ہٹلر کے بارے میں وہ باتیں جو آپ نہیں جانتے

ہٹلر جرمن تھا بلکہ وہ جرمنی کے مشرقی ہمسایہ ملک آیٹیریا بنگری میں پیدا ہوا تھا جو اب آسٹریا اور ہنگری نام کے دو ممالک میں تقسیم ہو چکا ہے۔ ۔ہٹلر نے وہیں تعلیم حاصل کی۔ اپنے والدین کے مرنے کے بعد اس نے ایک مصور کےطور پر اپنا مستقبل بنانے کی کوشش کی لیکن اس شعبے میں وہ بری طرح ناکام رہا۔ کم آمدنی کے باعث اسکی جوانی کی ابتدا تنگدستی سے ہوئی۔
جنگ عظیم اول کا آغاز ہوا تو بے روزگاری سے تنگ آکر ہٹلر نے اپنے ملک آسٹریا ہنگری کی فوج میں بھرتی ہونے کیلئے امتحان دیا لیکن اسے بھرتی کرنے سے انکار کیا گیا۔ کمانڈرنے ہٹلر سے کہا کہ تم اتنے کمزور ہو کہ رائفل نہیں اٹھا سکتے جنگ کیا خاک لڑو گے؟
بٹلر نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد جلد ہی اس کی قبر پر جانا چھوڑ دیا ۔ وہ اسکے سخت گیر رویے کی وجہ سے اس سے نفرت کرتا تھا لیکن اسے اپنی ماں سے بے حد محبت تھی۔ دوسری جنگ عظیم میں جب اسکی شکست یقینی ہو گئی تو وہ ایک زیر زمین بنگر میں جا چھپا۔ اس بنکر میں اس نے خود کشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ اس بنکرکے ایک کونے میں ہٹلر نے اپنی ماں کی تصویر لگا رکھی تھی۔
وقت انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے ۔ ہٹلر نے آغاز جوانی میں ایک عظیم مصور بننے کاخواب دیکھا تھا۔ ماں باپ کی وفات کے بعد وہ تصویریں بناتا مختلف محفلوں میں بیچ کر روزی روٹی کماتا تھا لیکن آسٹریا ہنگری کے ولی عہد پر گولی چلنے کے باعث پہلی جنگ عیم چھڑ گئی ۔ اس جنگ کی وجہ سے عالمی فوجیں اپنے بھرتی کے معیار کم کرنےمجبور ہو گئیں اسطرح ہٹلر بھی آسانی سے بھرتی ہو گیا۔ بعد میں ہٹلر نے جب نازی تنظیم کھڑی کی تو مصوری کی مہارت اس کے بہت کام آئی – اپنی تنظیم کا لوگو اور جھنڈا ہٹلر نے اپنے ہاتھ سے تخلیق کیا تھا۔ اپنی فوج کی وردی اور بیجز بھی اس نے خود ڈیزائن کیے۔
پہلی جنگ عظیم ہو کہ ہٹلر نے ایک عام فوجی کے طور پر لڑی، اس میں وہ اتحادیوں کے کیمیکل ہتھیاروں کا شکار ہوا ۔ جس کی وجہ سے وہ وقتی طور پر اندھا ہو گیا۔ لیکن مختصرعلاج کے بعد اس کی بصارت ایک بار پھر سے کام کرنے لگی اور اس کو پہلے کی طرح دیکھائی دینے لگا ۔
ہٹلر کو اپنی رشتے کی بھتیجی (23) سالہ گیلی رابا سے عشق ہو گیا۔ کیلی نے ایک بار اپنی دوست سے کہا کہ میرے چچا مجھ سے ایسے ایسے مطالبے کرتے ہیں کہ کسی کو بتاؤں تووہ یقین تک نہ کرے۔ مگر یہ راز زیادہ دیر تک چھا نہ رہ سکا اور یہ سکینڈل اخبارات میں دھول اڑانے لگا۔ ہٹلرکی زندگی تلخ ترین ہو گئی اور اسکے سوشلسٹ مخالفین نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ اس پر گیلی نے بدنامی کے خوف سے خود کشی کر لی جسے مخالفین نے قتل قرار دے دیا۔
قرب تھا کہ ہٹلر کا سیاسی کیریئر ختم ہو جاتا لیکن ایسے میں اسے گیلی سے ملتی جلتی لڑکی (19) سالہ ایوا برائون مل گئی ۔ کہتے ہیں کہ یہ لڑکی ہٹلر سے عشق کرتی تھی۔ اس لڑکی کو ہٹلرکے فوٹوگرافر نے ہٹلر تک پہنچایا ۔ ہٹلر نے ایوا سے شادی کا اعلان کر کے مخالفین کےمنہ بند کر دیے۔ ہٹلر نے اپنی موت سے چند گھنٹے پہلے ہی اس نے ایوا سے شادی کی جس کے بعد اس نو بیاہتہ جوڑے نے خودکشی کرلی
-ہٹلر کی ایک عجیب عادت یہ تھی کہ وہ تقریر سے پہلے ہی مختلف انداز میں تصویریں بنا کر دیکھتا تھا کہ اس کا کون سا انداز کیسا لگ رہا ہے ۔ اس کام کیلئے اس نے ایک مستقل فوٹوگرافر رکھا ہوا تھا۔
ہٹلر جیسی مو نچھیں جرمنی میں پہلے ہی رواج پا چکی تھیں، ہٹلر جنگ عظیم اول میں ایک خندق میں چھپا بیٹھا تھا کہ اتحادیوں نے گیس شیل پھینک دیا۔ گیس شیل کے زہریلے دھویں سے بچنے کیلئے ہٹلر نے جب دستیاب ماسک پہننے کی کوشش کی تو ماسک اسکی بڑی بڑی موچھوں سے اٹھنے لگا ۔ جس پر ہٹلر ماسک نہ پہن سکا اور مجبورا اسے کئی سیکنڈ تک سانس روکنا پڑی۔ گیس کا اثر ختم ہوتے ہی اس نے سکھ کا سانس لیا اور جتنی موچھیں ماسک پہننے میں رکاوٹ بن رہی تھیں انہیں اندازے سے کھیچ کر اپنے چہرے سے جدا کر دیا کیونکہ گیس شیل کسی بھی وقت دوباره آسکتا تھا اور ہٹلر کو اپنی زندگی مونچھوں سے زیادہ پیاری تھی۔ اس طرح اس نے اپنی مونچھوں کے سٹائل کو ہمیشہ کے لیے برقرار رکھا جو کہ آج تک اسکی پہچان ہے۔
دوسری جنگ عظیم اور اسکی خودکشی کے بعد اسکی موت اور زندگی کے بارے میں بھی کافی کانسپریسی تھیوریز موجود ہیں اور بہت سے لوگوں نے اسکو دیکھنے کا بھی دعوی کیا تھا۔ لوگوں کہنا یہ تھا کہ ہٹلر نے درحقیقت خود کشی نہیں کی تھی بلکہ وہ بھیس بدل کر بھاگ گیا تھا۔ لیکن اسکے بعد وہ کبھی منظر عام پر نہیں آیا ۔ اس لیے اسکی خود کشی کو ہی تاریخ کا حصہ بنا دیا گیا۔ اس کا ثبوت بعد میں روس نے اسکے باقیات اور دانتوں کے ڈی این اے سے نکالا تھا کہ جس شخص کو آگ میں جلایا گیا تھا وہ خود ہٹلر تھا۔