سوچ کی سر زمین جہاں خواب اُترتے ہیں

In افسانے
February 06, 2021

سوچ کی سر زمین جہاں خواب اُترتے ہیں
نزہت قریشی
السلام علیکم!
خواب دیکھنا ہر انسان کا حق ہے۔ جو کُچھ بھی ہم سوچتے ہیں ۔ وہی سوچ خواب بن کر ہماری آنکھوں میں اُترتے ہیں۔ ان ننھے معصوم بچوں کو ہی لے لیں ۔ یہ جتنے معصوم ہوتے ہیں ان کی سوچ بھی اتنی ہی پاکیزہ ہوتی ہے اور ان کے خواب بھی سچے ہوتے ہیں ۔ بچوں کی دُنیا مُکرو فریب سے پاک ہوتی ہے۔ نہ لالچ ، نہ حرص ، نہ کوئی ہوس یہی وجہ ہے کہ ان کے خواب ان کی سوچ کی ترجمانی کرتے ہیں۔

ہم سب مستقبل کے بارے میں بڑے بڑے منصوبے بناتے ہیں۔ کبھی کبھی تو یہ ہوائی قلعے ہوتے ہیں ۔لیکن جب کبھی ہم ان سوچوں کو عملی جامہ پہنانے پہ آ جاتے ہیں تو یہ ہماری کامیابیوں کے زینے بن جاتے ہیں اور ہمیں ہماری منزل تک پہنچا دیتے ہیں انسان کی سوچ کی پرواز کی کوئی حد مقرر نہیں ۔کبھی یہ آسمان کی بُلندیوں سے بھی زیادہ بُلند ہوتی ہے تو کبھی کائنات کی وسعتوں سے زیادہ وسیع ہو جاتی ہے۔ جس طرح کائنات کی وسعت کی کوئی حد نہیں اسی طرح انسانی سوچ کی بھی کوئی حد اور سرحد مقرر نہیں۔ خواب تو زندگی کی علامت ہیں۔جو لوگ خواب نہیں دیکھتے۔ وہ دراصل مُردہ ضمیر اور مایوس ذہن کے مالک ہوتے ہیں ۔ اگر دماغ تروتازہ اور ذہن کشادہ تو خواب بھی خُوب صُورت ہوتے ہیں۔ مقصد حیات بُلند ہونا چاہئیے تاکہ سوچ بھی منزل کی بُلندیوں تک پہنچ سکے۔

بچپن کی چھوٹی چھوٹی معصوم خواہشیں اور آرزوئیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑی ہوتی جاتی ہیں۔ اگر یہ حقیقت کا روپ نہ دھار سکیں ۔ تو یہ نا تمام خواہشیں ایک پھانس بن کر دل میں اٹک جاتی ہیں اور تمام عُمر تکلیف دیتی رہتی ہیں ۔ایک نا سور کی طرح دل میں پکتی رہتی ہیں جس کا زہر تمام بدن میں پھیل جاتا ہے اور پھر اس انسان کی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں۔
ہمارا ملک جو کہ ایک سوچ ، ایک خواب تھا حقیقت بن کر سامنے آیا۔ دراصل یہ کسی ایک انسان کا خواب نہیں تھا بلکہ یہ وہ سر زمین ہے جہاں کے لوگوں کی یہی سوچ خواب بن کر اس سر زمین پر اُترتے ہیں اور حقیقت کا روپ دھار لیتے ہیں۔
سوچ کی سر زمین جہاں خواب اُترتے ہیں
ہاں یہیں میرے آنگن میں مہتاب اُترتے ہیں
اللہ ہم سب کو کامیاب کرے ۔ آمین!

/ Published posts: 31

I am Nuzhat Quraishi. Principal The Smart School Shabqadar Campus. I am a writer and want to write articles.

Facebook