590 views 0 secs 0 comments

حضرت موسیٰ علیہ سلام نے ملکہ الموت کو تھپڑ کیوں مارا؟۔۔۔۔۔

In اسلام
February 06, 2021

دوستوں خدا ذلجلال نے روز اول سےلےکرحضور صلی علیہ وسلم تک نسل آدم کی ہدایت کے لیے بہت سی برگزیدہ ہستیوں کو نبوت عطا کی تاکہ وہ لوگوں کو توحید کادرس دیں اور دین حق سے روشنا کروایئں۔ خدا ذلجلال نے انسانوں کی ہدایت کے لیے جن ہستیوں کوچنا ان میں سےایک حضرت موسیٰ علیہ سلام بھی ہیں جنہیں بنی اسرایئل کی ہدایت کا مشن سونپاگیا۔

 حضرت موسیٰ علیہ سلام کا ذکر قرآن مجید کی تیس سےذیادہ سورتوں میں آیا ہے جن میں حضرت موسیٰ علیہ سلام کی زندگی اور ان کی زندگی
میں پیش آنے والے حالات و واقعات کی طرف 100 سےذیادہ بار اشارہ کیاگیاہےاور آپ علیہ سلام کا نام قرآن پاک میں 128بار آیاہے۔ خداذلجلال نےآپ علیہ سلام کی ذندگی میں پیش آنےوالے حالات و واقعات کو تفصیل سے بیان فرمایاہے۔ دوستوں بنی اسرائیل وہ قوم ہے جن کو خداذلجلال نے بہت سارنمعمتیں عطا کیں لیکن یہ قوم پھربھی نافرمانی کرتی رہی۔ خداذلجلال نے اس نافرمان قوم کی اصلاح کےلیے بےشمار انبیاءکرام کو معبود فرمایا۔ اسکے باوجود یہ قوم صراط مسقیم پرنا آئی یہ قم اتنی بدبخت تھی کےانبیاءکرام کو نقصان پہنچانےسےبھی گریزنہیں کرتےتھے اورخداذلجلال کے ان خاص بندوں کی کھلی نیشانیاں اورمعجزات دیکھ کربھی ہدایت قبول نہیں کرتے تھے۔ یہ قوم مصرمیں فرعون کی غلامی میں زندگی گزاررہی تھی توخداذلجلال نے اس قوم کی مدد کےلیے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو بھیجاتھا۔ آپ علیہ سلام نے اس قوم کو فرعون سے آزادکروایا اور حق کی دعوت دی۔ دوستوں آپ علیہ سلام نے اپنی مبارک زندگی میں بہت ساری مشکلات کاسامنا کیا۔اہل علم نے آپ علیہ سلانم کی زندگی کو پانچ حصوں میں تقیسم کیا ہے۔

 پیدائش سے لے کر محل فرعوں میں پرورش تک کازمانہ۔
مصر سےنکلنا اور حضرت شعیب علیہ سلام کے پاس 10 سال رقیام کا زمانہ۔
نبوت عطا ہونےاور فرعوں اور اسکی حکومت سے تنازعات کازمانہ۔
فرعون کی غلامی سے بنی سرایئل کو آزاد کروانا اور بیت المقدس کی جان حجرت کازمانہ۔
آزادی ملنے کے بعد بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کازمانہ شامل ہے۔

 دوستوں یہ وہ علم ہے جو ہمیں قرآن پاک سے ملتا ہے۔ بنی اسرائیل کی نا فرمانیوں اور ذندگی کی تمام مشکلات کا سامنا کرتے کرتے آپ علیہ سلام کا اس دنیا سے رخصت کا وقت آگیا آپ علیہ سلام 120 برس کی عمر میں خداذلجلال کی رحمت میں چلے گئے۔ صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ملکہ الموت کو آپ علیہ سلام کے پاس بھیجاگیا جب وہ آپ علیہ سلام کے پاس پہنچے تو آپ علیہ سلام نے ملکہ الموت کوتھپڑ رسید کردیا۔
 ملکہ الموت واپس خداذلجلال کے پاس چلے گئے اور خدا ذلجلال کی بارگاہ میں عرض کیا کہ آپ نے مجھے ایسے بندے کے بھیجا ہے جو موت کا ارادہ نہیں رکھتے۔ خدا ذلجلال نے ملکہ الموت کو فرمایا جاو انکو کہو کہ بیل کی پوچھ پر ہاتھ رکھیں جتنے بال آگئے اتنی زندگی ملے گی۔ ملکہ الموت نے خدا زلجلال کا پیغام آپ علیہ سلام تک پہنچایا تو آپ علیہ سلام نے خدا ذلجلال سے عرض کی کہ اے پرودگار اسکے بعد کیا ہے تو خدا ذلجلال نے فرمایااسکے بعد موت ہے۔ تو اس پر آپ علیہ سلام نے فرمایا اسکے بعد بھی موت ہے تو پھر ابھی ہی سہی پھر ملک الموت نے آپ علیہ سلام کو ایک خوبصورت خوشبو دیکھا ئی اور آپ کی روح قبض کرلی۔ آپ علیہ سلام کا کا نماز جنازہ فرشتوں نے پڑھایا تھا۔
شکریہ