ہیں۔اِس دِن کو مناتے مناتے آج کی نوجوان نَسل کیا کر جاتی ہے اِس کو کچھ اندازہ ہی نہیں جبکہ یہ غیر مُسلم لوگوں کا مقصد ہے کہ مُسلمانوں کو اِسلامی روایات سے دورکیا جائے اور مُسلمان بُرائی میں مُبتلا رہیں۔