اپنا وادی چھچھ ( تحصیل حضرو )

In تاریخ
January 30, 2021

وادی چھچھ جس کو ( حضرو ) کے نام سے جانا جاتا ہے ضلع اٹک کی تحصیل ہے اور ضلع اٹک سے 22 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وادی چھچھ جس میں 86 گاؤں آباد ہیں ۔ وادی چھچھ کے اکثریت لوگ بیرون ملک مقیم ہیں ۔ ان ممالک میں امریکہ ، انگلینڈ ، ہانگ کانگ ، کینڈا اور کئی دوسرے یورپی ممالک شامل ہیں ۔

وادی چھچھ جو کے دریائے سندھ کی لائی ہوئی مٹی پر آباد ہے ۔ یہاں کئی تاریخی عمارتیں ہیں جو کہ اب تک اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں۔وادی چھچھ یعنی حضرو کے لوگ کافی مہمان نواز ہیں۔ چھچھی مرد چادر اوڑھتے ہیں اور عورتیں سبز رنگ کی چادر اوڑھتی ہیں ۔ جو کہ چھچھ کی نشانی ہے۔ یہاں کے لوگ بہت مہذب اور دین دار ہیں۔ چھچھ یعنی ( حضرو ) کو علماء کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے۔چھچھ کی مشہور ڈش کٹوا گوشت ہے جو کہ مٹی کے بڑے برتن میں بنایا جاتا ہے جو کہ بہت ہی لذیذ اور مزےدار ہے ۔ اس ڈش کو شادی بیاہ اور خوشی کے موقع پر خصوصی اہمیت دی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ کٹوا گوشت ہوٹلوں پر بھی ملتا ہے اور اس کو کھانے کے لیے لوگ کافی دور دور سے آتے ہیں ۔ میں خود بھی کٹوا گوشت بڑے شوق سے کھاتا ہوں ۔ آپ میں سے اگر کوئی یہاں آئے تو اس کٹوا گوشت سے ضرور لطف اندوز ہو ۔

اگر تعلیمی نظام کی بات کی جائے تو یہاں ہر گاؤں میں سکول اور مدارس قائم ہیں جہاں سے بچے ، بچیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ شہر حضرو میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ اور پرائیویٹ کالجز موجود ہیں جہاں بہت بڑی تعداد میں لڑکے اور لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ صحت کے حوالے سے یہاں گورنمنٹ اور پرائیویٹ ہسپتال موجود ہیں اور ویلفیئر کے حوالے سے یہاں بہت ہی اچھے انتظامات ہیں جو کہ غریب لوگوں کی مدد کے لیے ہر وقت کوشاں ہیں ۔زیادہ تر لوگ زمیندار ہیں اور کھیتی باڈی کرتے ہیں اور فصلیں اور سبزیاں اگاتے ہیں یہاں کی سبزیاں پاکستان کے ہر شہر میں جاتی ہیں ۔

یہاں کے لوگ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں ۔ اور ان کو اکیلا نہیں چھوڑتے کرونا کی وبا کے دوران لوگوں نے ہر طرح سے ایک دوسرے کی مدد کی اور مشکل کی اس گھڑی میں کمزور لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر چلے مجھے اپنے چھچھی لوگوں پر بہت فخر ہے ۔ اپنے حضرو کی سر زمین پر فخر ہے ۔

/ Published posts: 1

میرا نام حمزہ علی ہے ۔ میری عمر اکیس سال ہے اور میں یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں ۔ مجھے لکھنے کا شوق ہے اس لیے میں نے نیوزفلیکس کو جوائن کیا جہاں میں اپنے الفاظ بیان کرسکوں ۔