فرانسیسی سفیر اور پاکستان تحریکِ انصاف

In اسلام
February 10, 2021

؎ جتھے پاک نبی دی عزت نئیں
اس پاکستان دا مطلب کیا

جیسا کہ ھم سب جانتے ہیں کہ فرانس جو کہ اپنی گستاخانہ روش کی وجہ سے پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو چکا ہے- اور ملعون فرانس نے کوئی پہلی مرتبہ اپنی اس غلیظ روش کا اظہار نہیں کیا بلکہ مسلمان خاص طور پر مسلم حکمرانوں کی ناموسِ رسالت کے اس نازک اور حساس مسئلے سے غفلت برتنے کا یہ نتیجہ ہے کہ اب حکومتی اور سرکاری سطح پر بھی آزادی اظہارِ رائے کے نام پر ہمارے پیارے دینِ اسلام اور ہماری جان سے پیارے خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو کہ دونوں جہانوں کے لیے سراپا رحمت ہیں، کے بارے میں غلیظ ترین زبان استعمال کی جاتی ہے- آہ، ان گستاخوں پر بلکہ خنزیر جیسے نجس ترین جانور کا بھی ان جیسے گستاخوں سے کوئ مقابلہ نہیں ہے کیونکہ خنزیر نجس ضرور ہے، مگر گستاخ وہ بھی نہیں ہے-

لیکن سوال یہاں یہ اٹھتا ہے کہ اب فرانسیسی کتے اور حرام خور نے تو پوری دنیا کو اپنی جو غلیظ ترین سوچ دکھانی تھی وہ تو دکھا دی- لیکن پاکستان کو اس کا جواب کیا دینا چاہیے تھا- وہ پاکستان جو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نام پر بنا تھا، وہ پاکستان جس کے لئے ہزاروں لاکھوں ماؤں بہنوں نے اپنی عِزت کی قربانیاں دیں تھیں، وہ پاکستان جو رسول اللہﷺ کی ناموس کی خاطر بنا تھا، وہ پاکستان جو دنیا کا واحد ملک ہے جو خالص اسلام کی خاطر بنایا گیا- اور پاکستان اس لئے بنایا گیا تھا کہ مسلمان آزادی کے ساتھ اللہ اور اسکے رسولﷺ کی رضا کے مطابق زنگی گزار سکیں-اور قائد اعظمؒ نے پاکستان رسول اللہﷺ کے عاشقوں کیلئے بنایا تھا، نہ کہ آسیہ ملعونہ اور فرانسیسی کتوں کے لئے بنایا تھا- یہ ممتاز قادری جیسے رسول اللہﷺ کے غلاموں کیلئے بنایا گیا تھا، جو مردِ مجاہد تختہ دار پر بھی حضورﷺ سے وفا کر گیا- نہ کہ یہ شیطان تاثیر جیسے بدبختوں کیلئے بنایا گیا تھا- یہ رسول اللہ صلی علیہ والہ وسلم کی ناموس کیلئے بنایا گیا تھا نہ کہ تحریکِ لبیک والوں اور سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ والوں پر کائنات کا بد ترین تشدد کرنے والے ظالموں کیلئے بنایا گیا تھا-

وہ تحریرکِ لبیک پاکستان اور وہ سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ جو فیض آباد کی یخ بستہ ہواؤں میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ناموس پر پہرا دیتے رہے اور ان پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی زیر سرپرستی ان رسول اللہﷺ کے سچے غلاموں پر شیلنگ، آنسو گیس اور بد ترین لاٹھی چارج کی گئی- لیکن تحریکِ انصاف کی حکومت کا یہ ظالمانہ رویہ بھی ان مردِ مجاہدوں کے حوصلے نہ توڑ سکا- اور وہ آج بھی اپنے قائد علامہ خادم حسین صاحب رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کے حکومت کے ساتھ کئے ہوئے اس معاہدے پر قائم ہیں کہ فرانس کے کتے سفیر کو ملک بدر کیا جائے- اور انہوں نے اس کتے کو نکالنے کیلئے حکومت کو 16 فروری تک کا وقت دیا تھا- جو کہ پورا ہونے کو ہے-

اگر غیرتِ مسلم زندہ ہے
لیکن جہاں تک میرا خیال ہے عمران خان جب سے وزیراعظم بنا ہے، انہوں نے اب تک قوم سے کئے ہوئے وعدوں میں سے کوئی وعدہ بھی وفا نہیں کیا- ہر دفعہ یہ بلے باز، یو ٹرن کے نام پر قوم کو دھوکہ دے جاتا ہے- لیکن اس دفعہ بات رسول اللہ صلی علیہ والہ وسلم کی ناموس کی ہے- جن کی عزت کی خاطر پاکستانی قوم اس کتے کو نکالنے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کو تیار ہے- بلکہ پاکستانی قوم کا تو کہنا ہے کہ ہم نے تو گردنیں بھی حضور کیلئے رکھی ہیں- لیکن عمران خان صاحب کو میرا ہمدرد دانہ اور عاجزانہ مشورہ ہے کہ سلطنتِ عثمانیہ کے سلطان عبدالحمید کے دور میں جب فرانس نے گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے، تو سلطان عبدالحمیدؒ نے ان سے جنگ کا اعلان کیا تھا جس سے خوفزدہ ہو کر فرانس نے گستاخانہ خاکے بند کر دیئے تھے- ہم اپنے وزیر اعظم عمران خان صاحب سے اس کی تو توقع نہیں رکھتے لیکن کم از کم فرانس کا کتا جو انہوں نے پال رکھا ہے اسے تو لات مار کر باہر نکال دیں- اگر تھوڑی سی غیرت زندہ ہے تو- ورنہ لبیک کافی ہے-