بیمار کبوتر اور تربیت

In تعلیم
January 31, 2021

کل ایک دکان پر بیٹھا ہوا تھا تو ایک بزرگ ہاتھ میں بیمار کبوتر لیئے لاٹھی کا سہارا لیتے ہو آئے اور کہنے لگے “تھوڑا سا کالا آئل ملے گا۔” سامنے ہی آئل موجود تھا اور انھوں نے کچھ قطرے لیئے اور بیمار کبوتر جس کے سر میں سوراخ دیکھائی دے رہے تھے ان سوراخوں کو آئل سے بھر دیا۔ یہ منظر میری زندگی کا پہلا ایسا منظر تھا۔ پھر کہنے لگے “بیٹا، مٹی کا تیل ملے گا۔” ہم نے پوچھا کس لیئے درکار ہے کہنے لگے “اسکے زخم پر لگاؤں گا جس سے اسکا زخم جلد ہی بھر جائیگا۔”

چونکہ مٹی کا تیل موجود نہیں تھا تو دکان پر بیٹھے شخص نے منع کردیا اور کہنے لگا “چاچا جی اسے کبوتروں کے ساتھ چھوڑ دیں یہ ٹھیک ہوجائے گا۔” بابا جی کہنے لگے “نہیں بیٹا پہلے میں اسکو ادویات لگا کر ٹھیک کر دوں پھر اسے آزاد کردوں گا۔” اس لمحے بھر کے کردار نے میری عقل کے کئی دروازے کھول دیئے اور مجھے احساس ہوا کہ پہلے کے لوگوں کی تربیت کتنی عمدہ ہوا کرتی تھی کے اور ان سے کسی جانور کو بھی تکلیف میں نہیں دیکھا جاتا تھا۔ وہ بیمار جانوروں کی بھی خدمت کیا کرتے تھے اور ہم اسقدر ترقی یافتہ ہیں پھر بھی ایسی تربیت سے محروم ہیں۔ جو لوگ جانوروں کی اتنی قدر اور احساس کرتے تھے، آج ہمارا معاشرہ ایسے نایاب انسانوں سے خالی ہو چکا ہے۔

آئیے! ہم سب آج سے یہ عہد کرتے ہیں کہ جہاں کہیں بھی کسی جانور کو تکلیف میں دیکھیں گے تو اسکا علاج کروائیں گےاور اسے اس تکلیف سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔ جس دل میں جانوروں کیلیئے اتنا احساس ہوگا بھلا وہ پھر کسی انسان کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ہمیں اپنے اردگرد کے انسانوں اور جانوروں کا خیال رکھنا ہے کیونکہ معاشرے کا سدھار تبھی ممکن ہے جب ہم ہر زندگی کو اہم سمجھیں گے خواہ وہ انسان کی ہو یا جانور کی۔

/ Published posts: 4

جو لکھوں گا سچ لکھوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں لکھوں گا۔

Facebook