315 views 2 secs 0 comments

خواتین و وراثت

In اسلام
February 03, 2021

حضورۖ سے قبل لڑکیوں کا باپ ہونا باعث شرمندگی تھا، لوگ اپنی بیٹیاں زندہ دفنا دیتے تھےان کا وراثت میں حصہ ہی نہ تھا آپۖ نے حصہ مقرر فرمایا، حضورۖ نے عورتوں کو عزت بخشی آپۖ نے جنت کو ماں کے قدموں تلے قرار دیا آپۖ پہ نازیل ہونے والی آخری کتاب نے بوڑھے والدین کی نافرمانی سے منع فرماتے ہوے فرمایا کے ان کے سامنے اف تک نہ کرو بیویوں کے حقوق بتاۓ بلکہ زوجین کوایک دورسرے کا لباس قرار دیا عورتوں سے برا سلوک کرنے والوں کے لئے وعید سنائی کے قیامت کے دن غلاموں اور عورتوں کے بارے باز پرس ہوگی آپۖ نے خود ایک محبوب شوہر بن کر معاشرے کو عملی نمونہ پیش کیا کی گھر میں اس طرح رہنا ہےلیکن افسوس! کہ ہم سیرت پاکۖ کے اس پہلو سے کنارہ کشی کیے ہوے ہیں خواتین پہ گھریلو تشدد ان کو وراثت میں حصہ نہ دینا ہمارا معاشرتی طرز عمل ہے- آج بھی ھمارے معاشرے میں فقط جائیداد بچانے کے لئے لڑکیوں کی شادی قرآن سے کردی جاتی ہے یا ان کو بیاہا نہیں جاتا رہی بات وراثت کی تو احکام خدا و رسولۖ کے بلکول برعکس کیا جاتا ہے آج بھی ھمارے معاشرے میں جائیداد یا زمین کے حق ملکیت خواتین کے نام چند فیصد زیادہ نہیں اور یہ ہمارا اجتمائی شعور ہے،کیا یہ قابل افسوس نہیں؟
ایک مضمون میں سیرت رسولۖ سما ہی نہیں سکتی کئی کتابوں کے دامن تنگ پڑ جاییں لیکن
سیرت پاکۖ کا تذکرہ ختم نہیں ہو سکتا ایسے کئی اہم اور ضروری پہلو موجود ہیں جن پر اس مضمون میں بات نہیں ہوسکتی، جن کا موازنہ ھمارے رویوں اور اعمال کے ساتھ ضروری ہے- لیکن اس مضمون کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہم اپنے اندر یہ سوچ پیدا کریں کہ آخر سیرت پاک سے ہمارا کیا رشتہ باقی رہ گیا ہے؟ اور ہماری تہذیبی و معاشرتی رویے خلاف سیرت کیوں ہے؟ ہمیں سیرت پاک پے عمل کرنے سے کیا چیز روکتی ہے؟
ہم اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکے ہم خود احتسابی کے عمل سے گزریں ہم اپنے انفرادی اور اجتمائی رویوں پر نظر ثانی کریں- اگر سیرت کی روشنی میں ھمارے رویے تشکیل پہ گے تو اس کے ثمرات زمانے پر فورن اثر مرتب کریں گے اس سے معاشرے میں امن ہوگا اور روحانی پاکیزگی ہوگی- ہم آقا نامدارۖ کی امت ہیں جن کے لئے نبی معظم(صلی الله علیۂ وسلم) نے رو رو کر دعایں مانگیں تھیں۔