ہم اکثر ناکام کیوں ہو جاتے ہیں؟؟؟(شاہ حسین)

In اسلام
February 02, 2021

ایک غلط فہمی۔
کوئی بھی انسان جب مقابلہ کے میدان میں اترتا ہے تو ہمیشہ خود کو مرد میدان سمجھنے لگتا ہے ۔لیکن نتیجہ اس کے بر عکس نکلتا ہے کیونکہ وہ ناکام ہوچکا ہوتا ہے۔ہم اکثر اپنی ناکامی کا رونا روتے تو ہیں لیکن کبھی اپنی ناکامی کے اسباب پر غور نہیں کرتے۔ کہ ہم ناکام کیوں ہو جاتے ہیں؟ناکام لوگ ہمیشہ اسی طرح کرتے ہیں۔
۔۔1۔۔اعتراض کی عادت۔
اکثر لوگ ناکام ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ اعتراض کا ٹو لگائے بیھٹے ہوتے ہیں۔وہ خود کو کامیاب نہیں بلکہ دوسرے کو ناکام دیکھنا چاہتے ہیں۔تب جا کر یہ خود ناکام ہو جاتے ہیں۔
۔۔۔2۔۔۔ہمیشہ خود کو حق بجانب سمھجنا۔
ہماری ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہر معاملے میں خود کو حق بجانب سمجھنا ہے۔جب ہم دوسروں کی رائے کو نظر انداز کر دیتے ہیں،اور غلط ہونے کے باوجود خود کو درست سمجھنے لگتے ہیں تو یہاں سے ہماری ناکامی شروع ہوجاتی ہے ۔کیونکہ ہماری غلطی ہماری ناکامی کی راہ ہموار کرتی ہے جو ہمیں درست نظر آتا ہے۔
۔۔۔3۔۔۔لایعنی زندگی میں وقت برباد کرنا۔
ہم روز صبح اٹھتے ہیں اور معمول کے مطابق زندگی گزرتی ہے۔ہمیں مرنے تک یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ہماری زندگی کا مقصد کیا تھا؟ہم وقت تو گزارتے ہیں لیکن اپنا ہدف ہمیں معلوم نہیں ہوتا ایسے وقت میں کامیابی چہ معنی دارد؟اگر ناکامی سے بچنا ہے تو زندگی کو ایک ہدف کے تعاقب میں لگانا ہوگا۔
۔۔۔4۔۔۔خود کو تبدیل کرنے سے ڈرنا۔
یہ بہت بڑی بیماری ہے۔ہم حالات میں تبدیلی لانے کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتےچاہے وہ تبدیلی ہماری اندر کی ہو یا باہر کی ۔جب تک ہم وقت کے ساتھ ساتھ خود کو تبدیل کرنا شروع نہیں کرتے ہم اکثر ناکام ہی رہے گے۔ہمیں وقت کو دیکھ کر خود کو بدلنا ہوگا۔
۔۔۔5۔۔۔اپنی ناکامی پر دوسروں کو مورد الزام ٹہھرانا۔
ہم جب ناکام ہوجاتے ہیں تو ناکامی کے اسباب دیکھنے کے بجائے دوسروں پر الزام لگادیتے ہیں کہ تمہاری وجہ سے ہمارے ساتھ ایسا ہوا۔یہ بڑی غلط فہمی ہوتی ہے جو آئیندہ بھی ہماری ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔اپنی ناکامی پر خود کو دیکھنا اور
سمجھنا پڑتا ہے ۔تب کہیں جا کر ہم ناکامی کو شکست دیں سکتے ہیں۔
۔۔۔6۔۔۔ہم خود کو مکمل سمجھنے لگتے ہیں۔
جب بھی ہم خود کو مکمل اور دسروں کو ناقص یا نا مکمل سمجھنے لگتے ہیں تو یہ ہماری ناکامی کی ابتداء ہوتی ہے۔کیونکہ ہم کسی صورت بھی مکمل نہیں ہو سکتے ہمیں دسروں کی مشورہ،ان کی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔جب ہم دوسروں کے تجربات سے سیکھنے لگتے ہیں تو گویا ہم اپنی غلطیوں کو کنٹرول کرنا سیکھ چکے ہوتے ہیں۔
اگر ان باتوں پر کنٹرول کیا جائے تو بہت ساری ناکامیوں سے ہم بچ سکتے ہیں۔
شاہ حسین سواتی