معاشرے میں شاعر اور شاعری کا مقام۔۔۔۔۔ تحریر:عزیزاللہ غالب

In عوام کی آواز
February 13, 2021

انسانی جسم میں دو چیزیں ایسی ہیں جو بہت عزیز اورمعلوم ہوتی ہیں۔ ایک دل اور دوسرے کو دماغ کہتے ہیں۔ایک ریسرچ کے مطابق یوروپین دل کو جذبات اور نفسیات کی جگہ سمجھتے ہیں مگر اس کے برعکس مسلمان دل کو ایمان، اعتقاد، صبر، رحمت، احسان، جرات اور سخاوت کی مصداق قرار دیتے ہیں۔ اب آتے ہیں شاعری کی طرف تو محبت دل میں ہوتی ہے اور شاعری جو ایک الہام کیفیت سے جنم لیتی ہے جس میں دل اور دماغ دونوں برابر کے شریک ہیں۔

درد سے لبریز آہیں خود بہ خود رُکھ جائیگی. اپنے دل میں میری یادوں کو بسا کر دیکھنا .زندگی کیا چیز ہے یہ راز بھی کھل جائے گا.دل جلا کر دیکھنا یا دل لگا کر دیکھنا.نظم کا موضوع خوبصورت خیالات، اعلی احساسات، دل کے تاثرات، غم، خوشگوار خواب، روحانی اور جسمانی خوبصورتی کے اثرات سے ہوکر کاغذ کی زینت بنتی ہے اورجب ان چیزوں کا اظہار کسی خوبصورت ترجمانی اور اچھے الفاظ میں کیا جائے جس میں فصاحت و بلاغت کا خوب مشاہدہ کیا گیا ہو تو وہ شاعری کی بہترین شکل میں منتقل ہوجاتی ہے۔ بہترین اور معیاری شاعری وہ ہوتی ہے جس میںالفاظ کے ساتھ ساتھ ایک بہترین پیغام بھی ہو۔کسی بھی شاعر کے خیالات اور نظریات جتنے آزاد اور بلند ہوں گے اتنی اس کی شاعری اونچی اور معیاری ہوگی۔

قاتل نگاہوں سے وہ زخم چھوڑ جاتے ہیں.

میرے زخموں کے لئے اَشک دوا ہے رہنے دو پیاسے آئے تھے پیاسے پیاسے چلے جائیں گے یہ تیرا شہر نہیں کربلا ہے رہنے دو شاعر کا ذہن بہت باریکی اور شائستہ مقام سے اس دنیا کو دیکھتا ہے اور دنیا کی خوبصورتی کو اپنے الفاظوں کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچاتا ہے۔ ہر وہ بات جس سمجھانے میں کہی ورق استعمال ہوتے ہیں وہ بات ایک شاعر اپنے غزل کے ایک شعر میں آسانی سے بیان کرتا ہے ۔ شاعری اور ادب کی دنیا محبت پر مبنی ہے۔

شاعر جو بہت حساس دل کا مالک ہوتا ہے۔ شاعر کو معاشرے میں ایک الگ مقام حاصل ہے اس کی اصل وجہ شاعر وہ کچھ دیکھتا اور محسوس کرتا ہے جو ایک عام آدمی محسوس نہیں کرتا۔ ایک شاعر کے دل میں ہمیشہ خیالات و احساسات کے زلزلے جنم لیتی ہے مگر شاعر اسے صبر اور تحمل سے برداشت کرتا ہے لیکن کبھی کبھی وہ خیالات و احساسات شاعروں کے گانوں میں کسی بھی قوم کے مردہ احساسات و ضمیر کو بیدار کرنے میں بہت کام آتے ہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم کی زبان، ثقافت اور اخلاقیات شعر و ادب میں محفوظ ہوتے ہیں۔ ایک شاعر کے بغیر قوم کا دل، آنکھیں، جذبات نہیں ہوتے اور وہ ذوق و شوق سے خالی ہوتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے شاعروں کی قدر کرے اور اُن کو وہ مقام دے جو اس کے حقدار ہے۔

میں کھوہی نہ جاؤں کہی میں ڈوب نہ جاﺅں منظر تیرا چہرہ ہے سمندر تیرا چہرہ میں موت سے ڈرتا نہیں ہوں اسلئے فقط آنکھوں میں لے کے جاﺅں گا مرکر تیرا چہرہ….سکونِ دل ملا ہے بڑی مدتوں کے بعد وہ شخص جو آیا ہے بڑی مدتوں کے بعد فرقت کی منزلوں کو آخر پار کرلیا دیدارِ یار کیا ہے بڑی مدتوں کے بعد آنکھوں میں نمی پیار میں کمی نہیں آئی وہ عشق کا دریا ہے بڑی مدتوں کے بعد غالب وہ تیرے ہاتھ کا کاجل ہے میرے پاس آنکھوں میں لگایا ہے بڑی مدتوں کے بعد

/ Published posts: 21

میرا نام عزیزاللہ غالب ہے میرا تعلق ادب سے ہے یعنی میں شاعر ہوں اور لکھنے کے ساتھ بہت قریبی تعلق ہے ان شاءاللہ نیوزفلکس میں ادب ، معاشرتی اور سیاسی تحریریں سامنے لے کر آوں گا

Facebook